155

پنڈ بینسو کی رابطہ سڑکیں خستہ حالی کا شکار/شہزاد امجد کیانی

دوبیرن تا پنڈ بینسو رابطہ سڑک کئی سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس پر کسی منتخب بلدیاتی نمائندے کی نظر پڑتی ہے نہ کسی ایم این اے یا ایم پی اے کی .گزشتہ بیس سالوں سے لاوارث پڑی یہ سڑک گزشتہ و موجودہ منتخب بلدیاتی نمائندو ں کے خوشنما چہروں پر بد نما داغ کی شکل اختیار کر چکی ہے رہی بات ایم پی اے اور ایم این اے کی کی تو ان کے ساتھ کم از کم ایسا نہیں ہے کیو نکہ وہ ہر پانچ سال بعد چہرہ بدل لیتے ہیں بھلا ان کے چہرے پر کیوں ندامت ہو .ہر بار جب الیکشن آتے ہیں تو ان کا ایک ہی بیان ہوتا کہ پچھلی مرتبہ تو ہم حکومت میں نہیں تھے دوسری پارٹی نے آپ کو بیوقوف بنایا اس بار اپ ہمیں موقع دیں (بیوقوف بنانے کا ) اور بیچاری عوام کھبی نعرے لگاتی ہوئی بھٹو کو زندہ کر دیتی ہے تو کھبی کہتی ہے دیکھو دیکھو کون آیا”شیر آیا شیر آیا ” ہو سکتا آئندہ الیکشن میں عوام نیا پاکستان بنانے کیلئے متحد ہو جائے لیکن اس سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا صرف چہرہ ہی تبدیل ہو گا‘ دوبیرن کلاں تا پنڈ بینسو رابطہ سڑک نہ صرف پنڈ بینسو بلکہ دوبیرن کلاں کی مضافاتی آبادیوں ڈھوک سخی پیر مغاث اور ڈھوک کہالیاں سے گزرتی ہوئی پنڈ بینسو کو دوبیرن سے ملاتی ہے اس کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کہنے میں سڑک اور دیکھنے میں ایک تنگ گلی لگتی ہے بیس سال پہلے اس پر جو بجری ڈالی گئی تھی کہیں کہیں اس کے نشان نظر آتے ہیں .جا بجا گھڑے اور نوکیلے پتھر پیدل چلنے والوں سے یہی سوال کرتے ہیں کہ اس علاقے کا کوئی والی وارث ہے .بارش ہو جائے تو سماں ہی بدل جاتا ہے کئی جگہوں پر تالاب نظر آتے وہ بھی ایسے کہ پیدل چلنا بھی دشوار اور اگر کسی گاڑی کے ساتھ کراس ہو جائے تو کم از کم کپڑوں کا حلیہ ضرور تبدیل ہو جاتا ہے .اسکول جانے والے بچے اور بچیاں ، ڈیوٹی پر جانے والے ملازمین ،بازار جانے والے افراد ،مائیں بہنیں سبھی یہ ذلت برداشت کرتے ہیں ،لیکن کوئی بھی ٹس سے مس نہیں ہوتا اس علاقے کی اکثریتی آبادی مسلم لیگ ن کی ووٹر و سپورٹر ہے لیکن یہاں کے مکینوں کے ساتھ سوتیلوں جیسا برتاؤ کیا جا رہا ہے .ان لوگوں کا احساس محرومی کب ختم ہو گا .یونین کونسل نلہ مسلماناں کے لیے حال ہی میں ایم پی اے راجہ محمد علی کی طرف سے ایک بڑی گرانٹ کا اعلان کیا گیا لیکن اس سے مستفید کون ہو گا یہ وقت ہی بتائے گا ظاہر بات ہے منظور نظر لوگوں کو نوازا جائے گا .آخر یہ لوگ کہاں جائیں ،کیا ان کے ووٹ کی کوئی قیمت نہیں ،کیا یہ لوگ کسی اور حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں ،کیا دور جدید میں بھی سڑک جیسی بنیادی سہولت ان لوگوں کا حق نہیں ،کیا اسمبلیوں میں بیٹھنے والوں نے ان لوگوں سے ووٹ ہی نہیں لیے اور اسمبلی میں پہنچ گئے ،کیا ایم پی اے کے علاوہ ایم این اے فنڈ نہیں دے سکتے ،کیا ایم پی کے فنڈ سے ایم این اے صاحب کا فرض ادا ہو گیا ہے ،کب تک نا انصافی ہوتی رہے گی ،ایم این اے صاحب نے تو آج تک اس علاقے کو محروم رکھا ہوا ہے اور نہ جانے کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا لیکن ایک بات کہنا چاہوں گا کہ صاحب الیکشن آنے والے ہیں آپ نے پھر الیکشن لڑنا ہے کیوں کہ الیکشن کے بغیر وزارت نہیں ملتی اور امیدوار اور بھی بہت ہیں آپ نے کل پھر انہی لوگوں کے پاس آنا ہے سوچ لیں کب تک یہ دہرا معیار چلے گا ؟ کب تک یہ لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم رہیں گے؟ آخر کب تک ؟.اہلیان علاقہ کا اعلی حکام سے پر زور مطالبہ ہے کہ دوبیرن کلاں تا پنڈ بینسو سڑک کو وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے منصوبے ” پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے” میں شامل کیا جائے اور اہل علاقہ کے احساس محرومی کو ختم کیا جائے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں