ہمارے یہاں جس چیز نے سب سے زیادہ فروغ پایا ہے وہ جرم ہے جرم کو اتنی ساز گار فضا کہیں نہیں ملتی جتنی پاکستان میں ملتی ہے جس سماج میں جرم پر سزا اور اچھائی پر صلہ نہ ملے وہاں معاشرہ اسی طرح کی کیفیت کا شکار ہوتا ہے ہمارے یہاں سزا اور جزاء کا تصور سرے سے ناپید ہے۔جہاں سزا کا خوف ہی نہ ہو تووہاں قانون اپنی گرفت بھی کھو دیتا ہے۔سو یہاں نہ نیکی کی داد ہے نہ بدی کی فریاد ہر طرف مادر پدر آزادی ہے۔جو کسی قسم کی بھی طاقت رکھتا ہے وہ اس طاقت کوکمزور پر ہی استعمال کرتا ہے۔جس سماج میں جرائم کو معمولات کی حیثیت مل جائے وہ سماج وجود کھودیا کرتے ہیں ہمارا المیہ یہ ہے کہ آج سماج میں پیار و محبت‘ درگذر جیسے مثبت جذبات کے بجائے منفی رویوں نے جگہ بنالی ہے معاشرے کا ہر فرد صرف اپنے لیے زندہ ہے ہماری حیات کا مقصد صرف ہماری ذات کے گرد گھومتا ہے فائدے اور نقصان کا زیادہ خمیازہ اس سرزمین کو اُٹھانا پڑ رہا ہے قانون کی کمزور گرفت اور سیاسی پشت پناہی نے جرائم پیشہ افراد کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کیا ہے پولیس کی روایتی نااہلی اور کرپشن کی بڑھواتی نے ہمیں غلط راستوں کا مسافر بنا دیا ہے۔لیل ونہار کی ہزاروں کروٹوں کے باوجود یہ پاک سرزمین لاتعداد منفی خامیوں کے باوجود قائم ودائم ہے تو یہ خالق کائنات کا ہم پر خاص کرم ہے ہم نے تو اسے برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔بدلتی قدروں میں انسان انسانیت اور احساس کے رشتوں کو بھول چکا دولت کے حصول نے انسان کو لالچی اور سفاک بنا دیا ہے دولت کی ہوس نے ایسے انسانوں کو عقل وخرد سے بیگانہ کردیا ہے۔موجودہ حالات نے جرائم کی آبیاری میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ہر جانب لوٹ مار قتل وغارت عروج پر ہے ملک کے دیگر حصوں کی طرح گوجرخان کے عوام بھی اس وقت ڈاکوؤں اور لیٹروں کے نرغے میں ہیں جبکہ پولیس حسب سابق چین کی بانسری بجا رہی ہے۔گزشتہ دنوں گوجرخان اور گرد ونواح میں لوٹ مار اور چھینا چھپٹی متعدد وارداتیں رونما ہوچکی جن کا سراغ نہیں لگایا جاسکا جس کے باعث گوجرخان کے عوام خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔چند روز قبل جی ٹی روڑ پر بھائی خان کے قریب تین مسلح افراد نے برطانیہ سے پاکستان آنے والی فیملی کو اسلحہ کے زور پر دس تولے سونے اور تیس ہزار پاؤنڈ سے محروم کردیا۔دوسری بڑی واردات گوجرخان کی وارڈ نمبر 5 کی ایک گلی میں کی گئی جہاں مسلح ڈاکوؤں نے صندل روڑ کے رہائشی نوجوان سے موبائل فون اور نقدی چھیننے کی کوشش کے دوران مزاحمت کرنے پر نوجوان کو گولی مار دی جو طبی امداد کی فراہمی سے قبل ہی دم توڑ گیا۔ نوجوان گوجرخان کے کسی شاپنگ سنٹر میں موبائل کی دکان چلاتا تھا۔جو دوکان بند کرکے گھر جاتے ہوئے اس واردات کا شکار ہوا۔حسب سابق گوجرخان پولیس واردات کے بعد موقع پر پہنچی اور یقیناً ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے روایتی دعوے اور وعدوں پر غمزدہ خاندان کو دلاسا دے کر اپنا فرض پورا کردیا ہوگا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اگر پولیس اپنی ذمہ داریاں احسن طورادا کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ معاشرے میں پنپتے جرائم کو کنٹرول نہ کیا جاسکے لیکن پیسہ کمانا ایمان کا حصہ بنالیا جائے وہاں بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی۔انسان کی حرص اور بے پناہ دولت کمانے کے لیے غیرقانونی اور غیرشرعی طریقوں پر عمل اب ہمارا دستور بن چکا ہے جس کے باعث انسان کائنات کی خوبصورتی کو اپنے گھناؤنے اعمال وفعل سے بدصورتی میں بدلنے میں مصروف ہے خواہشات کی تکمیل اور اور تعیشات کاحصول انسانی کمزوریوں میں سے ایک بڑی کمزوری ہے لیکن اس کے لیے کسی کا گھر اُجاڑ دینا کسی طور قابل معافی فعل نہیں۔گوجرخان پولیس اپنی بے حسی اور نااہلی کو چھپانے کے لیے تاویلیں گھڑنے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے حسب سابق روایتی رویہ اپنا کر ڈنگ ٹپاو پالیسی نے علاقے کو جرائم پیشہ افراد کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے اور یہ رویہ مزید ابتری کا سبب بنے گا۔
99