مشرف دور میں دوسری بار ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں راولپنڈی میں سیاسی و انتظامی سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی کو جواز بناکر تحصیل راولپنڈی کو راول ٹاون اور پوٹھوار ٹاون کے دوحصوں میں تقسیم کرکے اس وقت کے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد کو راول ٹاون اور صوبائی وزیر قانون راجہ محمد بشارت کے کزن حامد نواز راجہ کو پوٹھوارٹاون کی نظامت دی گئی راول ٹاون کا بیشتر حصہ شہری علاقوں جبکہ پوٹھوارٹاون کی 36یونین کونسلوں میں اکثریت دیہی علاقوں پر مشتمل ہے جوکہ ایک جانب چکر ی اور دوسری طرف یونین کونسل مغل اور ساگری کے دیہی علاقوں پر محیط ہے 1992ء میں سب تحصیل کا درجہ حاصل کرنے والی یونین کونسل چک بیلی خان بھی پوٹھوار ٹاون کا حصہ ہے مشرف دور میں لال حویلی اور دھمیال ہاوس کو نوازنے کیلئے جب راولپنڈی کو دو ٹاون میں تقیسم کیا گیا تو عوام نے محض اس لیے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا کہ اس سے عوام کے مسائل میں کمی واقع ہوگی لیکن دیہی عوام کیلئے یہ صرف خواب ہی ثابت ہوا دس سال گزرنے کے باوجودشہری ٹاون کی سہولیات سے مستفید نہ ہوسکے چونکہ پوٹھوار ٹاون کی انتظامیہ کی پوری توجہ چند شہری یونین کونسلوں پر گامزن ہے اسسٹنٹ کمشنر سے لیکر ایک خاکروب تک نے دیہی عوام کو مکمل نظرانداز کیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں ایک عام سبزی فروش سے جنرل سٹور تک ہر دکاندار کے من مانے ریٹ مقرر ہیں پرائس کنٹرو ل مجسٹریٹ صرف رمضان المبارک میں ہی چند دکانداروں اور قصابوں کے چالان کرکے سارا سال دفتر سے ہی سب اچھا کی رپورٹ بنا کر افسران بالا کو خوش کررہے ہیں ڈرگ انسپکٹر و سینٹری انسپکٹرنے تو دیہی عوام کو ان کے حال پر ہی چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے چھوٹے بازاروں میں موجود ہوٹلوں اوربیکریوں مالکان نے حفظان صحت اور صفائی کے اصولوں کو پس پشت ڈال کر گندے برتنوں میں کھانے پینے کی اشیاء فراہم کررہے ہیں میڈیکل سٹوروں کا کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے نا ن کوالفیائیڈاورغیر تریبت یافتہ سٹاف میڈیکل سٹور زکو چلا رہا ہے اور یہی حال کلینکوں کی ہے حکومت کی جانب سے شہریوں کو بنیادی صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے قائم کردہ مراکز صحت میں پیر امیڈیکل سٹاف تو کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے لیکن ادویات کی کمی اور عدم فراہمی کی بناء پر مریض جگہ جگہ پر بننے جعلی کلینکوں میں موجود عطائیوں کے ہاتھوں اپنی موت کا سودا کروانے پر مجبور ہیں لیکن کبھی بھی ڈرگ انسپکٹر اور محکمہ صحت کی ٹیم نے ان کے خلاف کاروائی عمل نہ کر کے مکروہ دھندہ چلانے والوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے پوٹھوار ٹاون میں موجود چک بیلی خان‘ جھٹہ ہتھیال‘ لوہدرہ‘بسالی اور ساگری جیسی بھی یونین کونسلیں موجود ہیں جن کی آبادیاں نہ صرف چھوٹے گاؤں پر مشتمل ہیں بلکہ ان کی ہزار نفوس کی گنجان آبادیاں بھی ہیں جہاں کاروبار ی مراکز بھی ہیں لیکن پوٹھوار ٹاون انتظامیہ کی جانب سے یہاں صفائی کی سہولیات فراہم کرنے اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے کوئی خاکروب کی تعیناتی نہ کی ہوئی ہے جس سے لوگوں کے گھروں کے کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے کا کوئی بندوبت نہ ہونے کی بناء پر گندگی کے ڈھیر بازاروں میں لگے ہوئے ہیں ساگری ‘مانکیالہ ریلوے اسٹیشن‘ جھٹہ ہتھیال‘بسالی بازار اور چک بیلی خان شہر میں لگے گندگی کے ڈھیروں سے شہری متعدد قسم کی امراض میں مبتلاء ہورہے ہیں یہاں کے باسی بھی بجلی‘گیس ‘ٹیلی فون و دیگر مد میں گورنمنٹ کو ٹیکس دے رہے ہیں ان یونین کونسل علاقوں میں خاکروبوں اور صفائی کے عملہ کی تعیناتی نہ کرنا بھی دیہی عوام اپنے ساتھ ناانصافی اور سراسر زیادتی تصور کررہے ہیں راولپنڈی کی گندگی کو ٹھکانے لگانے کیلئے بھی پوٹھوار ٹاون کی یونین کونسل بگا شیخاں روات کے گاؤں لوسر کا ہی انتخاب کیاگیا ہے جہاں گزشتہ چند برسوں سے راولپنڈی کی گندگی یہاں منتقل کی جارہی ہے راولپنڈی سے کوڑا کرکٹ لانے والی گاڑیوں میں کوئی حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے گند سڑک پر گرنے سے چک بیلی روڈ پر ہر طرف کوڑا کرکٹ نظر آرہا ہوتا ہے اور لوسر میں کوڑا کرکٹ کو پھینکنے کے بعداس کے منفی اثرات کو مقامی آبادیوں بچانے کیلئے بھی کوئی اقدامات نہ ہیں جس کی بناء پر جس جانب کی ہوا کا رخ ہوتا ہے ان آبادیوں کے مکینوں کا بدبو سے سانس لینا بھی محال ہوجاتا ہے جس سے یونین کونسل بگا شیخاں کے عوام اذیت میں مبتلاء ہوچکے ہیں اور اب گوجرخان شہرکا کوڑا کرکٹ بھی لوسر روات میں جمع کرنے منصو بہ بھی البراق کمپنی کو دیدیا گیا ہے جس پر یوسی بگا شیخاں کے عوام نے احتجاج کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا ہوا ہے کہ گوجرخان کا گند روات میں جمع کرنے کی بجائے اس کوقریب ترین سوہاوہ کے پہاڑی علاقہ میں تلف کرنے پر مجبور کرینگے پوٹھوار ٹاون وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا حلقہ انتخاب بھی ہے اس کے باوجود انتظامیہ کا دیہی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے عوام کا یہ مطالبہ حق بجانب ہے کہ جس طرح ٹاون انتظامیہ کلرسیداں‘گوجرخان اور کہوٹہ اپنے علاقہ پر چیک اینڈ بیلنس کا نظام فعال رکھے ہوئے ہے پوٹھوار انتظامیہ کو بھی شہری علاقوں سے نکل کر دیہی عوام کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔(عبدالخطیب چوہدری{jcomments on})
223