سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جو 2018 کے عام انتخابات کے بعد سے منظر نامے سے غائب ہیں اس عرصے میں نہ تو کوئی انھوں نے بڑا سیاسی اجتماع کیا اور نہ ہی کوئی جلسہ جلوس کیا اگر وہ کئی نظر آتے رہے تو کسی کی شادی یا فوتگی پر فاتحہ خوانی کے لیے نظر آتے رہے ویسے ایک دلچسپ بات ان کے حوالے سے کے وہ نظر نہ آکے اور خاموش رہ کر بھی ہمیشہ خبروں کی زینت بنے رہے ہیں انکے حوالے سے مختلف چہمگوئیاں زبان زد عام رہتی ہیں الیکشن سے قبل انکو وزیراعظم اور الیکشن کے بعد وزیر اعلی بنانے کی خبریں گردش کرتی رہی اور اسکے بعد بھی وقتا فوقتا انکے حوالے سے آئے روز کوئی من گھڑت خبر اخبارات و سوشل میڈیا کی زینت بنتی نظر آتی رہی لیکن اس سارے معاملے میں چوہدری نثار علی خان مکمل خاموش نظر آئے جب انھوں نے پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف تین سال بعد اٹھایا تب بھی بہت سی باتیں اور افواہیں گردش کرتی رہی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تمام باتیں اور خبریں من گھڑت ثابت ہوئی اور خود ہی دم توڑ گئی لیکن اب حالیہ دنوں میں جب ملکی سطح پر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے شور شرابہ نظر آرہا ہے اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں انکی حکومت ختم کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہیں انکی اپنی جماعت کے لوگ ان سے منحرف ہوگئے ہیں تو ایسے میں ایک بار پھر سے چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے مخلتف خبریں گردش کرتی نظر آرہی ہیں لیکن ان ساری باتوں کے علاوہ جو ایک اہم بات دیکھنے میں آئی وہ چوہدری نثار علی خان کا جلسہ تھا گو کہ انکے مطابق یہ صرف میٹنگ تھی لیکن اسکے باوجود عوام کی اتنی بڑی تعداد کا وہاں موجود ہونا میٹنگ سے کئی زیادہ جلسہ لگ رہا تھا چوہدری نثار علی خان کا 2018 کے بعد یہ پہلا اتنا بڑا ایک اجتماع تھا جس سے انھوں نے خطاب کیا 4 سال کے طویل عرصے بعد اتنا بڑا اجتماع کرنا جہاں بہت سی باتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے وہی پر انکی تقریر کے دوران یہ کہنا کے جو چپ کا روزہ انھوں نے چار سال سے رکھا ہوا تھا وہ اب کھولنے کا وقت آنے والا ہے انکا کہنا تھا کہ وزارتوں کی بہت آفر ہوئی لیکن اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا انکے چاہنے والوں کو کبھی شرمندگی نہیں ہوگی آنے والا الیکشن ڈٹ کر لڑو گا اور تمام کارکنان بھی کمر کس لیں اور اسکی تیاری شروع کر دیں یعنی انکی اس تقریر سے ایک بات واضع ہوجاتی ہے کہ چوہدری نثار علی خان جنھوں نے 4 سال گمنامی میں گزارے اب وہ میدان میں دوبارہ نظر آئیں گے اور اپنے سیاسی حریفوں کو میدان کھلا نہیں دیں گے دوسرا اس جلسے سے یہ بھی لگتا کے وہ حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے کے ہوسکتا الیکشن قبل از وقت ہو جائیں اس لیے انھوں نے انتخابات کی تیاری شروع کر دی یے اور اپنے کارکنان کو بھی تیاری کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں تو ایسے میں جو چہمگوئیاں ہو رہی ہے کہ وہ کسی موجودہ سیٹ اپ کا حصہ ہونگے تو ایسا ہوتا ہوا بھی نظر نہیں آرہا کیونکہ ایک بات عیاں ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو 2018 کے عام انتخابات سے قبل اور پھر اسکے بعد بھی موجودہ وزیر اعظم عمران خان جو انکے دوست بھی ہے اور بارہا دفعہ کہہ بھی چکے ہیں کے ان سے انکی 50 سالہ رفاقت ہے انھوں نے بارہا دفعہ انکو اپنی جماعت میں آنے کی دعوت دی لیکن ہمیشہ چوہدری نثار علی خان نے انکی اس آفر کو نظر انداز کیا تو اب جبکے یہ حکومت اپنے 4 سال مکمل کرنے کو ہے اور اس کے پاس صرف ایک سال کی مدت باقی اور ساتھ حکومت کو تحریک عدم اعتماد سمیت بہت سے خطرات لاحق جن میں انکی پارٹی کی سطح پر مخالفت ہو یا مہنگائی سمیت دیگر عوامل جسکی وجہ سے عوام پہلے ہی تنگ آئی ہوئی تو ایسے میں چوہدری نثار علی خان کیونکر اس کو جوائن کریں گے تو بظاہر یہی لگ رہا کا چوہدری نثار علی خان موجودہ سیٹ اپ کا حصہ نہیں ہونگے بلکہ وہ آنے والے الیکشن کی تیاری کریں گے جسکا انھوں نے خود بھی اعلان کر دیا ہے لیکن ان ساری باتوں میں ایک اہم بات وہ کس پارٹی کو جوائن کریں گے یا پھر وہ 2018 کی طرح یہ الیکشن بھی آزاد لڑیں گے یہ فیصلہ تو وقت ہی کرے گا لیکن جو بظاہر حالات نظر آرہے وہ کسی اچھے یا مناسب وقت کا انتظار کر رہے لیکن یہ مناسب وقت کب آئے گا وہ تو چوہدری نثار علی خان ہی بہتر جانتے لیکن انکی باڈی لینگویج سے یہی لگ رہا کے وہ اس حوالے سے جلد کوئی فیصلہ کرنے والے ہیں
