نوید ستی/موجودہ حکومت اور با لخصوص وزیراعظم جو کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے پر عزم ہیں اور خاص دلچسپی بھی رکھتے ہیں ویسے بھی پیارا وطن پاکستان ہمیشہ سے سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام رہا ہے پاکستان میں سیاحتی شعبے میں ترقی کے وسیع مواقع ہیں اور اس میں صحیح معنوں میں کام کرکے لوگوں کے لیے روزگار اور آمدن کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں خصوصاً ملک کے شمال مغربی اور شمالی علاقوں میں قدرتی حسن اور فلک بوس پہاڑوں کی سیر اور مہم جوئی کے لیے ملک بھر کے علاوہ غیر ملکیوں کی اچھی خاصی تعداد یہاں کا رخ کیا کرتی ہے تحصیل کو ٹلی ستیاں کی بھل کھاتی سڑکوں فلک بوس سر سبز و شاداب پہاڑوں کا قدرتی حسن بھی سیاحوں کے لیے جنت نظیر ہے یہی وجہ ہے کہ مری اور کشمیر کے وسط میں واقع اس خوبصورت خطہ کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہو تے ہی وزیراعظم پاکستان کی خصوصی دلچسپی سے کو ٹلی ستیاں کو نیا سیاحتی سٹیشن قرار دیا گیا جو یقیناً تحصیل کوٹلی ستیاں کے لیے واحد وہ تاریخی منصوبہ ہے جس پر ماضی کی حکومتوں نے کو ئی خاص دلچسپی نہیں لی مگر موجودہ حکومت جس سے کو ٹلی ستیاں کو پہلی بار قومی دھارے میں شامل کیاگیا جس کا کریڈٹ موجودہ منتخب نمائندوں کے سر بھی ہے سیاحتی سٹیشن قرار دیے جانے کے بعد وزیر اعظم سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی کی دعوت پر کہوٹہ نڑھ کے مقام پر آ ئے تھے 10 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا ذرائع کیمطابق اس میں سے 08 ارب کوٹلی ستیاں و کہوٹہ کے لیے ریلیز بھی کر دئیے گئے جس سے یہاں پر سیا حوں کی آ سانی کے لیے لوکیشن بورڈ لگائے گئے مگربد قسمتی سے جس جو ش و جذبے کیساتھ موجودہ حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے کا م شروع کیا تھا اس میں وہ کافی بیک فٹ پر چلے گئے ان اڑھا ئی سالوں میں یہاں پر سیاحوں کی سہولیات کے لیے کو ئی دیگر منصوبہ تا حال شروع نہ کیا جا سکا جبکہ اس سے متعلقہ جب بھی ذمہ داران سے با ت کی گئی انہوں نے بتا یا کہ کوٹلی ستیاں میں سیاحت کے فروغ کے لیے ما سٹر پلان ترتیب دے دیا گیا ہے جس پر کام جلد شروع ہو گا جن میں پارکس، سمال ڈیم، چیئر لفٹ کے منصوبے شامل ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہاں پر سیاحت کے فروغ کا حکومتی خواب شائد اس وقت تک پوار نہ ہوگا جب تک یہاں پر لوکل کمیونٹی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو شامل نہ کیا جا ئے گا یہاں ملٹی نیشنل کمپنیوں سے سپانسر شب کے ذریعے سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرنے کے علاوہ لوکل کمیونٹی کو آ سان شرائط پر قرضے فراہم کر کے سیاحوں کی رہائش کے لیے گیسٹ ہاؤسز قائم کیے جائیں جس سے یہاں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی مل سکیں اور پانی جو کہ بنیادی ضرورت ہے اس کے لیے پبلک واٹر سپلائی اسکیم کی بحالی کے بغیر مری و کوٹلی ستیاں میں پانی کے بحران کا خاتمہ نا ممکن ہی نظر آ تا ہے مذکورہ منصوبہ جس پر قومی خزانے سے اربوں روپے فنڈز پہلے ہی مو قعہ پر لگ چکے ہیں اور پی ٹی آئی رہنما جاوید اقبال ستی اس منصوبہ کی بحالی کے لیے دوبارہ سے کورٹ پہنچ چکے جبکہ سیاحوں کو بہترین سفری سہولیات کے لیے ٹرانسپورٹ کے فرسودہ نظام سے چھٹکارا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے یہ وہی ضروری اقدامات ہیں جن میں پانی کی فراہمی، لوکل کمیونٹی کے ذریعے ریسٹ ہاؤسز اور سب سے بڑ امسئلہ پانی کی مستقل فراہمی کے لیے بلک واٹر سپلائی سکیم کی بحالی ہے کوئی بھی ایسا علاقہ جہاں سیر و سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت یہاں کے عوام کو بنیادی ضروریاتِ زندگی مثلاً تعلیم، روزگار اور صحت جیسی سہولیات سے محروم نہ رکھے بلکہ یہ سہولیات ایسے علاقوں میں سستی اور قابلِ رسانی ہونا دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ ضروری ہے۔حکومت کو چاہیے کہ کوٹلی ستیاں جیسے قدرتی حسن سے مالا مال علاقوں کو سیاحوں کی نظروں میں پرکشش بنانے کیلئے وہاں کے عوام کو تعلیم یافتہ، ہنر مند اور صحت مند بنانے پر توجہ دے تاکہ وہاں کے عوام سیاحوں سے خوش اخلاقی کیساتھ پیش آ نے اور انہیں اگاہی فراہم کرنے کیساتھ ساتھ انہیں زیادہ سے زیادہ خوش رکھنے اور سہولیات مہیا کرنے میں حکومت کی مدد کریں۔ شعبہ سیاحت کچھ ایسے اقدامات کا متقاضی ہوتا ہے جس سے غیر ملکی سیاح آپ کے ملک کی طرف کھنچے چلے آئیں۔ غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کے باعث جان کا خطرہ پریشان کرتا ہے جس کیلئے سیکورٹی انتظامات وقت کی ضرورت ہیں جس پر توجہ حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے کوٹلی ستیاں میں جانے والی مین سڑک کو جو کلیاڑی پل اور دوسری جانب پتریاٹہ جیسے بین الاقوامی سیاحتی سٹیشن سے جاملتی ہے انہیں ایکسپریس وے بنایا تو کوٹلی ستیا ں و کشمیر تک جانے میں سیاحوں کی آمد و رفت میں آ سانی پیدا کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ کوٹلی ستیاں جسے سیاحتی سٹیشن قرار دیے جانے کے بعد یہاں پر ٹو ائر ازم ڈیپارٹمنٹ (ٹی ڈی سی پی) کے آفس کا قیام عمل میں لانے سے چھوٹے چھوٹے مسائل کا حل بھی سیاحت کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے
236