293

کتاب ’چلتے پھرتے لوگ‘

شاہد جمیل منہاس آج لکھاری کے طور پر اتنے مشہور ہو چکے ہیں کہ جیسے کسی کانٹے دار درختوں کے درمیان ایک بہترین پھولوں والا پودا ہو۔ مجھے اس پر اتنا یقین ہے کہ جیسے ہم سب کو معلوم ہوتا ہے

کہ صبح سورج ہر حال میں طلوع ہو گا۔ اور یہ بھی یقین ہوتا ہے کہ رات کو چاند ہر حال میں جگمگاتا ہوا دکھائی دے گا۔اس مجموعے کا نام شاہد جمیل منہاس نے خود رکھا۔ اس کتاب میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو امیر ترین ہیں مگر خود کو عاجز سمجھتے ہیں۔ انکی تحریروں میں ایسے ایسے اسباق پوشیدہ ہوں گے جو ہم نے آج تک محسوس نہیں کیے ہوں گے۔ کہا جاتا ہے

کہ ایک کم عمر بچہ بھی بڑوں کو سبق دے کر انہیں راہ راست پر لے آتا ہے اور پروفیسر شاہد جمیل منہاس کے بھی یہی حالات ہیں۔ میں نے انکی تحریروں سے بہت کچھ سیکھا

۔ میں بھی لکھاری ہوں اور میری تحریروں میں بھی بے پنا اسباق پوشیدہ ہوتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مجھ میں ساری خوبیاں موجود ہیں۔ شاہد جمیل نے وہ وہ الفاظ اور کہانیاں شامل کی ہیں کہ میں بھی دھنگ رہ گئی۔
شاید جمیل منہاس کی اس اشاعت کیلئے میں انکو سلام پیش کرتی ہوں کیونکہ یہ کتاب ساری دنیا میں 100 میں سے دس فیصد دستیاب ہوگی انشاء اللہ۔ کیونکہ یہ کتاب گمنام ہیروز پر لکھی گئی ہے

جو پوشیدہ ہوکر بے پناہ کام سر انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب ان افراد کے بارے میں ہے جو اپنی امیری کا رعب نہیں جماتے اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے نچھاور کیا ہوا تحفہ ہے۔ اللہ چاہتا تو ہمیں محروم بھی رکھ سکتا تھا۔ یعنی انکے کہنے کا مقصد یہ کہ اللہ دے کر بھی آزماتا ہے اور لے کر بھی آزما ہی رہا ہوتا ہے۔ اور دوسری بات ہہ کہ یہ فرد غریب کو دیکھ کر رو پڑتا ہے

اور پھر اگلے روز ہم سب کو راہ راست پر لانے کے لیے بہترین انداز میں تحریر کے کے بیشمار افراد کو منفی کردار سے مثب پر لانے کی کوشش کرتا ہے اور کامیابی اس کے مقدر چومتی ہے۔ یہ فرد کسی شخص سے دس منٹ ملے تو اسے پہچان جاتا ہے اندر باہر سے۔ اس کتاب میں مختلف افراد کے بارے میں بے شمار الفاظ پر مشتمل تحریریں شامل ہیں۔ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو خود کو مشہور نہیں کرنا چاہتے

مگر شاہد جمیل نے انکے کہے بغیر انکی بہترین کاوشوں پر تحریر کر کے لوگوں کو سبق دیتا کہ اس طرح کے کام ہم سب کو کرنے چاہیے کیونکہ آپ کے ایک منٹ کے کام سے کسی انسان کی زندگی غمی سے خوشی میں تبدیل ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے اور یہ بات میرے اللہ کو بہت پسند ہے۔ اس کتاب میں ہر اس فرد کے بہترین کردار کا ذکر ہے جو اس دنیا میں زندہ ہے اور ان افراد کے بہترین کردار کا بھی ذکر ہے جو یہ فانی دنیا چھوڑ گئے۔ اللہ پاک انکے درجات بلند فرمائے آمین۔ کیونکہ انسان مرنے کے بعد زمین میں چلا جاتا ہے

جہاں سے وہ آیا تھا مگر اسکا کردار تا قیامت اسی طرح رواں دواں رہے گا جو وہ اپنی چند لمحوں کی زندگی میں کرتا رہا۔ لہذا جو بھی ہم کام کریں گے مرنے کے بعد اسکا ثواب یا عزاب ہمارے حصے میں اس دنیا میں بہت کم مگر اگلی دنیا میں ستر گنا ثواب یا عزاب ملے گا۔ آپ کی شخصیت اور کتب پر فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان میں آج سے بہت برس پہلے ایم فل ہوچکا ہے۔

اور دوسرا تھیسز پنجاب یونیورسٹی سے بھی شائع ہو چکا ہے اور یہ ہم سب کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ اللہ پاک پروفیسر شاہد جمیل منہاس کو اسی طرح مثبت انداز میں کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین اور سماجی اور تعلیمی عنوانات پر لکھنے کی اور نوجوانوں کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں