میڈیا پر بھارتی درندوں کی درندگی کا نشانہ بننے والے مظلوم کشمیریوں کی دلخراش تصویریں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔ یہ بھارتی درندگی گزشتہ 70سال سے جاری ہے کشمیر میں بھارت نے زنردستی کشمیر پر اپنا غاصبانہ تسلط قائم کر رکھا ہے اور روزِ اوّل سے ہی کشمیریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتا رہا ہے۔ کبھی نہتے مسلمانوں پر فائرنگ کی جاتی ہے، کبھی نوجوانوں کو گاڑیوں کے ساتھ باندھ کر گھسیٹا جاتا ہے، کبھی خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، الغرض بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے کا کوئی راستہ چھوڑا نہیں ہے ۔ بھارت نے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے معصوم کشمیری عوام کو ہر طرح سے ستایا اور اپنے غاصبانہ قبضے کو جاری رکھنے کے لیے ظلم کا ہر رستہ اپنایا۔جب کبھی کشمیری اپنا حق لینے کے لیے اٹھتے ہیں تو بھارتی بھیڑیوں کی طرح ان پر حملہ کردیتے ہیں اور سینکڑوں مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی ہو جاتے ہیں۔ زخمی بھی بہت سے ایسے ہوتے ہیں جن کا چہرہ بھی دیکھنے کے قابل نہیں ہوتا لیکن بھارت اپنی غیر انسانی حرکات سے باز نہیں آتا اور درندوں کی طرح مسلسل کشمیری مسلمانوں کو نوچ رہا ہے۔ بھارت کے سنگ دل فوجی لگاتار مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں۔
ویسے تو بھارتی ظلم و ستم کا یہ سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے لیکن حال ہی میں حزب المجاہدین کے ایک نوجوان حریت رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بھارتی افواج نے درندگی کی ایک نئی داستان رقم کر دی ہے۔ بھارتی افواج نے وانی شہید کی نمازِجنازہ سے مسلمانوں کو روکنے کی کوشش کی مگر بھارت کی اس انتہائی کوشش کے باوجود جب کشمیری عوام کی ایک بڑی تعداد نے جنازے میں شرکت کی تو اس پر بھارتی فوج آگ بگولہ ہو گئی اور پر امن مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی جس سے سینکڑوں کشمیری مسلمان شہید اور زخمی ہو چکے ہیں اور بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے لیکن بھارتی درندوں کی پیاس نہیں بجھ رہی اور وہ مزید کشمیریوں کو مسلسل گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں جس سے کشمیریوں میں جذبۂ حریت مزید پروان چڑھ رہا ہے۔ اس لیے اب وہ بھارت کے خلاف انتہائی پر عزم ہو گئے ہیں اور ان کے سامنے پاکستانی پرچم لہرا کر پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں ۔کشمیر کی پوری 70سالہ تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے جو انہوں نے آزادی کے حصول کے لیے دیں۔اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے نوجوا ن بیٹوں اور بھائیوں کو گولیوں سے چھلنی ہوتے دیکھا،بہنوں کے سہاگ اجڑتے دیکھے ،عورتوں کی عصمتیں تارتار ہوتی دیکھیں ،بزرگوں کی بے حرمتی دیکھی لیکن ان کے استقلال میں ذرا برابر فرق نہیں آیا بلکہ ان کے دلوں میں آزادی کا جذبہ مزید جوش مارنے لگا۔
آج جب کشمیری بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستانی پرچم ہاتھوں میں اٹھا کر آزادی کے نعرے لگاتے رہے ہیں تو بھارت کے ایوان لرزنے لگے ہیں اور بھارت اس کے جواب میں پر امن مظاہرین پر بدترین تشدد کر رہا ہے۔ سات لاکھ سے زائد ٹڈی دل بھارتی فوج کشمیر میں دندناتی پھر رہی ہے جس میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے جو معصوم ،نہتے اور کمزور کشمیریوں پرستم ڈھا کر اپنی بہادری کے جوہر دکھائیں گے۔ اب تو کشمیری نوجوانوں کو تلاشی کے بہانے روک کر شہید کر دیا جاتا ہے اور الزام لگا دیتے ہیں کہ یہ مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے ایسا الزام لگاتے ہوئے انہیں شرم بھی نہیں آتی کہ ان کے پاس مقابلہ کرنے کے لیے ہے بھی کیا وہ تو تمہاری گولیوں کے جواب میں بھی زیادہ سے زیادہ پتھر ہی مارتے ہیں ۔اب بھارتی فوجیوں نے وحشی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ظلم کا ایک نیا دل دہلا دینے والا طریقہ اختیار کیا ہے کہ مسلمانوں کی آنکھوں میں چھروں سے وار کر کے ان کی آنکھوں سے روشنی چھین لیتے ہیں حالیہ واقعات کے دوران ایک نو سالہ بچی اور گیارہ سالہ بچے سمیت 100سے زائد کشمیریوں کی آنکھوں کو بہت بے دردی سے چھرے مار کربے کار کر دیا ۔بھارتیوں نے وحشی پن کے تمام جب طریقے آزما لیے اور جب دیکھا کہ کشمیری کسی طرح سے دبنے والے نہیں ہیں بلکہ ان کے اس ظلم و ستم سے ان کے حوصلے پست ہونے کی بجائیبلند رہے ہیں۔
بھارت کا کشمیریوں پر ظلم و ستم اپنے عروج پر ہے لیکن اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے تماشا دیکھ رہے ہیں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے بھی اپنے فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہیں وہ تو بنے ہی صرف یہود و ہنود کے لیے ہیں نہ ہی تو وہ اب مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں اور نہ اس سے پہلے کبھی کیا اس لیے ان سے امید وابستہ کرنا حماقت ہے لیکن ادھر اپنے ملک میں دیکھیں تو کشمیر کے لیے کچھ عملی اقدامات تو شروع کر دیے ہیں لیکن وہ انتہائی سست رفتاری سے ہو رہے ہیں وزیراعظم صاحب نے وطن واپسی کے پانچ دن کے بعدکشمیرکی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا حالانکہ یہ کام ہنگامہ بنیادوں پر ہونا چاہیے تھا اور وزیراعظم صاحب واپس پہنچتے ہی پہلا کام یہ کرتے کہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف ردعمل کے لیے اجلاس طلب کرتے اور یہ طے کرتے کہ اس کا جواب کس طرح سے دیا جائے ۔ اتنی اذیت ناک صورتحال میں فیملی ڈے منانے کا کیا جواز بنتا ہے ۔ اسی طرح ہمارے ملک میں ایک کشمیر کمیٹی ہے اسے فعال کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے اس کے دائرۂ اختیار کو بڑھایا جانا چاہیے۔ پاکستان نے تو بھارت کو مذاکرات کے لیے بہت بلایا اور پاکستان نے مذاکرات کی دعوت دینے میں اپنا حق ادا کر دیا لیکن بھارت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر سے بھاگنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے لہٰذا اب پاکستان کو مذاکرات کے لیے ٹائم اوور کہہ کربھارت کے خلاف تیز ترین کاروائی کرنی چاہیے اور عملی طور پر میدان میں اتر کر کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے جو پاکستان کاجھنڈا ہاتھوں میں لیے اذیتیں برداشت کر رہے ہیں تاکہ انہیں تنہائی کا احساس نہ ہو اور وہ یہ سمجھنے لگیں کہ ان کی قربانیوں کا پاکستان کی طرف سے بھی کوئی صلہ مل رہا ہے۔ {jcomments on}
84