94

چوآخالصہ میں جشن نورروز کی تقریبات/مقصود علی بھٹی

چوآخالصہ میں یوں تو بہت سے جہتیں اْس کی شہرت کا سبب بنتی ہیں اور چوآ خالصہ اور ملحقہ مقامات پر سال میں سالانہ عرس کی کثرت موجود ہے لیکن جشن نوروز اِن تمام میلوں اور عرس کی تقریبات میں سب سے ممتاز اور شہرت کے کمال پر ہے یہ جشن یوم تخلیق کائنات کے موقع پر حضرت علی ؑ کی ولایت اور تخت نشینی کی مناسبت سے ہوتا ہے اِس میں مختلف مشاغل اور محافل اِس کی پہچان کا باعث ہیں یہ جشن مخدوم سید حسن ناصر نقوی سجادہ نشین دربار حسینی ؑ کی قیادت میں ہوتا ہے جس میں پنجاب ،کشمیر بھر کے ارادت مندان کے پی کے اور سندھ سے بھی نمائندہ وفود شریک ہوتے ہیں ۔ 19تا22 مارچ کو ہونے والے میلہ جشن نوروز میں ہونے والی محافل سماع میں قومی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال ،فنکار ،کلاسیکل اورگلوکار حصہ لیتے ہیں جن میں راحت فتح علی ،غلام علی خان ،شیر علی مہر علی، آصف سنتو خان قوال ،اظہر عباس قوال اور دیگر فنکار بھی حصہ لیتے ہیں ۔امسال بھی جشن نوروز کی محافل میں آصف سنتو خان قوال ،اظہر عباس قوال ،حسن صادق ،نزاکت علی خان،پٹیالہ گھرانے سے راگا بوائز موسیکار گوگی نذیرعلی اور دیگر شامل تھے۔تحویل آفتاب اور ڈالیوں کے مرکزی پروگراموں میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے حصہ لیا تحویل آفتاب کا روح پرور منظر اِس لحاظ سے قابل دید تھا کہ فرقہ بندی کی بْو سے بے نیاز عوام کا عقیدت سے لبریز اجتماع دینی یکجہتی اور اخوت کا مظہر بن کر فضاؤں کو معطر کر رہا تھا۔حضرت علی ؑ سے قلبی محبت اور عقیدت کا یہ دیوانہ وار اجتماع تھا جو ہر دیکھنے والے پر خوش گوار تاثر چھوڑتا ہوا لوگوں کو باہم شیر و شکر تا رہا۔ لوگوں کی مخدوم پیر سید حسن ناصر نقوی سے عقیدت اور محبت کا یہ بہت بڑا مظاہرہ روحانیت کے استانوں کی عظمت پر مہر ثبت کرتا نظر آرہا ہے ۔ محافل سماع سے قبل درباری بینڈ نے اپنی دلفریب دھنوں سے ماحول کو اپنے سحر میں محیط رکھا فنکار،گلوکار اور قوال اپنے اپنے مخصوص انداز میں حضرت علی ؑ ابنِ ابی طالب ؑ کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔میلہ جشن نوروز کا سب سے بڑا اور حتمی اجتماع ڈالیوں کی سلامی اور اْن کا استقبال ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں شریک لوگ ملت اسلامیہ کے اتحاد کی نوید بن کر ایک توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں مخدوم سید حسن ناصر نقوی ڈالیوں کی سلامی پڑھتے ہیں جس کے بعد درباری بینڈ قومی ترانہ بجاتے ہیں یہ منظر قومی یکجہتی اور ملی جذبہ سے سرشاری کا عکاس ہوتا ہے ۔ ہزاروں افراد کے پْر جوش اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم سید حسن ناصر نقوی نے کہا کہ ملک اور قوم کو جس قدر اخوت اور یکجہتی کی آج ضرورت ہے شاید پہلے نہ ہوئی ہو آج وطن عزیز اور دین اسلام کے دشمن ہماری صفوں میں دراڑیں ڈال کر در اصل وطن عزیز اور دین حق کے خلاف ریشہ (دواپنوں ) میں مصروف ہیں قومی یکجہتی کو کمزور کرکے قومی سالیت کو خطرے میں ڈالنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ولی اولیااورفقرا کے آستانوں محبت ،امن اور اخوت کا درس دیا جاتا اسلام کا حقیقی پیغام بھی محبت اور اخوت ہے۔فقیر ہر ایک کے لیے دْعا گو ہوتا ہے اور ہر ایک کی بھلائی کا اللہ اور اس کے رسولﷺ اور آئمہ طاہرین کی بارگاہ سے طلب گار ہوا ہے.
یہی وجہ ہے کہ اِن آستانوں سے لوگوں کی محبت بے لوث اور والہانہ ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کی عظمتوں کو سلام کرتا ہوں کہ آپ میں آج بھی فقیر اور ان کی اولاد سے قلبی محبت رکھتے ہیں۔آخر میں انہوں نے قومی اور ملی اتحاد اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی دْعا کی جسکے بعد ڈالیوں کا جلوس اپنی حتمی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔اور دربار حسینی میں پہنچ کر اختتام پزیر ہوگیا ۔22 مارچ کو دربار حسینی ؑ میں بابا سید کرم علی شاہ بادشاہ اورمخدوم سید کا ظم علی شاہ بادشاہ کی برسی کے سلسلہ میں مجلس منعقد ہوئی جس کے اختتام پر برسی کی دْعا مولانا نجف علی نجفی اور سید آصف علی نقوی نے کرائی اِس طرح جشن نوروز اپنی محبتیں سمیٹتے آئندہ سال تک کے لیے الوداع ہوا۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں