101

میرے ابو

دنیا سے چلے گئے میرے ابو
بہت یاد آتے ہیں اور آئیں گے میرے ابو
جو سنا کرتے تھے میری ہر ضد کو
اب روٹھ سے گئے ہیں مجھ سے میرے ابو
جب بیٹھتا تھا ساتھ انکے وہ سمجھاتے تھے مجھے
آج بھی یاد آتے ہیں مجھے سمجھاتے ہیں میرے ابو
آج بھی ہر آہٹ میں ہر آواز میں ہر خاموشی میں شور میں محفل میں
نظر آتے ہیں سنائی دیتے ہیں ہنستے ہیں بولتے ہیں میرے ابو
جب تھے وہ سامنے تو بری لگتی تھی ڈانٹ انکی
آج ترستا ہوں کب ڈانٹیں گے مجھے میرے ابو
جب بیمار ہوتا تھا تو نہ سکون ملتا تھا انہیں
میری اک چیخ سن کر رات بھر نہ سو پاتے تھے میرے ابو
اور ان کا مجھے پیار سے آواز دینا آؤ بیٹا
یہ سودا لا دو کچھ ایسے کہا کرتے تھے میرے ابو
اب نہ وہ ہونگے اور نہ ہماری عید ہو گی
وہ بھی کیا خوب عید تھی جب مجھ سے گلے ملا کرتے تھے میرے ابو
دنیائے فانی سے ہر ایک نے مٹ جانا ہے اک دن فیضان
کچھ یوں ہی میرے اللہ کے پاس چلے گئے میرے ابو
(قاضی فیضان حفیظ‘روات)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں