موجودہ دور میں ملکی مسائل کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی وجہ اللہ پاک کا نظام قائم کرنے کے بجائے ہم سودی نظام کے شکنجہ میں بری طرح جکڑ چکے ہیں۔موجودہ صورت حال کو ہی دیکھ لیں اکتوبر سے لیکر آج جنوری بھی ختم ہو رہا ہے لیکن کوئی بارش کا نام و نشان نہیں ہے۔ملک قحط سالی کا منظر پیش کررہا ہے پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود بھی گندم اور آٹے کے لیے ائنیں لگی ہوئی ہیں۔ایسے لگتا ہے جیسے اللہ پاک کی رحمت سے یہ خطہ بلکل مرحوم ہوچکا ہے۔جس کی وجہ سے بارش نہیں ہو رہی۔ہر بندے کے خفیہ معاملات اللہ تعالیٰ کی ذات ہی جانتی ہے۔
لیکن ایک چیز سر عام ہورہی اور ڈھنکے کی چوٹ پر ہورہی ہے وہ ہے”سود“ سود کبیرہ گناہ ہے۔قران پاک میں بڑی سراہت کے ساتھ اس کی مذمت کی گی ہے۔سود والوں نے اللہ اور رسول کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔بھلا کیا کوئی اللہ اور رسول کے خلاف جنگ جیت سکا ہے؟ویسے ہمارے ملک کا مکمل سسٹم سود کی بنیاد پر قائم ہے۔لیکن اس سے ہٹ کر موجودہ دور میں ”قومی بچت“ کے نام سے ایک ادارہ قائم کرکے امراء کو سود کے پیچھے لگا دیا گیا پیسہ مارکیٹ میں پھینکنے کے بجائےفکس سودی ریٹ پر اس ادارے میں جمع کروا دیا جاتا ہے پھر ماہانہ سود منافع کے نام پر بھی وصول کیا جاتا ہے۔پھر یہ لوگ پورا مہینہ فارغ ہو کر گزار دیتے ہیں۔محنت سے عاری یہ لوگ اگر یہی سرمایہ کاروبار میں لگائیں تو اس سے سینکڑوں غرباء کا پیٹ پل سکتا ہے اور اللہ پاک کی خصوصی برکات و رحمتیں بھی سمیٹ سکتے ہیں۔ زیادہ تر ایسے لوگ صوم و صلوٰۃ کے پابند تو ہوتے ہیں
لیکن ”مچھر چھانتے رہتے ہیں اور سموجے اونٹ نگل جاتے ہیں“ اگر ایسے لوگوں کو فکس سود سے روکا جائے تو وہ دوسروں کی مثالیں دے کر خاموش کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔کہ فلاں معتبر شخصیت بھی اس ادارے سے مستفید ہورہی ہے اور ہم کون سا کسی کو تنگ کرکے منافع وصول کررہے ہیں بلکہ ہم نے تو اپنا سرمایہدارے کو سونپا ہے جس کے عوض ہم منافع وصول کررہے ہیں۔ اس سے ہٹ کر ایسے گورنمنٹ کے ملازم جو ملازمت سے ریٹائر ہو رہے ہیں ان کو بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم کو قومی بچت میں فکس کردیا جائے اور پھر اس کی مد میں سود وصول کیا جائے ان لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ ایسا سرمایہ جس میں فکس منافع ہی وصول کرنا ہوتا ہے
جس میں نقصان کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا اور نہ ہی سرمایہ لگانے والے کی محنت اس میں شامل ہوتی ہے ایسے تمام معاملات سود کی مد میں آتے ہیں۔میری صاحب علم اور علماء اکرام سے گزارش ہے کہ معاشرے میں موجود ایسے لوگوں پر نظر رکھی جائے پھر ان کو ملاقات کرکے ان کو اللہ اور رسول کے خلاف جنگ کا بتایا جائے اور ان کو قائل کیا جائے کہ پیسہ مارکیٹ میں لگائیں پڑھے لکھے اور تجربہ رکھنے والوں لوگوں کی رہنمائی لی جائے۔اللہ پاک کی ذات رزق میں برکت ڈالے گی۔اور کبیرہ گناہ سے باز آنے پر اور اجتماعی توبہ استغفار کرنے پر آئے روز مختلف قسم کے عذاب سے چھٹکارا بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