مرغی، بکرے اور گائے کے گوشت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، شہری پریشان، پانی ملا گوشت شہریوں کو سرِ عام فروخت کیا جانے لگا، پنجاب فوڈ اتھاٹی، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور وٹنری ڈاکٹر بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگے۔ شہریوں کا وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ، جہلم شہر و گردونواح میں قصابوں نے سرکاری نرخوں کو پاؤں تلے روندتے ہوئے من مرضی کے نرخوں کی وصولی شروع کر رکھی ہے، جس کیوجہ سے عام آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے شہر کی عوامی،سماجی، رفاعی، فلاحی تنظیموں کے عمائدین نے اخبار نویسوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرغی کے گوشت کے سرکای نرخ435 روپے ہے جبکہ مرغی کاگوشت فروخت کرنے والوں نے 450 روپے میں 750 گرام گوشت فروخت کرنا شروع کررکھا ہے،اسی طرح بکرے گوشت کی سرکاری قیمت 950 روپے فی کلو مقرر ہے، قصابوں نے1200 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت شروع کر رکھی ہے، جبکہ گائے کے گوشت کے سرکاری نرخ 450روپے مقرر ہیں جبکہ قصابوں نے 700 روپے فی کلو بمعہ ہڈی چربی فروخت شروع کر رکھی ہے، یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ قصاب چھوٹے اور بڑے گوشت کے لئے مادہ جانوروں کا انتخاب کرتے ہیں جو کہ مردہ حالت میں لائے جاتے ہیں ذبحہ کرنے بعد جانوروں کی خوراک والی نالی کے اندر پانی والا پائپ لگا کر جانور کے اندر پانی داخل کر دیا جاتا ہے جس سے جانور کے گوشت کے وزن میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے جو کسی صورت بھی استعمال کے قابل نہیں رہتا لیکن وٹنری ڈاکٹرز کی سرپرستی کیوجہ سے قصاب دیدہ دلیری کے ساتھ من مرضی کے نرخوں پر ناقص و مضر صحت گوشت فروخت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔یہاں پر قابل زکر بات یہ ہے کہ حکومت پنجاب نے قصابوں کو چیک کرنے کے لئے پنجاب فوڈ اتھارٹی، لائیو سٹاک سمیت پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو تعینات کررکھا ہے جنہوں نے انتہائی مہارت کے ساتھ قصابوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے شہریوں کو لوٹ مار کرنے کے لئے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔شہری، سماجی، رفاعی، فلاحی تنظیموں کے عمائدین نے وزیراعلیٰ پنجاب،چیف سیکرٹری پنجاب، ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے مطالبہ کیاہے کہ ضلع جہلم میں نافذ جنگل کے قانون کے خاتمے کے لئے فرض شناس، ایماندار افسران کو تعینات کیا جائے تاکہ شہری حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق گوشت خرید کر بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔
208