عاطف وارثی ایڈووکیٹ‘درد آشنا

انسان باشعور ہو یا نادان‘امیر ہو یا غریب‘ بااختیار ہویا بے اختیار عقل نہ تو کسی کی میراث ہوتی ہے اور نہ ہی کسی سے ناراض اس کی ادا تو بس نرالی ہوتی ہے کسی پہ مہربان ہوجائے تو اس کے لیے سائبان بن جاتی ہے۔انسان میں منزل پانے کی جستجو ہو تو ہر عقل مند انسان اسے اپنی لگن اور جہدوجہد سے اپنے ٹارگٹ کو حاصل کرلیتا ہے۔میری آج کی اس تحریر بھی ایک ایسے ہی نوجوان سے متعلق ہے جس نے غربت کے باعث انتہائی مشکلات ترین میں اپنی محنت جدوجہد والد اور بڑے بھائی کی مدد سے اپنی منزل حاصل کی اور آج وہ نوجوان ایک کامیاب وکیل کے طور پر منظر پر موجود ہے۔گوجرخان کے نواحی علاقے بیول کی نئی آبادی کا رہائشی نوجوان عاطف وراثی آجکل کے نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے۔

جو خاردار راستوں پر چلتا ہوا اپنی منزل پر پہنچا اسے ہر راستہ سیراب کی صورت خوابوں کی جھلک دیکھتا ہر دن ابھرتا سورج اس کے لہو کی گردش تیز کرتا اور ہر ڈھلتی شام اس کے کانوں میں مدھم سرگوشی کرجاتی کہ سن اندھیروں میں‘اجالوں میں‘سیراب آثار رستوں میں اپنا سفر جاری رکھنا۔یہ حقیت ہے کہ اس نوجوان کی جستجو اور طلب میں کچھ اور ہی تھا۔جنوں خیزی کے موسم میں چلتے چلتے اس نے زندگی سنگ میل عبور کر لیا۔انسان اس کائنات میں کچھ لوگ صرف اپنی ذات کے لیے جیتے ہیں اور کچھ کو دوسروں کی فکر بھی لاحق ہوتی ہے۔عاطف وراثی ان انسانوں میں ایک ہیں جن کی منزل صرف اپنی زندگی سنوارنا نہیں تھا بلکہ وہ تو اس معاشرے کے پسے طبقے کو انصاف دلوانے کا متمنی تھا۔سو اس نے وکالت کا امتحان پاس کیا اور جہاں اپنی زندگی کی محرومیوں سے نجات حاصل کی

وہیں غریب بے پہنچ اور فیس ادا کرنے کی قوت نہ رکھنے والے سائلیں کے کیسوں میں انہیں بلامعاوضہ خدمات فراہم کی۔عاطف وارثی شاید واحد وکیل ہیں جن کے پاس آنے والا ان کا پہلا کیس ہی ایک ایسی خاتون کا آیا جو ان کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں تھی۔لیکن یہ سوچے بغیر کہ یہ ان کا پہلا کیس ہے عاطف وارثی نے اس خاتون کا کیس لڑا اور جیتا۔تاہم عدالت کے حکم پر مخالفین نے اس خاتون کو جو رقم ادا کی اس نے انکار کے باوجود عاطف وراثی کو فیس ادا کردی۔اسی طرح عاطف وارثی نے راولپنڈی کچہری کی ایک عدالت میں ایک خواجہ سراء کا کیس لایا گیا جہاں خواجہ سراء نے عدالت کو بتایا کہ وہ وکیل کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہے

عاطف وارثی اس وقت عدالت میں موجود تھے خواجہ سراء نے ان کی جانب رحم طلب نگاہوں سے دیکھا اس نوجوان نے اس کا کیس بھی لیا۔جوڈیشنل ریمانڈ کے دو روز بعد اس کی ضمانت کروائی اور کیس بلامعاوضہ کیس لڑتے ہوئے خواجہ سراء بے گناہ ثابت کرتے ہوئے باعزت بری بھی کروایا۔عاطف کا ماننا ہے کہ اس کی ہر کیس میں کامیابی کے پیچھے ان کی دادی اور والدین کی دعائیں ہیں عاطف وارثی کا کہنا ہے کہ جب اسے وکالت کا لائسنس ملا تو اس کے والدین نے اسے ایک نصیحت کی تھی کہ غریب بے پہنچ اور لاچار لوگوں کے کیس بلامعاوضہ لڑنا اور میں انکے اس نصیحت پر عمل پیراا ہوں عاطف وارثی ہمیشہ سول فیملی اینٹی کرپشن

اور فوجداری کیسز ہی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے پاس یہی کیسز زیادہ آتے ہیں عاطف وارثی بیول‘ گوجرخان‘کلر سیداں میں آفس رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کوئی غریب شخص جو کسی مسئلے پر ان سے قانونی مشاروت کرنا چاہتا ہو یا فیس ادا کرنے سے قاصر ہو تو وہ ان سے رابطہ کرسکتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں