165

پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے تین برس


بابر اورنگزیب چوہدری/ صحافت ایک ایسا مقدس شعبہ ہے جو اب کسی بھی معاشرے کا لازم جز بن چکا ہے۔مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ صحافی اور صحافت سے وابسطہ افراد کے لیے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔معاشرے میں بھی جو عزت وقار صحافی کو میسر تھا اب وہ نہیں رہا اسکی جہاں بہت سی وجوہات ہیں ان میں ایک اہم وجہ ایسے لوگوں کا شعبہ صحافت میں آنا ہے جنکی بڑی تعداد میں منشیات فروش، ریڑھی بان اور کوچوان تک شامل ہو چکے ہیں۔جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے کچھ اپنے ہی صحافی بھائی ہیں جوصرف چند سو روپوں کی لالچ میں ان پڑھ اور بد کردار لوگوں کو کارڈ جاری کر کے پیغمبری شعبہ کی تذلیل کر رہے ہیں۔ ان نان پروفیشنل صحافیوں کی وجہ سے پروفیشنل صحافیوں کو بھی بری نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اس کے علاوہ سینئرز جو قابل احترام ہوتے ہیں اور کسی بھی ادارے میں امتیازی حیثیت رکھتے ہیں جنکا کام نوجوان نسل کو انگلی پکڑ کر راستہ دکھانا ہوتا ہے اور انکو درست سمت کی نشاندہی اور آگاہی دینا ہے مگر انھوں نے نہ صرف اپنے فرائض سے غلفت بھرتی بلکہ نوجوانوں کو آگے آنے ہی نہیں دیا اور نہ ہی انکی سرپرستی کی۔ اب اسکی کیا وجوہات ہیں ایک تو بظاہر یہ لگتی ہے کہ شاید انکو خوف ہوتا کہ کل کے بچے ان سے آگے نہ نکل جائیں اس کے علاوہ بھی کئی عوامل ہیں اور اس پر بحث بھی طویل ہے لیکن اس سرپرستی نہ ملنے اور درست سمت کا تعین نہ ہونے اور آگے بڑھنے کے مواقع نہ ملنے کے سبب اس مقدس شعبہ میں آنے والے نوجوان دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں جس کے سبب یہ یا تو شعبہ صحافت ہی کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔اگر نہیں کہتے تو پھر زرد صحافت کا سہارا لے لیتے ہیں اس شعبہ میں قدم رکھنے والے نوجوان صحافیوں کو قدم قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے راقم جس نے خود بطورصحافی جب صحافت میں قدم رکھا تو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا سینئرز کا تکلیف دہ رویہ اس سب کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوان صحافیوں کے لیے کچھ کرنے کا ٹھانا اور نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی تاکہ جو مشکلات اس نے جھیلیں اور نوجوانوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے انکو نہ کرنا پڑے۔بلکہ انکی باقاعدہ اس تنظیم کے زیر سایہ تربیت ہوسکے تنظیم کی بنیاد رکھی جسکا نام پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن رکھا گیا جسکا بنیادی معقصد نوجوان صحافیوں کی فلاح و بہبود، انکو صحافت کے رموز و اوقاف سے روشناس کرنے سمیت انکو مواقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔ پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن جس کے قیام کو 3 سال کا عرصہ گزر چکا ہے جس میں اب الحمداللہ ملک بھر کے مختلف حصوں سے نوجوان صحافیوں کی ایک بڑی تعداد اسکا حصہ ہیں خاص طور پر ماس کمیونیکیشن کے سٹوڈنٹس کی ایک بڑی تعداد بھی اس پلیٹ فارم کا حصہ ہے۔ اب الحمداللہ اس تنظیم کے دو آفس ہیں ایک دفتر بحریہ ٹاؤن جیسے پوش علاقے میں موجود ہے جبکہ دوسرا دفتر جو تنظیم کا سب آفس ہے اڈیالہ روڈ پر موجود ہے۔ تنظیم نے اپنے تیسرا سال شروع ہونے پر الیکشن کا انعقاد کیا اور ایک جمہوری روایات کو پروان چڑھانے کی کوشش کی الیکشن جس میں دو پینل نے حصہ لیا اور الیکشن بہت خوبصورت انداز میں ہوئے جس میں راولپنڈی اسلام آباد سمیت خطہ پوٹھوہار اور ملک پاکستان کے نامور صحافیوں اور صحافتی تنظیموں نے شرکت کی اور الیکشن کے عمل کو سراہا۔الیکشن کے بعد نیشنل پریس کلب اسلام آباد سمیت دیگر صحافتی تنظیموں اور سیاسی و سماجی شخصیات نے پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے کامیاب الیکشن پر اسکو مبارکباد دی اور اس کے جمہوری عمل کو سراہا۔ جو یقینی طور پر پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے لیے خوش آئین بات ہے کہ اسکو نیشنل پریس کلب سمیت دیگر بڑی صجافتی تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں مانتی ہیں۔ انشائاللہ پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن اپنے کامیابی کے سفر کو ایسے ہی جاری رکھے گی پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے اپنے 3 سال صحافتی سفر میں نہ صرف اپنی کمیونٹی صحافیوں کی فلاح و بہبود، فری قانونی معاونت، مطالعاتی دورے، ماس کمیونیکیشن کے سٹوڈنٹس سمیت نئے صحافیوں کے لیے کلاسز کا اہتمام، انٹرن شپ کے لیے مختلف چینلوں پر ممبران کو ایڈجسٹ کروانے سمیت دیگر کام کیے وہی پر عام عوام کے لیے سماجی خدمات سرانجام دیں اور اسکا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے تھلیسیمیا جیسے مرض کے خلاف اپنی آواز بلند کی لوگوں کو اس مرض کے بارے میں آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ نہ صرف راولپنڈی اسلام آباد بلکہ خطہ پوٹھوہار سمیت دیگر شہروں میں ان معصوم بچوں کے لیے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا۔ اس کے علاوہ کرونا وبا کے دوران جب لاک ڈاون ہوا اور سب لوگ گھروں میں بیٹھ گئے تب اس تنظیم کی خواتین ممبران نے عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اپنے گھروں میں ماسک بنائے اور لوگوں میں تقسیم کیے۔اس کے علاوہ تمام ممبران نے پیسے اکھٹے کر کے اپنے صحافی بہن بھائیوں سمیت دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے چولہا بجھنے نہ پائے مہم کا آغاز کیا جس کے تحت کئی گھرانوں کو راشن فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ بہت سی سماجی خدمات میں اس تنظیم کے ممبر سرگرم رہتے ہیں جن میں فری میڈیکل کیمپ، مستحق طلباء و طالبات کو مفت تعلیم فراہم کرنے ایسے مستحق بچوں میں کتابیں تقسیم کرنے سمیت دیگر فلاحی کاموں میں مگن رہتے ہیں۔ جنکا عزم و حوصلہ چٹانوں کی طرح مضبوط اور دوسروں کے لیے آسانیاں بانٹنے اور کچھ کر گزرنے کا ہے اللہ پاک ہمیں اس نیک معقصد میں کامیابی عطا فرمائے اور منافقین اور حاسدین کے حسد سے محفوظ فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں