51

میرے ابو

دنیا سے چلے گئے میرے ابو
بہت یاد آتے ہیں اور آئیں گے میرے ابو
جو سنا کرتے تھے میری ہر ضد کو
اب روٹھ سے گئے ہیں مجھ سے میرے ابو
جب بیٹھتا تھا ساتھ انکے وہ سمجھاتے تھے مجھے
آج بھی یاد آتے ہیں مجھے سمجھاتے ہیں میرے ابو
آج بھی ہر آہٹ میں ہر آواز میں ہر خاموشی میں شور میں محفل میں
نظر آتے ہیں سنائی دیتے ہیں ہنستے ہیں بولتے ہیں میرے ابو
جب تھے وہ سامنے تو بری لگتی تھی ڈانٹ انکی
آج ترستا ہوں کب ڈانٹیں گے مجھے میرے ابو
جب بیمار ہوتا تھا تو نہ سکون ملتا تھا انہیں
میری اک چیخ سن کر رات بھر نہ سو پاتے تھے میرے ابو
اور ان کا مجھے پیار سے آواز دینا آؤ بیٹا
یہ سودا لا دو کچھ ایسے کہا کرتے تھے میرے ابو
اب نہ وہ ہونگے اور نہ ہماری عید ہو گی
وہ بھی کیا خوب عید تھی جب مجھ سے گلے ملا کرتے تھے میرے ابو
دنیائے فانی سے ہر ایک نے مٹ جانا ہے اک دن فیضان
کچھ یوں ہی میرے اللہ کے پاس چلے گئے میرے ابو
(قاضی فیضان حفیظ‘روات)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں