82

کلرسیداں میں تحریک انصاف کو کمزور کرنے کی کوششیں

سردار بشارت،پنڈی پوسٹ/گزشتہ انتخابات میں کلرسیداں ٹاون سے مقامی امیدوار نہ تو صوبائی نشست اور نہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہو سکا نئی حلقہ بندیوں کے بعد تحصیل کلرسیداں کو بڑی بے دردی سے قومی اسمبلی کے دو حصوں جبکہ صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں میں تقسیم کر دیا گیا قومی اسمبلی میں تحصیل کلرسیداں سے کوئی بھی امیدوار نہ تھا جبکہ صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے امیدوار قمرالسلام راجہ پی پی 10کے امیدوار تھے جو کامیاب نہ ہو سکے اور پی ٹی آئی تحصیل کلرسیداں سے سابق تحصیل ناظم حافظ ملک سہیل اشرف پی پی 7ٹکٹ نہ ملنے کے سبب الیکشن میں حصہ نہ لے سکے کہوٹہ سے آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد اور بلے کے نشان پر مرتضیٰ ستی اور شیر کے نشان پر راجہ محمد علی نے الیکشن میں حصہ لیا اور جیت کا سہر اآزاد امیدوار راجہ صغیر احمد کے سرپر سجا قومی اسمبلی سے صداقت علی عباسی منتخب ہوئے اب تحصیل کلرسیداں تحریک انصاف کے کارکن اپنے آپ کو بے یارو مددگار سمجھ رہے ہیں اور میڈیا میں بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں۔راجہ صغیر احمد چونکہ آزاد حیثیت سے جیت کر کپتان کی ٹیم میں شامل ہوئے ہیں وہ جیت کے بعد اپنے چاہنے والوں اپنے ووٹر سپورٹر کو پی ٹی آئی کے رہنماوں سے زیادہ تر جیح دیتے ہیں سیاست بڑی بے رحم چیز ہے تحصیل کلرسیداں کے پی ٹی آئی ورکر کو اس بات کوسمجھنا چاہیے کہ کوئی بھی سیاسی لیڈر اپنے ووٹر سپورٹر کو زیادہ اہمیت دیتا ہے کیونکہ وہ آج جس مقام پر ہوتا ہے انھیں اپنے چاہنے والوں کی وجہ سے ہوتا ہے مل جل کر آپس میں اتفاق رائے سے اپنے معاملات کو چلانے کے لیے ایک دوسری کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ایم پی اے راجہ صغیر احمد کو بھی چاہیے کہ جہاں وہ اپنے ووٹر ز کو اہمیت دیتے ہیں وہاں پی ٹی آئی کے ورکروں کو اہمیت دیں نہیں تو آئندہ الیکشن میں انھیں پی ٹی آئی کی طرف سے مقامی سطح پر کافی دشواری کا سامنا ہو گا اگر پاکستان تحریک انصاف پی پی سات کا ٹکٹ سابق تحصیل ناظم حافظ ملک سہیل اشرف کو دیتی تو لک سہیل اشرف سیٹ بآسانی جیت سکتے تھے ملک سہیل اشرف کا خاندان سیاست کے ماہر کھلاڑی ہیں دھڑے بندی کی سیاست کرتے ہیں انکے والد انکے سیاسی استاد بھی ہیں سابق ممبر ضلع کونسل ملک محمد اشرف نے دھمیال ہاوس سے دوستی کا رشتہ بنا کر کلر کے عوام کو درجہ دلوایا کلرکی عوام کہوٹہ سے جان چھڑائی پی پی سات ملک سہیل سہیل اشرف کو ٹکٹ نہ ملنا کلرسیداں کے نقصان کا باعث بنا ایم این اے صداقت علی عباسی سے بھی مقامی کلر کے ورکرز نالاں ہیں مگر صداقت عباسی نے فنڈز برابری کی سطح پر تقسیم کیے اور تمام فنڈز کا فیصلہ مقامی قیادت نے کیا کلرسیداں نالہ کانسی پل کے لیے گرانٹ کی منظور ی ہو