14 اگست 1947بر صغیر کے مسلمانوں کے لیئے ایک عظیم دن تھا جہاں ایک طرف آزادی کے نعروں کی آوازیں گونج رہیں تھیں وہیں دوسری طرف خون کی ندیاں بہہ رہی تھیں بے گناہ مسلمانوں کا قتل کیا جا رہا تھا مسلمان عورتوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اس سے کئی زیادہ اور مشکل حالات سے گز ر کر جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے یہ ملک ’پاکستان‘ حاصل ہوا قیام پاکستان کے بعد قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کی ترقی پر بہت زور دیا کہیں یہ ارشاد فرمایا کہ علم پاکستان کے لیئے زندگی اور موت کا مسلہ ہے کہیں یہ فرمایا کام کام بس کام کہیں یہ فرمایا ملکی ترقی کے لیئے خدمت تکلیف اور قربانی بنیادی تقاضے ہیں کہیں یہ ارشاد فرمایا کہ علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے کہیں یہ فرمایا کہ مسلمان مرد و عورت پاکستان کی تعمیر کریں تا کہ اقوام عالم میں اپنے لیئے معزز مقام حاصل کر سکیں لیکن ہم نے ان تمام ارشادات کو پس پشت ڈال دیا اور پاکستان کو ترقی کے مناظر طے کروانے کے بجائے اسے تنزلی کی طرف گا مزن کر دیادراصل آج ہم یہ بھول چکے ہیں کہ پاکستان کتنی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے آج ہم آزادی جیسی نعمت کا شکر ادا کرنے کے بجائے اس کو ٹھکرا رہے ہیں علم پاکستان کے لیئے زندگی اور موت کا مسئلہ تھا لیکن آج دیکھیں کیا واقعی پاکستان صیح معنوں میں آزاد ہے آج ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا تعلیم دے رہے ہیں کہ ایک سال انہیں دین کے بارے میں بتایا جاتا ہے دوسرے سال انہیں پاکستان کے بارے میں لیکن انگریزی ہر سال پڑھائی جاتی ہے اور لگاتار پڑھائی جاتی ہے کیا ایسے پاکستان ترقی کرے گا کیا ایسے حالات میں ایسے نظام میں تعلیم حاصل کر کے ہمیں پاکستان سے محبت ہو گی ایسے حالات میں کیا ہمارا جذبہ الفت پاکستان پر وان چڑھے گا دراصل ہمارا تعلیمی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے آج ہمیں جو تعلیم دی جاتی ہے اس لیئے کہ ہم اچھی نوکری حاصل کر سکیں اور پیسے کماسکیں حالانکہ تعلیم کا مقصد یہ نہیں ہونا چاہیے، تعلیم سے انسان کے اندر شعور آنا چاہیے ، تعلیم کا مقصد مخلوق کی خدمت کرنا ہونا چاہیے ، تعلیم سے اسے اپنے دین کے بارے میں پتا چلنا چاہیے ، ملک پاکستا ن کے متعلق بتانا چاہیے تا کہ اپنے اندر اپنے ملک پر قربان ہونے کا جزبہ پیدا ہوجہاں ایک طرف ہمارا تعلیمی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا وہیں پر ہماری نوجوان نسل بھی تباہی کی طرف جا رہی ہے قائداعظم نے ملکی ترقی کے لیئے خدمت تکلیف اور قربانی کو بنیادی حیثیت دی لیکن آج بہت کم نوجوان ایسے ہیں جو ملک کی خدمت کر رہے ہیں آج ہم اپنے لوگ ہی ایک دوسرے کو تباہ کر رہے ہیں مذہب کے نام پر قتل وغارت اور فسادات پھیلانے والے یہ کیوں نہیں جانتے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ اسلام سلامتی کا دین ہے اسلام میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے کیا ایسے ملک ترقی کرے گا کیا ان حالات میں ہم اپنے بچوں کو سکھ کا سانس دلوا سکتے ہیں دین کے نام پر ملک کو تباہ کرنے والے یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
آئیے آج ہم سب مل کر عہد کریں کے اس ملک کی ترقی کے لیئے دن رات محنت کریں اس کی تعمیر میں ہم بھی اپنا حصہ ڈالیں گے اور اگر کسی نے اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے کاٹ کے رکھ دیں گے اللہ ملک پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرائے۔آمین{jcomments on}
94