سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان کی جانب سے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں چک بیلی خان کے مقام پر جلسہ منعقد کیا گیا طویل عرصہ تک گوشہ نشینی کی زندگی گذارنے کے بعد اس جلسہ نے اس بات کا تعین کرنا تھا کہ میاں نواز شریف سے علیحدگی کے بعد کیا چوہدری صاحب کے ساتھیوں میں اضافہ ہوا ہے یا ان میں کمی آ ئی ہے جلسہ کے متعلق دن ایک بجے کے وقت کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد سابقہ روایت کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے امید کی جا رہی تھی کہ جلسہ کہیں پانچ بجے تک شروع ہو گا لیکن توقعات کے بالکل برعکس، جلسہ مقررہ وقت پر ہی شروع ہو گیا اور چوہدری نثار علی خان تین بجے تک جلسہ سے خطاب کر کے واپس بھی جا چکے تھے چوہدری نثار علی خان کا بروقت پہنچناتوقعات کے بالکل برعکس تھا چوہدری صاحب کی آمد سے قبل کرسیاں مکمل طور پر خالی تھیں اسی اثنا میں ان کے ایک کارکن چوہدری عجب حسین کا جلوس آیا جس سے جلسہ گاہ کا بھرم بن گیاباقی کسی بھی گاؤں یا علاقے سے کوئی اجتماعی جلوس نہیں آیا البتہ انفرادی حیثیت میں اکا دکا لوگ شریک ہوئے چوہدری عجب حسین کے جلوس کے آنے سے پہلے تو یہی لگ رہا تھا کہ کہیں چوہدری نثارصاحب کو خالی کرسیوں سے ہی خطاب نہ کرنا پڑ جائے لیکن اس ایک جلوس سے جلسے کا کچھ بھرم سا بن گیا جلسہ گاہ سے باہر بھی گاڑیوں کا کوئی ہجوم نظر نہیں آیا جیسے پہلے پہل ہوا کرتا تھا صرف اس ایک جلوس کے ساتھ آنے والی کچھ گاڑیاں سڑک پر ہی پارک کی ہوئی تھیں خاص بات جو نوٹ کرنے والی تھی کہ کیا چوہدری نثار علی خان کے ساتھ پچھلے الیکشن میں ساتھ دینے والے لوگوں کی کتنی تعداد جلسہ میں شریک ہوئی اس کے متعلق جو جائزہ لیا گیا تو سابقہ ساتھیوں سے ستر فیصد لوگ شریک نہیں ہوئے صرف گنتی کے پرانے ساتھی تھے جس سے اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ وہ چوہدری نثار علی خان صاحب کا ساتھ چھوڑ کر دوسری جماعتوں کا رخ کر چکے ہیں یہاں تک کہ ڈاکٹر احمد ضیا راجپوت جو چوہدری نثار علی خان صاحب کے ن لیگ کے ساتھ منسلک ہونے کے دور میں ضلعی نائب صدر کا عہدہ بھی رکھتے تھے وہ بھی جلسہ میں شامل نہیں ہوئے یہ بھی پتا چلا ہے کہ وہ جلسہ کی تیاریوں کی بھی کسی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے جلسہ میں کسی نئے آدمی کی جانب سے چوہدری نثار گروپ میں شمولیت کا اعلان بھی نہیں کیا گیا جس سے نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ منفی والے نظر آئے ہیں جمع کی کوئی نشانی نہیں ملی حیران کن بات چوہدری صاحب کے رویہ میں تبدیلی تھی سابقہ ادوار میں ہمیشہ چوہدری صاحب پہلے سے کم لوگ آنے کا گلہ کر کے جاتے تھے لیکن اس بار چوہدری صاحب نے معمول سے انتہائی چھوٹا جلسہ ہونے کے باوجود آتے ہی کہا کہ آج چک بیلی خان والوں نے میرا دل خوش کر دیا ہے حالانکہ جلسہ میں شامل نہ ہوکر چک بیلی خان والوں نے تو ان کے مخالفین کو بھی خوش کیا ہوا تھا اصل میں چوہدری نثار صاحب اور چک بیلی خان جلسے کی انتظامیہ دونوں اطراف کو چوہدری عجب حسین کا ممنون ہونا چاہئے جنہوں نے آدمی لا کر جلسے کا بھرم رکھ لیا تھا جلسے کے بعد جب مسلم لیگ ن کے سابق ضلعی نائب صدر اور چوہدری نثار علی خان کے قریبی ساتھی ڈاکٹر احمد ضیا راجپوت صاحب سے یہ استفسار کیا گیا کہ کیاآپ چوہدری نثار علی خان صاحب سے الگ ہو گئے ہیں تو انھوں نے کوئی جواب نہ دیا البتہ ان کی باڈی لینگویج بتا رہی تھی کہ انھوں نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے چوہدری نثار علی خان نے اپنے خطاب میں بار بار عمران خان کی تعریف کی اور بار بار اپنا دوست کہا ساتھ ہی اپنے مخالف غلام سرور خان کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پارٹیاں بدلنے والے ہیں یہ میرے دوست عمران خان کے ساتھ بھی دھوکہ کریں گے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ چوہدری صاحب کا یہ پیغام پی ٹی آئی کے قائد عمران خان کیلئے تھا کہ سرور خان آپ کو دھوکہ دے جائیں گے جبکہ میں آپ کا دوست ہوں آپ مجھے پارٹی میں لیں،جس طرح ڈاکٹر احمد ضیا راجپوت نے دوری اختیار کی ہے مستقبل قریب میں بہت سے مزید ساتھی بھی چوہدری نثار علی خان صاحب کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔
137