256

پولیس اہلکار منشیات فروشوں کے آلہ کار بن گئے

جوں جوں انسان نے ترقی کی منازل طے کی تو اس نے مذہب سے آہستہ آہستہ دوری اختیار کرلی نتیجہ نکلا کہ بے سکونی نے آگھیرا اور سکون کے متلاشی انسان نے ہر وہ حرام چیزجس کے قریب وہ کبھی نہ پھٹکا ہو اپنے سکون کیلئے استعمال کرنا شروع کردی

۔ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی منشیات (N O R C O T I C) کی لعنت اب اِس قدر خطرناک ہوتی جارہی ہے کہ اِس وقت پیدا ہونے والا بچہ بھی منشیا ت کے جراثیم سے پاک نہیں اگر ہم یہ کہیں کہ منشیات ایک جدیر لعنت ہے تو بے جا نہ ہوگامنشیات فروش ہماری نسلوں کے دشمن ہیں اب تو اس منشیات فروش مافیا نے سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں کو اپنا گڑھ بنا لیا ہیجہاں ہمارا مستقبل وقتی اور عارضی سکون کی تلاش سے راہ راست سے ہٹ کر اندھیروں میں چلا گیاوطن عزیز میں کس ادارے کی بات کریں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے

متعلقہ ادارے کے زمہ داران افسران نے بھی مکمل چشم پوشی آختیار کررکھی ہے IG پنجاب کیمتعدد دعوو?ں کے باوجود پولیس کے اندر موجود جرائم پیشہ افسران اور اہل کاروں کی سرگرمیاں رُکنے میں نہیں آرہی ہیں قانون کے رکھوالے جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے اور جرائم کے خلاف کارروائی کرنے کے بہ جائے خود ان سرگرمیوں میں ملوث ہیں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے کے جائے پولیس افسران اور اہل کار سنگین جرائم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں اب عوام کس سے امید رکھیں کہ انکی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں بیں ان دنوں پنجاب پولیس میں منشیات فروش اہلکاروں کا ڈنکا چاروں کونے سے بج رہا ہے

پنجاب پولیس کے45 افسران و اہلکار مبینہ طور پر منشیات اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں ملوث وسہولت کار نکلے اور ایکبار پھر IG پنجاب نے ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب نےCPOراولپنڈی سمیت متعلقہ اضلاع کے ڈی پی اوز کو مراسلے میں احکامات جاری کردییجاری مراسلے میں کہا گیا ہے

کہ منشیات اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں ملوث جن کی فہرست مہیا کی جا رہی ہے ان افسران و اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا جائے اور ایکشن لیکر حتمی صورتحال کیا رہی اس کے متعلق سینڑل پولیس آفس کو مفصل رپورٹ بھی ارسال کی

جائیفہرست میں کانسٹیبل سے لیکر اے ایس آئی، سب انسپکٹر اور انسپکٹر سطح تک کے افسران و اہلکاروں کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ و سابق ایس ایچ اوز اور چوکی انچارج کے نام بھی شامل ہیں

اس کے علاوہ، فہرست میں راولپنڈی کے دو سب انسپکٹرز، اٹک کے ایک انسپکٹر، 4 سب انسپکٹرز، ایک اے ایس آئی اور ایک کانسٹبل کا نام بھی شامل ہے۔ لاہور، گوجرانولہ، حافظ آباد، میاں چنوں، پاک پتن، مظفر گڑھ
،

بہاولپور اور رحیم یار خان کے بھی پولیس افسران و اہلکار شامل ہیں سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کے مطابق فہرست میں شامل راولپنڈی پولیس کے دو سب انسپکٹرز کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشن حافظ کامران اصغر کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے، انکوائری میں جو بھی فائنڈنگ آئیں گیں انکے مطابق ایکشن لیا جائے گا دوسری جانب راولپنڈی پولیس زرائع نے دعوی کیا ہے

کہ اس وقت درجنوں پولیس اہلکاروسب انسپکٹر اور انسپکٹر بھی منشیات کے مبینہ دھندے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں اور یہ پوش سوسائٹیوں میں منشیات فروشوں کے مبینہ سہولت کار ہیں زرائع کا کہنا ہے کہ اگر انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے حقائق پر مبنی رپورٹ سامنے آجائے

تو محکمہ پولیس میں کھلبلی مچ جائیگی لیکن اصل سوال یہ ہے کہ نارکوٹیکس جیسا ادارہ کہاں ہے اسکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اسکے علاوہ انٹیلی جنس اداروں سمیت سیکورٹی کے نام پر قائم ادارے کون سا کام کررہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں