میری ڈاکٹر منیر تابش سے آشنائی اس وقت ہوئی جب میں رو زگارکے جھمیلوں میں پڑ کر اپنی حیات گزشتہ کی دو دہائیاں شہرقائد میں گزار کر اپنے آبائی قصبے چک بیلی خان میں لوٹا انہی دنوں غالباً ڈاکٹر صاحب نے اپنا مطب یہاں قائم کیا میں اکثر اپنے بچوں کی یا اپنی طبیعت کی ناسازی کی صورت میں ڈاکٹر صاحب سے یہیں رجوع کرتا اس کی وجہ آپ کی توجہ اور مناسب ادویات تجویز کرنا تھی جن کی بدولت مرض میں بہت جلد افاقہ ہوجاتا تھا ڈاکٹر منیرتابش کم گو ہونے کے ساتھ ساتھ مریض سے شفقت اور متبسم انداز میں ہم کلام ہوتے ہیں ایک عرصہ تک میں آپ کے مطب میں آتا جاتا رہا مگر مجھے آپ کے اندر موجود شاعرانہ گوہر نظر نہ آسکا آج سے قریب قریب ایک ڈیڑھ دہائی قبل میں نے اپنی شاعری کے گوہرآبداز کو ڈائر ی کے اور اق میں منتقل کرتے دیکھ لیا تو آپ سے اس بابت دریافت کیا تو آپ نے لبوں پر مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے مجھ نا چیز کو اس راز سے آگاہ فرما دیا اور اپنی شاعری سے بھری بیاض جو آپ نے خود تحریر کر رکھی تھی مجھے مطالعہ کے لیے عنایت فرمادی میں نے خود بابائے اردو مولوی عبدالحق کی کوششوں سے قائم ادارے وفاقی اردو کالج سے اردو ادب میں ایم اے تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور کئی نامور شعراء کو مشاعروں میں سماعت فرما رکھا ہے جب کلام ڈاکٹر منیر تابش کو پڑھنا شروع کیا تو گویا ایک حیرت کدہ کلام میں غوطہ زن ہوتا چلا گیا ڈاکٹر منیر تابش کا کلام کیا ہے؟گویا زمانے کی دکھتی رگوں کا ر نامہ آپ کی نبض شناسی صرف اجسام تک ہی محدود نہ تھی بلکہ آپ انسانیت کے دئیے ہوئے زخموں کی تشخیص کر کے ان کا علاج اپنی شاعری کے ذریعے تجویز فرماتے ہیں آپ کے اشعار کا مطالعہ دکھی دلوں کے زخموں پر مرہم کا کام کرتا ہے یہی آپ کے کلام کی انفرادیت ہے ڈاکٹر منیر تابش نے کب اپنے گوہر شعری کو بیرونی دنیا میں نمایاں کیا اور کیسے مشاعروں میں اپنی پہچان کروائی اس سے میں اس وجہ سے ناواقف رہا کیوں کہ میں سوشل میڈیا سے تھوڑا دور تھا آپ کا کلام جس نے بھی سنا وہ آپ کی شاعری کا گرویدہ ہو گیا مجھے تب پتا چلا جب ڈاکٹر صاحب نے مجھے اطلاع دی کہ ایک مشاعرہ چک بیلی خان میں ان کی کوششوں سے انعقاد پذیر ہورہا ہے جس میں نامور شعراء شریک ہو رہے ہیں میں اور شاعری سے محبت کرنیوالے اس خطے کے افراد نے اس مشاعرے سے بہت کچھ سیکھا اس کے بعد آپ ہی کی کوششوں سے مزید مشاعروں کا انعقاد بھی ممکن ہوا سال گزشتہ یعنی 2022ء اس لیے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا پہلا شاعری مجموعہ ”چشم حیرت“کے نام سے اشاعت پذیر ہوا جس میں آپ کی منتخب اردو غزلیات کو شامل کیا گیا لیکن آپ کی شاعری صرف غزلیات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ نظمیں‘قطعات‘ حمدیہ‘ نعتیہ اور دیگر موضوعات پر مشتمل اردو اور پنجابی کلام ابھی منتظر اشاعت ہے میں نے آپ کا بہت سا کلام سوشل میڈیا پر بھی ملاحظہ کیا ہے مگر اب صرف چشم حیرت سے چند منتخب اشعار تحریر کرنے کی جسارت کر رہا ہے ان میں سے ہر شعر کے زبان و بیان پر طویل مضمون لکھا جا سکتا ہے مگر میں اس سے قطع نظر صرف اشعار ہی درج کر رہا ہوں۔
1)مل گیا تابش تخیل کو لباس شاعری
خوش نصیبی ہے مری یہ عالم پسپائی میں
2)تابش ترے سخن کی بدولت زمین پر
رنج و الم کے حوصلے سب پست ہوگئے
3)کرو کے مشورہ ہم سے تو راہیں اور نکلیں گی
غموں کا بوجھ اترے کا ہمیں سب کچھ بتانے سے
4)ان کی منافقت کا یہ عالم تو دیکھئے
مسکان ان کے ہونٹوں پہ خنجر ہے ہاتھ میں
5)مفلس پڑے ہوئے ہیں مدہوش رہ گزر میں
فاقہ کشی نے سب کو محصور کر دیا
6)محبت سے نفرت ہوئی اس گھڑی جب
کسی باپ کو ہم نے مجبور دیکھا
7)عزت نفس بھی گروی ہے نوالوں کے لیے
بھوک میں گزری ہوئی رات کو تم کیا جانو
91