تحریر:زاہد شفیق قریشی
لائق تحسین ہیں سابق ڈپٹی ڈائریکٹر واسا‘علاقہ کی ممتاز شخصیت روا یتوں کے امین چوہدری محمد صفدر جنہوں نے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی یومِ دفاع کے حوالے سے اپنے شہید والد کی برسی کی خوبصورت تقریب کو انعقاد پزیر کیا میں ارض وطن پر مر مٹنے والے تحصیل گوجرخان کے معروف گاؤں چہاری کلیال کے شیر دل جوان چودھری محمد اکثر شہید کی برسی کی خوبصورت تقریب کا احوال لکھنے سے پہلے پاکستان کی اہمیت اس کے حصول اور بقا کی اہمیت کے تناظر میں کچھ الفاظ آپ کی یادداشتوں کی نظر کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا کے نقشہ پر ریاست مدینہ کی تشکیل کے بعد پاکستان دوسری ریاست ہے جو صرف نظریہ توحید کی بنیاد پر قائم ہوئی نظریہ پاکستان کی اساس دراصل نظریہ اسلام ہی ہے قائد اعظم کے الفاظ ہیں کہ”اسلام اور ہندومت دو جداگانہ مذاہب ہی نہیں بلکہ دو مختلف سماجی اور معاشرتی نظام بھی ہیں“۔ ہماری بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد جلد قائداعظم کی رحلت نہ صرف ہمارے لئے عظیم قائد سے محرومی تھی کیونکہ اس کے بعد ہمیں ان جیسی قیادت آج تک نصیب نہ ہو سکی جو ہمارے لئے نظریاتی ڈھال ثابت ہو سکتی اور نہ ہی دوبارہ قومی وحدت قائم ہو سکی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری نظریاتی بنیادوں کے خلاف بھارتی حکومت نے جو منفی طرز عمل اپنایا اس کا ہم سرکاری سطح پر توڑ نہ کر سکے ضرورت اس امر کی ہے کہ نظریہ پاکستان کی تاریخی وآئینی اہمیت کو پیش نظررکھ کر ملکی و سالمیت کے تحفظ کا اہتمام کیا جائے جن لوگوں نے ہجرت کے مناظر دیکھے ہیں وہ چیزیں آج بھی ان کے ذہنوں پر نقش ہیں۔ جو ظلم ہجرت کرنے والے مسلمانوں پر ہوئے ہیں جو زخم لگے‘ جس طرح گردنیں کاٹی گئیں‘ معصوم بچوں کو آزادی کی سزا دی گئی‘ خواتین کی عصمت دری کی گئی ہمیں وہ سب یاد ہے اپنے بزرگوں سے سنتے سنتے بڑے ہوئے ہیں خوش قسمت ہیں چوہدری محمد صفدر جیسے لوگ جو آج بھی نظریہ پاکستان کے فروغ‘پاکستان کی سالمیت اور بقا کے لیے کام کر رہے ہیں ہجرت کی تکالیف اپنے بزرگوں کی قربانیوں اور قربانیوں کا یہ انمول خزانہ نئی نسل کو منتقل کرتے رہتے ہیں یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس امانت اور علم کو نئی نسل تک پہنچائیں تاکہ انہیں یہ اندازہ ہو سکے کہ آزاد وطن کے لیے کتنی قربانیاں دی گئی ہیں آپ یاد رکھیں کہ مادی نقصان کی تلافی تو ہو سکتی ہے لیکن بنیادی نظریہ میں ہی یقین نہ ہو تو اس نقصان کی تلافی ممکن نہیں کیا آج حکمرانوں اور سیاست دانوں کو یہ الفاظ یاد ہوں گے یقیناً نہیں اگر ہوتے تو نظریہ پاکستان کے فروغ کے لیے یقیناً کام ہوتا نظر آتا اسلام اور پاکستان ہی دو ایسے رشتے ہیں جن سے محبت اس قوم کو متحد و مربوط رکھ سکتے ہیں بہر حال 8 ستمبر کو انعقاد پزیر ہونے والی اس تقریب میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مہمان خصوصی بین الاقوامی مذہبی سکالر پروفیسر احمد رفیق اختر‘ لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل