148

ڈی ٹی ایچ سروس کا اجراء ‘ میڈیا انڈسٹر ی میں نئے دور کا آغاز/عاطف ادریسی

جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے ٹیکنالوجی کو عام زبان میں طرزیات کا نام دے سکتے ہیں ٹیکنالوجی یا طرزیات کا لفظ اپنے اندر وسیع عریض معنی سمیٹے ہوئے ہے ۔بنی نوع انسان کاتعلق اس لفظ سے تب سے جڑا ہے جب سے اس نے قدرتی اسباب اور وسیلوں کو سادہ اوزاروں میں بدلنا سیکھا زمانہ قبل میں انسان کا آگ لگانے کے طریقہ کو ایجاد کرنا اور کسی وزنی چیز سے گول پتھر کو سرکانہ طرزیات کی ابتدائی مثالیں ہیں یہی طرزیات بعد میں پہیہ جیسی اہم ایجادات کا باعث بنیں آجکل کے جدید دور میں طرزیات یا ٹیکنالوجیز کی ایجادات میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی ٹیکنالوجیز کی ایجادات میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو چکا ہے کمپیوٹر ٹیکنالوجیز، کار مینوفیکچرنگ ، ایوی ایشن ،آرمز مینوفیکچرنگ ، موبائل فونز سمیت میڈیا انڈسٹری میں بھی انقلابی جدت لانے میں کوشاں ہے حالیہ دنوں میں پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجیز استعمال کرنے والے دیگر ممالک کے برابر کھڑا کرنے کے لیے پاکستان میں پہلی دفعہ اپنی ڈی ٹی ایچ سروس کے اجراء کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھا رہا ہے تاکہ پاکستان جدید دنیا ئے ٹیکنالوجی میں کسی سے پیچھے نہ رہ جائے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA) نے پاکستان میں ڈی ٹی ایچ کے لائسنس کی نیلامی کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے جس کے مطابق لاہور کی دو اور راولپنڈی کی ایک کمپنی نے بولی جیت کرمبلغ 14ارب 69کروڑ 40لاکھ روپے فی کس ادا کر کے لائسنس خرید لیے ہیں پاکستان کے پہلے تین ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کا عمل سپریم کورٹ آف پاکستان کی مشروط اجازت کے بعد عمل میں لایا گیا ڈی ٹی ایچ (ڈائریکٹ ٹو ہوم ) ایک سیٹلائٹ ڈش ہے جو اپنے صارفین کو انفرادی طور پر سیٹلائٹ پروگرام مہیا کرے گی ڈی ٹی ایچ سروس حاصل کرنے والے صارفین کو کیبل نیٹ ورک کی کوئی ضرورت نہ ہوگی ڈی ٹی ایچ لائسنس ہولڈر کمپنیاں اپنے صارفین کو ایک ڈیوائس مہیا کریں گی جس سے صارفین ڈائریکٹ سیٹلائٹ کے ذریعے سے پروگرام دیکھ سکیں گے ڈی ٹی ایچ سروس کی نیلامی پاکستان میں لینڈ مارک کی حثیت رکھتی ہے ڈی ٹی ایچ سروس سے پاکستان میں براڈکاسٹنگ انڈسٹری میں انقلابی جدت رونما ہوگی اور ملکی خزانے میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا جس سے ملک میں اپنے تیارکردہ ڈی ٹی ایچ استعمال ہونگے چار دہائیوں سے پاکستان میں غیر ملکی ڈی ٹی ایچ استعمال ہورہے تھے جن کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے پاکستان اپنے منتخب کر دہ چینلز اپنے صارفین کو مہیا کرے گا رواں سال پیمرا نے انڈین چینلز کے خلاف کامیاب مہم چلاتے ہوئے کیبل آپریٹرز کو بھی سخت احکامات جاری کئے اور پاکستان میں تمام انڈین چینلز کو بند کردیا گیا اور پاکستان میں لگے انڈین ڈی ٹی ایچ پر بھی پابند ی عائد کر کے انہیں بھی ضبط کر لیا گیا پیمرا کی کامیاب مہم نے پاکستان میں اپنے ڈی ٹی ایچ لگانے اور اس پر علمدرآمد کے مطالبے نے بھی زور پکڑا جس کے نتیجے میں پاکستان میں پہلے تین لائسنس کی نیلامی عمل میں لائی گئی ڈی ٹی ایچ سروس کو ترقی یافتہ ممالک کئی دہائیوں سے استعمال کر رہے ہیں انڈیا ، مالدیپ ، بنگلہ دیش حتی کہ نائجیریا اور تنزانیہ بھی اس سروس کو کئی دہائیوں سے استعمال کر رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے چند مفاد پرست عناصر نے ڈی ٹی ایچ کو پاکستان میں نہ آنے دیا ڈی ٹی ایچ کی پاکستان میں اجراء کی کوششیں 2003سے کی جارہی ہیں خطے میں صرف پاکستان ہی وہ واحد ملک رہ گیا تھا جہاں پر اس کا جراء ہونا باقی تھا پاکستان میں کیبل مافیا 13سال سے ڈیجتلائزیشن کی مخالفت اور اسے کسی نہ کسی طریقے سے روکنے میں مصروف عمل تھا اور پاکستان کو عالمی دنیا کے مقابلے میں تنزلی اورمیڈیا انڈسٹری میں جدت نہ لانے کی سر توڑ کوششیں کرنے میں بھی بھر پور کر دا ر ادا کرتا رہا ہے حالانکہ کے ڈی ٹی ایچ سروس کے اجراء سے کیبل آپریٹرز کے کاروبار کو نقصان پہنچانے کا الزام صریحا درست نہیں اور یہ تاثر مضحکہ خیز ہے کہ پاکستان میں کیبل نیٹ ورک کو ختم کیا جارہا ہے ۔بلکہ مقابلہ کی فضاء پیدا ہونے سے کیبل نیٹ ورک مالکان اپنی سروس کے معیار کو مزید بہتر کریں گے اور یقیناًان کی سروس نوزائیدہ ڈی ٹی ایچ سروس کے مقابلے میں کافی سستی ہوگی عوام کو بھی ڈی ٹی ایچ کے آنے سے کیبل اور ڈی ٹی ایچ کے درمیان نرخوں کی شرح میں واضح فرق نظر آئے گا سو کیبل نیٹ ورکس کی غیر معیاری سروس کا رونا رونے والے یہی صارفین چند ماہ میں اس کے گن گنواتے نظر آئیں گے البتہ معیار پر سمجھوتہ نہ کرنے والے صارفین کے لیے ڈی ٹی ایچ سروس کسی تحفے سے کم نہیں پاکستان کو عالمی دنیا کے برابر لانے اور میڈیا انڈسٹری میں جدت لانے کی مخالف قوتیں اپنے مفاد کے لیے اس جدید ترین سروس کو پاکستان میں روکنے کے لیے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے یہ قوتیں اور اور مفاد پرست عناصر اب بھی پاکستان میں انڈین چینلز اور انڈین ڈی ٹی ایچ کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے بھر پور کوششیں کر رہی ہیں اور اپنے کاروبار کی آڑ میں انڈین کلچر کو پروموٹ کرنے کے لیے انڈین ڈی ٹی ایچ کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں اور پاکستانی ڈی ٹی ایچ کو ناکام کرنے کے لیے بر سر پیکار ہے پاکستانی ڈی ٹی ایچ سروس (سیٹلائٹ ) کے اجراء سے پاکستانی میڈیا انڈسٹر ی میں نئے دور کا آغاز ہوگا ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں