596

چک بیلی خان کی تاریخ اور حال

کوٸی سات سمندر پار اس نگری کو چھوڑ کر ایسا جاتا ہے کہ وہیں کا ہو رہتا ہے اور دھن دولت جمع کرنے کے چکر میں پلٹ کر خبر بھی نہیں لیتا مگر دل میں واپسی کی خلش پوشیدہ
رکھتا ہے جب اس کے ہاتھ پیر جواب دے جاتے ہیں اور کام کاج کے قابل نہیں رہتا تو لوٹ آتا ہے . دیس دیس کی خاک

چھان کر یہیں کی خاک اوڑھ کر سونا پسند کرتا ہے
چک بیلی خان میری جنم بھُومی، میرے بچپن، میرے لڑکپن کی حسین یادوں کا محور، غمِ دنیا اور غمِ روزگار کے جھمیلوں سے پرے ایک انوکھا جہاں جو اب خواب سا لگتا ہے.
چک بیلی خان آباد ہوٸے صدیاں بیت چکیں ، میرے جدِ امجد راٸے بلوچ خان نے ٹھیک اُس جگہ پڑاٶ ڈالا جس کے بالکل سامنے قیامِ پاکستان سے بہت پہلے انگریز سرکار نے ڈاک خانے کی عمارت تعمیر کی تھی
اس وقت راٸے بلوچ خان اپنے دونوں بیٹوں بیلی خان اور حاتم خان کے ساتھ یہاں آباد ہوٸے

. اس نٸی بستی کا نام انہوں نے بڑے بیٹے کے نام پر چک بیلی خان رکھا ایک بلند جگہ اپنا گھر بنا کر جو مشعل اُس وقت بابا بلوچ خان نے روشن کی تھی اس کی روشنی چہار سُو پھیل گٸی اور تاریکی مٹا کر اُجالا پھیلاتی چلی گٸی اور پھر اس ایک گھر سے دو ہوٸے ، دو سے چار ، چار سے آٹھ اور اسی طرح بڑھتے بڑھتے اتنے ہوگٸے کہ آبادی گاٶں سے قصبہ ہوٸی اور اب قصبہ سے شہر ہوچلی ہے
چک بیلی خان میں میری مادرِ علمی گورنمنٹ ہاٸی سکول چک بیلی خان ہے جہاں میں نے وہ سیکھا جو میری ضرورت تھا .تلاش وجستجو میرے وجود کا حصہ بنی . میرے ذہن نے لفظ تراشنے کا آغاز کیا جسے میرے قلم نے حروف کی شکل دینا شروع کی . گورنمنٹ ہاٸی سکول چک بیلی خان میں مجھے ملک ضیا۶ الرحیم صاحب کی سرپرستی میّسر آٸی . آپ کی ضیا۶ جہاں تک پہنچی وہاں جہالت کے اندھیرے مٹ گٸے . بشیر غزالی مرحوم نے میرے اندر چھپے محقق کو تحریک دی اور میری غوروفکر کی حِس کو بیدار کیا . میں نے ہر قسم کے علمی وادبی مقابلوں میں شریک ہونا شروع

کردیا .
اس مادرِ علمی نے سینکڑوں ہیروں کو تراش کر اک عالم کو روشن کیا.
چک بیلی خان میں مذہبی شدت پسندی بالکل بھی نہیں . تمام مسالک کے لوگ باشعور ہیں اور ایک دوسرے کے عبادات کے طریقوں میں مُخل نہیں ہوتے اب یہاں پچیس سے تیس کے درمیان مساجد آباد ہیں
چک بیلی خان میں ایک خانقاہ بھی موجود ہے مگر متولی کوٸی نہیں ہے لوگ جمعرات کو دیا روشن کرتے ہیں اور حاجات کیلٸے دعاٸیں مانگتے ہیں
یہاں ایک قبر ایسی بھی ہے جس کی لمباٸی نو گز ہے ایسی پاکستان کے مختلف علاقوں میں کٸی سو قبریں موجود ہیں جن کے متعلق مختلف روایات مشہور ہیں
چک بیلی خان میں کٸی معیاری تعلیمی ادارے موجود ہیں سب سے پہلا سکول چوہدری سمندر خان نے اس وقت شروع کیا تھا جب پورے علاقے میں کوٸی اور سکول موجود نہ تھا آپ کے بہت سے شاگرد اعلٰی عہدوں تک پہنچے
سیاسی لحاظ سے بھی یہاں کی مٹی بڑی زرخیز ہے اور کٸی قابلِ ذکر شخصیات کا تعلق چک بیلی خان سے ہے ان میں سے ہر کوٸی اپنے جہان میں انجمن ہے
چک بیلی خان سے تعلق رکھنے والی مختلف شعبہ جات میں نمایاں حیثیت رکھنے والی شخصیات میں کمانڈر غلام محمد، کمانڈر نثار احمد، کموڈور انوار علی صابر، کیپٹن محمد نوید ، کیپٹن بابر علی ، ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر ذوالفقار علی صابر، حاجی علی اصغر، احمد ضیا۶ راجپوت، چوہدری مختارعلی نیاز، چوہدری غلام جیلانی ، چوہدری امداد علی وغیرہ شامل ہیں.
شعبہ۶صحافت میں چوہدری مسعود جیلانی اور سلیم ممتاز چوہدری نمایاں ہیں
چک بیلی خان کو علاقہ سواں میں مرکزی حیثیت حاصل ہے یہاں کا بازار ایک مصروف بازار ہے جہاں علاقے بھر سے گاہک خریداری کیلٸے آتے ہیں اور شادی بیاہ کے دنوں اور مخصوص تہواروں کے مواقع پر کافی ہجوم ہوتا ہے
یہ ہے میرا چک بیلی خان جہاں کی خوشبو جانے والوں کو ایک نہ ایک روز واپسی پر مجبور کر دیتی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں