نگران سیٹ اپ کے آتے ہیں الیکشن کا ڈھول بجنا شروع ہوجاتا ہے راولپنڈی میں ہونے والہ سیاسی ہلچل پر پورے ملک کی نظریں لگ جاتی ہیں راولپنڈی کی سیاست ان دنوں جمود کا شکار ہے پیپلز پارٹی ن لیگ اور بچی کچھی تحریک انصاف کی مقامی قیادت کسی مخصوص موقع پر اپنی حاضری کیلئے ہلہ گلا کرتی نظر آتی ہے راولپنڈی کی سیاست میں ایکبار پھرموروثی سیاست کی گرفت بنتی نظر آرہی ہے اسی کے پیش نظر مسلم لیگ ن میں اختلافات او دھڑے بندی بنتی نظر آرہی ہے نواز شریف کے بعد شہباز شریف گروپ اور مر یم نواز گروپ بھی بن چکے ہیں سینئر رہنماء مسلم لیگ ن چوہدری تنویر کوشاں ہیں کہ وہ اپنے دونوں بچوں کو کسی نہ کسی طرح اسمبلی میں داخل کرواسکیں ہمارے زرائع یہ دعوی کرتے ہیں کہ انکی نظر پی پی 10 پر بھی تھی لیکن بڑی سیٹ پر چوہدری نثار کے مدمقابل آنے سے وہ کنی کترا رہے ہیں دوسری طرف حنیف عباسی بھی اپنے بیٹے کو سیاسی میداں میں لانے کیلئے پرتول رہے ہیں لندن میں میاں نواز شریف کے ساتھ رہنے والے ناصر بٹ نہ صرف پاکستان واپس آگے ہیں بلکہ انہوں نے راولپنڈی کی سیاست میں الگ سے ڈیڈھ انچ کی مسجد بنا لی ہے ان کے ساتھ سجاد خان بھی متحرک ہیں رمضان المبارک کے مہینے میں انہوں نے لیاقت باغ میں افطار ڈنر کے نام پر اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا تھا۔
جبکہ ملک ابرار وبرادران بھی موجود ہیں اور انہوں نے پارٹی کو سنبھال رکھا ہے راولپنڈی میں اس وقت راجہ حنیف سردار نسیم راحت قدوسی ابلال یامین ستی سرفراز افضل حامد عباسی فیصل قیوم ملک بھی ٹکٹ حاصل کرنے کی دوڑ میں ہیں مگر ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر کی آشیر باد کے بغیر صوبائی کا ٹکٹ کسی کو ملنا مشکل نہیں ناممکن بھی ہوگا۔
اب بات کرتے ہیں قمرالاسلام راجہ اور سرفراز افضل کے درمیان ہونے والی سیاسی قلیش کی کچھ مقامی سیاسی کھڑ پینچوں سمیت ن لیگ یوتھ کے بھی عہدیداران بھی سرفراز افضل کے رویے سے نالاں تھے اور ان سے شکوہ کناں نظر آتے ہیں لیکن یہ ایشو اس وقت کھل کر سامنے آیا جب قمرالاسلام راجہ کے ذریعہ سے تحریک انصاف چھوڑنے والے ایک منہ پھٹ رہنماء کو ن لیگ میں لانے اور پی پی 13 سے ٹکٹ کے لارے پر سرفراز افضل نے سوشل میڈیا پر کھل کر پیغام دے دیا کہ کوئی اسکے متعلق سوچے بھی نہ لیکن چند دن قبل بجلی کے بلوں کیخلاف احتجاج میں قمرالاسلام راجہ کے خلاف نعرے بازی کو بھی سرفراز افضل کیساتھ جوڑ دیا گیا جس پر انہوں نے ایکبار پھر سوشل میڈیا پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اس معاملے کی تردید کی اب چند دنوں سے سوشل میڈیا پر چند افراد باضابطہ مہم چلاتے نظر آرہے ہیں کہ قمر الاسلام راجہ کو پی پی 13 سے بھی الیکشن لڑنا چاہیے اس سے قبل وہ پی ہی 7 کا ٹکٹ بانٹنے کا اعلان کرکے راجہ صغیر کے حمائتیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں اس وقت لیگی رہنماء امیدوارحلقہ پی ہی 10 میں نوید بھٹی بھی احتجاجی سیاست کا آغاز کرچکے ہیں۔
قمرالاسلام کو بحیثیت چیئرمین آئیسکوبجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے عوام میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے الجھاؤ کی سیاست نے اس وقت قمرالاسلام راجہ سے راولپنڈی کی سیاسی قیادت سے دور کردیاجبکہ وہ ن لیگ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرکے اس پریشر کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں یہ تو وقت بتائے گا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ ووٹیں لینے کیا اس وقت اپنی سیٹ بچا پائے گا یا بلیو ورلڈ گروپ کے اونر اس پر بھی قبضہ جمالے گااسکا فیصل جلد سامنے آئیگا لیکن ایک بات طے ہے کہ ن لیگ کی ساری قیادت اس وقت اپنی اگلی نسل کو راولپنڈی کے عوام پر مسلط کرنے کے لیے کوشاں ہے کیا اس کو راولپنڈی کے عوام قبول کرینگے یا مسترد اسکا فیصلہ الیکشن کے اعلان کے بعد ہی سامنے آئیگا۔
167