پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر چند ہی ایسے نام ملیں گے جن کا کیرئیر ہمیشہ بے داغ اور دبنگ رہا ہو جنھوں نے وقت کے ایوانوں میں اندر یا باہر دو نوں گراؤنڈز پر وکٹ سے باہرکھڑے ہو کر کھیلا ہو،چوہدری نثار علی خان کا تعلق راولپنڈی سے ہے وہ قومی سیاست میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتے رہے قومی محاذ پر مختلف بڑے عہدوں پرفائز رہے وہ قومی اسمبلی کی نشست پر مسلسل کئی مرتبہ کامیاب ہونے کا منفرد ریکارڈ بھی رکھتے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت کے دوران ن لیگ کے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ مخالف بیانیہ سے خائف ہو کر پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے دور ہو گئے تھے ان کا موقف تھا کہ پارٹی جس بیانیہ کو لے کر چل رہی ہے کل کو اسی بیانیے کی نفی کرنا ہو گی جس سے پارٹی کو سبکی ہو گی اور وقت نے ثابت کیا مسلم لیگ ن اپنے بیانیہ سے ہٹ گئی اور”ووٹ کو عزت دو“کا بیانیہ دم توڑ گیا۔ چار سالہ طویل خاموشی کے بعد چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ ایک دوماہ سے مختلف مقامات پر دوست احباب سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے چوہدری نثار گزشتہ عام انتخابات میں بری طرح شکست کے بعد خاموشی کا روزہ رکھتے ہوئے گھر بیٹھ گئے تھے جس کا وہ اکثر مقامات پر ذکر بھی کرتے رہے 2018میں دو قومی حلقوں اور ایک صوبائی حلقے میں شکست ہوئی لیکن پی پی 10کے عوام نے ایک مرتبہ پھر چوہدری نثار پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انھیں کامیاب کیا۔ عمران خان سے قربت کے باعث یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ چوہدری نثار تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں گے لیکن وقت نے ثابت کیا کہ چوہدری نثار تحریک انصاف کا حصہ بنے اور نہ ہی مسلم لیگ ن میں واپسی ممکن ہو سکی۔
گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران چوہدری نثار نے اپنے سابقہ موقف کو دوبارہ دہرایاانھوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں جانے کا مطلب ہے کہ میں نے قومی حلقوں کے نتائج کو تسلیم کر لیا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس صوبائی حلقے میں 34ہزار کی لیڈ سے کامیاب ہو رہا ہوں وہاں پر قومی حلقے میں ہار جاؤں میں نے تو کبھی صوبائی اسمبلی کے لیے عوام سے ووٹ نہیں مانگا میں تو ہمیشہ قومی اسمبلی کا امیدوار رہا ہوں اور عوام نے مجھے قومی اور صوبائی اسمبلی دونوں میں ووٹ دیا تھا۔سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے الیکشن مہم کے سلسلہ میں گزشتہ دنوں یونین کونسل ساگری کا دورہ کیاساگری پہنچنے پر چاہنے والوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا سب سے پہلے قاسم کیانی کی رہائشگاہ پہنچے انھوں نے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ ماضی کی نسبت آج کی سیاست زہر آلود ہو چکی ہے سیاست میں کھرے کھوٹے کی پہچان ختم ہو چکی ہے پاکستان اس وقت مشکل صورتحال کا شکار ہے مہنگائی کا طوفان ہے غریب مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے لیکن یہاں حکمران کرسی کی خاطر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختوانخوہ کی اسمبلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اب تک الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو جانا چاہیے تھا مگر نہیں ہوا الیکشن کب ہوں گے کب تاریخ کا اعلان ہو گا کسی کو کچھ معلوم نہیں،انھوں نے کہا کہ پی پی 10اور این اے 59سے الیکشن میں حصہ لوں گا پی پی 12میں متفقہ امیدوار سامنے لائیں گے
الیکشن سے قبل پی ٹی آئی میں شامل ہوں گا نہ مسلم لیگ ن کا حصہ بنوں گا الیکشن میں کامیابی کے بعد حلقہ کے عوام سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا کس جماعت میں شامل ہونا ہے،نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ علاقے کے عوام جمع ہوتے ہیں تو میری سیاسی قوت میں اضافہ ہو تا ہے نوجوانوں سے کہتا ہوں الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو تو آپ نے میر ے لیے الیکشن مہم کا آغازکر دینا ہے صوبائی اسمبلی کی نشست پر مجھے جبکہ قومی اسمبلی کی نشست پر پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف کو ووٹ دیں،بعدا زاں وہ سابق چیئرمین یونین کونسل ساگری راجہ شہزاد یونس کی رہائشگاہ پر گئے جہاں پر ان کے ووٹر ز اور سپورٹرز کی بڑی تعداد موجود تھی انھوں نے اپنی گفتگو پر ملکی حالات سے متعلق اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر تشویش ہے اس وقت ہر طرف گالم گلوچ کر کلچر رائج ہے ہر سیاسی جماعت فرد واحد تک محدود ہو چکی ہے میری کوشش ہو گی جب بھی کسی مقا م پر پہنچوں تو ملکی حالات کو سدھارنے میں اپنا کردار ادا کر سکوں عمران خان میری دلی عزت کرتا ہے میں اس کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا عمران خان نے متعدد بار مجھے پارٹی میں شمولیت کے لیے آفرز کیں میں اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اس موقع پرسابق چیئرمین دوست محمد،چوہدری خلیل احمد،نو راحمد ملک،سابق وائس چیئرمین راجہ محمد یونس،سابق کونسلر ملک زعفران کے علاوہ چوہدری کامران عزیز،شیخ ساجد الرحمن بھی موجود تھے۔