اور کرنل راجہ احسن جہانگیر‘ممتاز عالم دین علامہ سجاد ساجد نے کہا کہ دنیا کی کسی قوم کے پاس اتنے ہی ہیروز نہیں ہیں جتنے مسلمانوں کے پاس ہیں شہید نسلوں تک زندہ رہتے ہیں اپنے اسلاف کی قربانیوں اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنا احسان شناس اور زندہ قوموں کی علامت ہے پوٹھوار کی مردم خیز مٹی نے نائیک چوہدری اکثرشہید جیسے سپوتوں کو جنم دیا جنہوں نے جرات وبہادری کی وہ داستانیں رقم کیں جنہوں نے ایک عالم کوورطہ حیرت میں ڈال دیا پوٹھوار کے سپوتوں نے وطن کے دفاع میں جانیں قربان کر کے ایک تاریخ رقم کر دی ہے ہم شام ابد تک ممنون احسان ہیں شہدائے وطن کے جن کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں مقررین نے اپنے خطاب میں نائیک چوہدری اکثر شہید کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جو 1965میں چونڈہ کے محاذ پر سیکٹر کمانڈر کی حیثیت سے ٹینکوں کی لڑائی میں دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے 8 ستمبر کو شہید ہو گئے تھے شہید کی رجمنٹ کی نمائندگی کرنل احسن جہانگیر جن کا تعلق بھی شہید کی آبائی یونین کونسل سے ہے نے کہا کہ شہدا نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے وطن عزیز کی آبیاری کی‘چوہدری اکثر کا یہ جذبہ ایمانی ہی تھا جس کی بدولت انہوں نے چونڈہ کے محاذ پر ٹینکوں کا سب سے بڑا حملہ ناکام بنایا‘ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں خدا نے شہدا کو خود زندہ کہا ہے 1965کی جنگ کے ہیرو چوہدری محمد اکثر شہید اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یہ خوبصورت تقریب شان مارکی میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام شہید کے بیٹے علاقہ کی ممتاز شخصیت سابق ڈپٹی ڈائریکٹر واسا چوہدری محمد صفدر نے چہاری کلیال کے مقام پر کیا تھاتقریب کے میزبان چوہدری محمد صفدر اور سابق ایم پی اے شوکت عزیز بھٹی تھے مہمانوں میں سابق مشیر وزیز اعظم آزاد کشمیر چوہدری فخر الزمان‘ پاکستان دفاع کے سابق پارلیمانی سیکرٹری چوہدری خورشید زمان‘ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد محمود‘چوہدری جاوید کوثر‘ پی ٹی آئی کے رہنما سابق امیدوار قومی اسمبلی چوہدری محمد عظیم‘راجہ جاوید اخلاص‘سردار نسیم‘پی ٹی آئی کے راہنما طارق عزیز بھٹی‘راجہ غفور کیانی‘راجہ محسن جہانگیر‘ چوہدری غلام صابر‘زاہد شفیق قریشی‘اظہر رفیق بھٹی‘دوست محمد خان‘ توصیف مبارک ایڈوکیٹ‘راجہ فیصل منظوردریالہ‘راجہ سہیل عزیز‘چوہدری علی عکاس گل‘چوہدری ضیافت‘راجہ محسن جہانگیرُ‘عامر سہیل قریشی‘محمد حذیفہ قریشی‘ملک طاہر رفیق‘ملک الطاف گل ضمیر خان‘ناصر خان‘ زاہد صدیقی‘ ڈاکٹر باری سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور چوہدری محمد صفدر کو اپنے شہید والد چوہدری محمد اکثر یاد میں خوبصورت تقریب کے انعقاد پر شاندار الفاظ میں سراہاآخر میں پروفیسر احمد رفیق اختر نے شہید کے درجات کی بلندی اور ملک و قوم کی سلامتی کے لیے اجتماعی دعا کرائی۔