گئی ہے جس کا سہرا صداقت علی عباسی کے سر جاتا ہے کلرسیداں کی سیاست میں پی ٹی آئی کے رہنما ملک سہیل اشرف کو پارٹی کی طر ف سے اہم رول دینا پڑے گا اور ملک سہیل اشرف کو بھی میدان میں کود کر پارٹی کو متحد کر نا ہو گا کیونکہ واحد شخصیت ہیں جو تمام لوگوں کو اکٹھا کرکے پارٹی کے قلعے کو مضبوط کر سکتے ہیں اور کلرسیداں کی ترقی میں جس طرح اپنے تحصیل ناظم کے دور میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھاتے اسی طرح آج بھی کلرسیداں سے مایوسی کو ختم کر سکتے ہیں اور پارٹی کو انھیں ذمہ داریاں سوپنی پڑیں گی بصورت دیگر حالات خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں پی پی 10قیادت سے محروم ہے چوہدری نثار علی خان تاحال حلف نہ اٹھانے کی ضد پر اڑے ہیں پی پی دس کے عوام اب تک پچیس کروڑ کے فنڈ سے محروم ہیں جو کہ باقی ایم پی ایز اپنے حلقوں میں خرچ کر چکے ہیں پی پی سات کی طرح پی پی دس میں بھی تحریک انصاف نے ٹکٹ کے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیااور تحریک انصاف کی ایک ٹکٹ ہولڈر کے ساتھ تین امیدوار جو کہ تحریک انصاف کے ٹکٹ کے امیدوار تھے آزاد حیثیت سے سامنے اکٹھے اور چوہدری نثار کے لیے جیت کا میدان کھلا چھوڑ دیا اور جسکا خمیازہ آج عام عوام بھگت رہے ہیں پی پی 10سے مسلم لیگ ن سے قمر السلام راجہ بھی جیت کے لیے سر بکف تھے مگر کامیابی مقدر نہ بنی جس کی شاید ایک وجہ یہی تھی اپنے گزشتہ دو ر اقتدار میں چوہدری نثار کے سامنے دو ذانوں بیٹھتے تھے کبھی اپنے حق کے لیے آواز نہ اٹھائی سرخم کرسی پر موجود رہتے تھے تعلیم یافتہ باکردار اور شرافت کے باوجود بھی اپنے حقوق کی جنگ نہ لڑ سکے پھر جب چوہدری نثار کے شریف خاندان سے اختلاف ہوئے تو شریف خاندان نے قمرالسلام کو گھر بلا کر تھپکی دی کہ چوہدری نثار کے مقابلے میں رہنے کے لیے تیار ہو جاو تو راجہ صاحب نے اپنے گھوڑے میدان میں اتارے مگر پھر بھی شکست سے دوچار ہوئے کاش کہ راجہ صاحب اس سے پہلے اپنے اور کئی اپنے جیسوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے تو پی پی دس اور این اے 59کے عوام انھیں سینے سے لگاتے اور انکا دست و بازو بن کر انھیں جیت کی بلندیوں پر لے جاتے مگر افسوس راجہ صاحب تب اقتدار اور پروٹوکول کے مزے لے رہے تھے اب ابھی اگر چوہدری صاحب اور شریف خاندان کے درمیان فاصلے ختم ہوئے تو راجہ صاحب کی جگہ شائید کہیں نظر نہ آئے کلرسیدں کی عوام اور پی پی 10کے عوام کو آج جو بھی محرومیاں ہیں ان کا ذمہ دار کسی حد تک قمرالسلام راجہ او رتحریک انصاف کا کلرسیداں ملک سہیل اشرف کو ٹکٹ نہ دینا ہے مگر اب بھی تحریک انصاف کے تمام دھڑوں کو اتفاق سلوک اور ایمانداری سے متحد ہو کر ایم پی اے راجہ صغیر سے ملاقات کر کے اپنے معاملات حل کرنے چاہییں دوری اختیار کرنے سے فاصلے رکھنے سے مزید الجھنیں پیدا ہو ں گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں