ن لیگ میں دھڑے بندی کھل کر سامنے آ گئی 172

ن لیگ میں دھڑے بندی کھل کر سامنے آ گئی

ارسلان کیا نی کہوٹہ سینیٹر سعدیہ عباسی کے اعزاز میں استقبالیہ ن لیگی دھڑے بندی کھل کر سامنے آ گئی مقررین شاہد خاقان عباسی کے پی ا ے کے خلاف برس پڑے شاہد خاقان عباسی کی شکت کا ذمہ دار حافظ عثمان عباسی کو ٹھہرا دیا سعدیہ عباسی کا چیئر مین مسلم لیگ ن راجہ محمد ظفر الحق کی خدمات کو خراج تحسین۔کیا واقع مسلم لیگ ن تین گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہے؟؟ سٹی تنظیم سمیت اکثریت کی عدم شرکت۔ موجودہ حکومت کو تین سال ہو نے کو ہیں مگر سوائے ایم سی کے فنڈز ضلع کونسل کے فنڈز اور ریپئیرنگ کے فنڈز کے علاوہ منتحب نمائندے کوئی میگا پراجیکٹ نہ لا سکے جبکہ ادارے کرپشن کا گڑ بن چکے ہیں پی ٹی آئی کے ایم این اے صداقت علی عباسی الیکشن میں کیے گے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہو گے ہیں جبکہ پارٹی میں گروپ بندی عروج پر ہے آہستہ آہستہ تحریک انصاف کا گراف گرتا جا رہا ہے اور کثیر تعداد میں ورکر ز اورکارکنان دلبرداشتہ ہو کر خاموش ہو گے ہیں یا دوسری جماعتوں کا رخ کرنے لگے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کہوٹہ جو کئی سالوں سے گروپ بندی کا شکار ہے اور شاہد خاقان عباسی اور راجہ محمد علی کے ایک سٹیج پر نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ن دونوں سیٹیں ہار چکی ہے حلقہ پی پی سیون کے کارکنان اور ورکز شدید پریشان ہیں ایک دو سال سے کچھ مخلص مقامی قیادت گروپ بندی کے خاتمے کی کوشش کرتے ہیں مگر کئی ذاتی مفادات حاصل کرنے والے افراد اس میں روکاوٹ ہیں سینیٹر سعدیہ خاقان عباسی کے اعزاز میں کہوٹہ میں ایک استقبالیہ دیا گیا ویسے تو مسلم لیگ ن میں پہلے دو گروپ تھے جسکا سبکو علم ہے لیکن استقبالیہ میں تیسرا گروپ بھی سامنے آ گیا جس میں حافظ عثمان عباسی کے حوالے سے دھڑے سامنے آ گے ہیں جس میں ایک دھڑا جس میں سابق چیئر مین بھی شامل ہیں وہ حافظ عثمان عباسی کی حمایت کرتا ہے اور دوسرا دھڑا حافظ عثمان عباسی کے مخالف ہے اور انکو حلقہ پی پی سیون میں اْنکی مداخلت نہیں چاہتا مگر آج سینیٹر سعدیہ عباسی کے استقبالیہ میں جو سابق چیئر مین بلال یامین ستی، ایم سی کے سابق چیئر مین راجہ ظہور اکبر، میجر(ر) عبدالراؤف راجہ اور دیگر نے اہتمام کیا تھا استقبالیہ میں تقریبا تمام مقررین نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہار کا ذمہ دار حافظ عثمان عباسی کو قرار دے دیا اور کہا کہ جو منصوبے شاہد خاقان عباسی نے دیے تھے انکو جان بوجھ کر مکمل نہ کیا۔بہرحال آج سر عام ان پر تنقید کی گئی حالانکہ یہ سب لوگ اقتدار کے دور میں حافظ عثمان عباسی کے نہ صرف بہت قریب تھے بلکہ انکا شاہانہ استقبال کو انکو عزت دینی ہو سر فہرست نظر آتے تھے بہرحال اگر استقبالیہ کی بات کریں تو کرونا وائرس کے ہونے کے باجود بلال یامین ستی، میجر(ر) عبدالراؤف راجہ و دیگر نے اس کو کامیاب کیا اور اس سے قبل بھی اگر کوئی جلسہ ہوا تو بلا ل یامین ستی نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا جہاں یہ پروگرام کامیاب ہوا وہاں مسلم لیگ ن جو کہ پہلے ہی اختلافات کا شکار تھی اس پروگرام کے بعد اس میں مزید دراڑیں پڑتی نظر آ رہی ہیں اس پروگرام میں عوام کی خواہش تھی کے چیئر مین PMLnراجہ محمد ظفر الحق,سابق ایم پی اے راجہ محمد علی بھی موجود ہوں اور کارکنان ورکروں کو ایک اچھا پیغام جائے مگر ایسا نہیں ہو سکا حالانکہ سینیٹر سعدیہ عباسی نے ملاقات کرنے والے وفد سے کہا بھی تھا کہ راجہ محمد ظفرالحق کو بھی دعوت دی جائے انکو دعوت دی گئی یا پیغام دیا گیا وہ خود نہیں آئے یا انکو لایا نہیں گیا اللہ بہتر جانتا ہے مگر سینیٹر سعدیہ عباسی نے اپنی تقریر کے آغاز میں ہی کہا کہ چیئر مین مسلم لیگ ن راجہ محمد ظفر الحق اور انکے خاندان کی مسلم لیگ ن کے لیے خدمات قابل لائق تحسین ہیں جہاں یہ چہ مو گوئیاں چلتی تھیں کہ راجہ محمد ظفر الحق کو ٹکٹ نہیں ملا حالانکہ انھوں نے کہا تھا کہ میں نے ٹکٹ کا کہا ہی نہیں سعدیہ عباسی نے اس بات کی تصدیق کر تے ہوئے کہا کہ راجہ محمد ظفر الحق نے خود ٹکٹ نہیں لیا اور کہا کہ اور کسی کو موقع دیا جائے انھوں نے یہ بھی کہا کہ راجہ محمد ظفرالحق پارٹی کے چیئر مین ہونے کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے قریبی ساتھی ہیں سعدیہ عباسی کے اس بیان سے کارکنان اور ورکرز میں امید ک ایک نئی کرن پیدا ہوئی استقبالیہ میں سٹی قیادت سمیت ورکرز کارکنان کی تعداد مایوس کن جبکہ تحصیل کہوٹہ کے کافی سابق چیئر مین حضرات یا دیگر تنظیموں کے لوگ بھی نہ تھے راجہ ظفر بگہاروی، راجہ فیاض آف گوہرہ راجگان، راجہ شوکت آف دکھالی کے علاوہ دیگر بلدیاتی نمائندے بھی غیر حاضر تھے جو کہ حافظ عثمان عباسی کے ساتھ نظر آتے ہیں استقبالیہ میں مشاہد اللہ کے صاحبزادے سینیٹر عفنان، ایم پی اے زیب النساء سمیت سابق چیئر مینوں اور ورکرز نے شرکت کی اور موجودہ حکومت پر بھی شدید تنقید کی
این اے ستاون اور پی پی سیون کی سیاست میں بھی اچانک ہلچل مچنے والی ہے اس علاقے کی ایک اور ایسی سیاسی سماجی شخصیت جہنوں نے اس علاقے کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے2006میں سیاست کا آغاز کیا کئی جلسے کیے پورے علاقے کا وزٹ کیا اور اس حلقے کے لیے ایک ایسا پر کشش منشور تیار کیا جس پر عمل کر کے حلقہ این اے ستاون اور خاص کر تحصیل کہوٹہ کے ایسے مسائل جو ستر سالوں تک حل نہ ہو سکے وہ حل ہو سکتے ہیں وہ شخصیت ہیں ملک فضل کریم اعوان آف یو کے جنکا تعلق کہوٹہ سے ہے انھوں نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا نئے سرے سے آگاز کر دیا ہے اور یو کے میں پاکستان تحریک انصاف کے مشن کو جاری رکھے ہیں اور انگلینڈ میں پی ٹی آئی عہدیداران سے ملاقات کر کے باقاعدہ شامل ہوئے ہیں جبکہ وہاں کی قیادت نے انکو پارٹی میں خوش آمدید کہا اور کہا کہ آپ جیسی با صلاحیت شخصیت کے شامل ہونے سے پی ٹی آئی مزید مظبوط ہو گی نہ صرف حلقہ پی پی سیون بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کریں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں