159

کلرسیداں کی افسر شاہی کی کارکردگی/مقصود علی

افسر شاہی ایک ایسا لفظ ہے جس سے تقریبا ہر پاکستانی واقف ہے مگر اس کے حقیقی معنی شاید بہت کم لوگوں کو پتا ہوں یہ صرف ایک نام یا محض ایک لفظ نہیں بلکہ ذہینی کیفیت کا نام ہے جو پاکستانی قوم کو ورثے میں ملا انھیں تو عوام کا خادم ہونا چاہیے تھا مگر تاریخ گواہ ہے کہ اصل حکمران یہی ہیں قائد اعظم کے فرمان بھی ہیں کہ ’’آپ کسی سیاستدان یا سیاسی جماعت کے دباو میں نہ آئیں اگر پاکستان کا وقار کو بڑھانا چاہتے ہیں تو آپ ہر گز کسی کے دباو میں نہ آئیں ‘‘ قائد اعظم کے یہ فرمودات آج بھی اعلی عہدوں پر فائز شاہی افسروں کے دفاتر اور کانفرنس رومز میں آویزاں نظر آتے ہیں مگر بدقسمتی سے صرف دکھاوے کی حد تک ٹی ایم اے کلرسیداں سرکاری دفتر عوام کے ساتھ جو سلوک کررہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں فائلوں کے گورکھ دھندے نے پورے نظام کو مفلوج کر دیاہے شاید ہی کوئی فائل یا درخواست کا پیچھا کیے بغیر نارمل طریقہ کار سے حل ہو جائے ٹی ایم اے کلرسیداں کے اعلی افسروں کا یہ طرز عمل اور رویہ نچلے درجے کے سٹاف تک ایک وبا کی طرح سیرایت کر کے کرپشن اور اقرباء پروری کی صورت اختیار کر چکا ہے یہاں کی انتظامیہ عوام کی خاد م کی بجائے عوام کے لیے عذاب بن گئے ہیں ٹی ایم اے کلرسیداں کی کارکردگی صفر جبکہ کرسی کے ساتھ افسر شاہی اور عوام کے ساتھ نا انصافی ان کا محبوب مشغلہ ہے افسران بالا اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم او مسائل سے بری الزمہ ہو کر صرف اپنے دفتر تک ہی محدود ہو کر رہ گئے جبکہ چوآ خالصہ شہر آبادی مسائل کی آماہ جگاہ بن گیا گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول کے قریب بس سٹاپ پر منچلوں کا رش ،سکول کے گیٹ کے سامنے شاہراہ کشمیر گاڑیو ں کی لمبی قطاریں ،چوآ خالصہ میں بے تحاشہ لوڈ شیڈنگ ،گلی محلوں میں صفائی ستھرائی کا ناقص انتظام ،غیر معیاری اشیا کی کھلے عام فروخت ،مہنگائی بے قابو،جس کی تمام تر ذمہ داری ٹی ایم اے میں موجود اعلی افسران پر عائد ہوتی ہے جن پر توجہ نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے اور چوآ خالصہ مسائل کی آماہ جگہ بن گیا حال ہی میں گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول چوآ خالصہ کی کونسل اور پرنسپل کی طرف سے تحریری درخواست اسسٹنٹ کمشنر کودی گئی جس میں سکول کی چھٹی کے وقت منچلوں کارش ،گیٹ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں جس کو اسسٹنٹ کمشنر نے توجہ نہ دی یوں سکول کی طالبات کا سکول میں آنا اجیرن ہو کر رہ گیا ۔اسسٹنٹ کمشنر کی نااہلی کی وجہ سے چوآ خالصہ تا سکرانہ کارپٹ روڈ پر ابھی تک تجاوزات کی بھر مار اور محکمہ ہائی وے سے ملی بھگت کی وجہ سے روڈ کی ناقص تعمیر کی وجہ سے ملکی خزانے کو پونے چھ کڑور روپے کا نقصان بی ایچ یو چوآ خالصہ میں جنم لینے والے مسائل ،کلرسیداں کے ٹریفک پولیس واڈر ن ایم این اے کے بیٹے کو شیرکی دھاڑ لگا کر چلان تو کر سکتے ہیں مگر کلرسیداں تا چوآ خالصہ کے ٹرانسپورٹ مافیا کے سامنے بھیگی بلی بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے کلرسیداں تا چوآ خالصہ کا کرایہ کم نہ ہو سکا اس سلسلے میں بہت سی درخواست اسسٹنٹ کمشنر اور آر ٹی او کو دی گئی ہیں جو تاحال محتاج عمل ہیں منگلا اپ ریزنگ میں ٹی ایم اے کے سراباہان بناہل اور کھڑاتھ تو پہنچ گئے صرف آٹھ کلومیڑ کی دوری پر موجود گرلز سکول چوآ خالصہ جہاں پرسکول کی انتظامیہ چیخ چیخ کر کہہ رہی کہ سکول میں عمارت موجود نہیں طالبات برآمدوں اور کھلے آسمان تلے علم کی پیاس بجھا رہی ہیں اور جو بلڈنگ ٹھیکدار نے پرائمری حصہ کی بنائی انتہائی ناقص میڑیل استعمال کیا ہے جس پران کے پاس وقت نہیں کہ وہ جا کر ان کے مسائل سن کر ان کو تسلی اور ٹھکیدار کو سزا دیں خیر آخر میں اس شہر کے باسیوں کو جو اپنے آبائی حقوق سے خاموشی سے دست بردار ہو چکے ہیں جبکہ کلرسیداں شہر کی طرف دیکھیں تو اس کی سڑکیں بھی پانی سے دھل رہی ہیں چوہدری نثار علی خان کے دور میں خوبصورت بنانے کے لیے مرکز سے فنڈلے کر پورے شہر کا نقشہ تبدیل کر دیا ہے جبکہ ہمارے ریکارڈ ہولڈر ایم این اے اور ایم پی اے جھنیں حلقہ پی پی دو کی طویل ترین حکمرانی میسر رہی انھوں نے نکھے پن کا خطاب حاصل کر کر رکھا ہے چوآخالصہ شہری جو کلر سیداں کے دوتہائی ٹیکس ادا کر رہے ہیں وہ یہ پوچھ رہے ہیں کہ سڑکیں کون ٹھیک کرے گا ،شہر کی حالت اور گلی محلوں کی حالت کب ٹھیک ہو گی چوآ خالصہ حلقہ پی پی دو کی چھ یونین کونسلز کا مرکزہے اس لاوارث شہر کے عوام کس سے داد رسی پائیں کلرسیداں ٹی ایم اے میں اس وقت اسٹیج ڈراموں کی ضرورت نہیں بلکہ بنیادی مسائل کی ہے جو کئی سالوں سے التوا میں پڑے ہوئے ہیں پریس کلب چوآ خالصہ کے صحافیو ں کا بار بار منظر کشی کرنے کا مقصد اصل مسائل پر توجہ دینا ہے جو وقت کی ضرورت ہے ٹی ایم اے کلر سیداں کی انتظامیہ اور سربراہان ہمارے سر کے تاج ہیں وہ ہمارے لیے قابل محترم ہیں لیکن پوائنٹ آف ویو اپنا اپنا ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں