1,097

موت کی سختی اور لذت شہادت

پروفیسر محمد حسین /حضرت عمر ؓ نے ایک دن حضرت کعبؓ سے فرمایا اے کعب !موت کی سختی کے بارے میں ہمیں کچھ بتا دو حضرت کعب ؓ نے فرمایا اے امیر المومنین ! موت کی سختی ایسی ہے جس طرح کہ ایک شاخ ہو اور اس میں بے شمار کانٹے ہوں اور وہ کسی آدمی کے پیٹ میں اتار دی جائے اور ہر کانٹا ہر ہر رگ میں پیوست ہو جائے اور پھر ایک طاقت ور آدمی اس کو خوب زور سے کھینچ لے پس جتنا کٹنا ہے وہ تو کٹ جائے اور جو رہتا ہے وہ رہ جائے جان کنی کی تکلیف اور سکرات الموت تو بہت ہی زیادہ خطرناک و خوفناک چیز ہے اگرایک مجاہد کو فی سبیل اللہ میں موت آتی ہے تو وہ جان کنی کی تکلیف سے محفوظ رہتا ہے اگر جہاد میں فرض کر لو اور کوئی فائدہ نہ ہوتو صرف جان کی اور سکرات الموت کی تکالیف سے محفوظ رہنا بھی بہت بڑا فائدہ ہے اور آخرت کے فوائد تو حساب سے زیادہ ہیں موت کے سختیوں سے متعلق ابن نحاس ؓ نے لکھا ہے کہ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے بنی اسرائیل کا ایک قصہ ایک دفعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت ایک دفعہ نکل کر قبرستان پہنچ گئی تو وہ آپس میں کہنے لگے کہ آو دو رکعت نماز پڑھتے ہیں اور پھر دعا مانگتے ہیں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ بعض مُردوں کو زندہ فرما دے تو وہ ہمیں موت کی سختیوں کے متعلق کچھ بتا دے گا چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا تو اچانک ایک آدمی اپنی قبر سے باہر آگیا جس کے سر کے بال سیاہ تھے مگردونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی کے تھوڑے سے بال سفید تھے وہ زندہ ہوتے ہی کہنے لگا اے لوگو! تم نے مجھ سے کیا ارادہ کیا ہے ؟ میں ایک سو سال سے مر چکا ہوں لیکن اب تک موت اور جاکنی کی تکالیف شدت سے محسوس کر رہا ہوں اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ میں پھر قبر میں چلا جاوں یعنی دوبارہ موت چکھنے کی نوبت نہ آئے نبی کریم نے فرمایا اگر بال برابر موت کے درد کو زمین و آسمان پر رکھ دیا جائے تو سب کے سب مر جائیں گے حضر ت علی ؓ میدان جنگ کی ترغیب دیتے تو فرماتے کہ اگر لڑو گے نہیں تو جہاد کے علاوہ موت آجائے گی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تلوار سے ایک ہزار وار کھا کر زخمی ہو جانا زیادہ آسان ہے اس کی تکلیف ہے کہ کسی کو موت بستر پر آجائے اسی طرح نبی کریم سے ایک روایت ہے کہ آپ نے فرمایا قسم بخدا کہ ملک الموت کا کا دیکھنا ایک ہزار بار تلواے مارنے سے زیادہ سخت ہے ایک روایت میں آیا ہے کہ سارے لوگوں کے مرجانے کے بعد جب اللہ تعالیٰ عزرائیل کو حکم فرمائے گا کہ اب اپنی جان نکال لو تو عزرائیل فرمائیں گے تیری عزت کی قسم آج جو میں موت کی سختی محسوس کر رہا ہوں اگر مجھے اس کا تھوڑا سا اندازہ بھی اس سے پہلے ہوتا تو میں کسی مومن کی روح قبض نہ کرتا ایک روایت میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ سے پوچھا کہ تم نے موت کی سختی کیسی پائی ؟ حضرت ابراہیم ؑ نے فرمایا جیسا کہ گرم سلاخ اور سیخ کو ترروئی میں ڈال کر کھینچنا شروع کیا جائے, اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تو ہم نے تجھ پر بہت آسان کیا تھا ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایااس طرح تکلیف ہوتی ہے جیسا کہ زندہ بکری سے کھال سے اتاری جارہی ہو حضرت شداد دبن اوتص فرماتے ہیں کہ دنیا و آخرت میں مومن کے لیے موت سب سے خطرناک چیز ہے موت کی سختی آروں کے چیرنے ‘ قینچیوں کے کاٹنے ‘ ہانڈیوں میں ڈال کر ابالنے سے بھی زیادہ سخت ہے اگر کوئی میت زندہ ہو جائے اور وہ دنیا والوں کو موت کی سختیوں کے متعلق بتا دے تو کوئی شخص ا سکے بعد دنیا کی کسی لذت سے یا نیند کی لذت سے لطف اندوز نہیں ہو سکے گا حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ شہید موت کی اتنی تکلیف کو بھی پاتا جتنی تکلیف تم کو چیونٹی کے کاٹنے سے محسوس ہوتی ہے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ موت کی اتنی بڑی تکلیف ہے جو دس لاکھ تلواریں مارنے سے اور اتنے اتنے پہاڑ کسی کے سر پر رکھنے سے بھی زیادہ ہے مگر یہ تکلیف شہید پر بچھو کے کاٹنے سے بھی زیادہ آسان ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا ایک خاص فرشتہ ہے جو ہررات صبح تک یہ آواز دیتا ہے اے مرد مجاہد دیکھو موت کی سختیاں کتنی سخت ہیں اس کے برعکس اگر تمہاری موت جہاد فی سبیل اللہ میں آتی ہے تو اس میں تو اتنی تکلیف بھی نہیں ہوتی کہ ایک چیونٹی کا کاٹنے سے ہوتی ہے پس اے مجاہد تو اس نعمت کی قدر جان کر دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جاو¿ اور موت کی سختیوں سے بچ جاو¿ پھر قبر کے عذاب سے میدان محشر کے عذاب سے وزن اعمال اور پل صراط کی تکلیف سے بچ جاو¿ نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ شہداءکو پانچ اعزازات عطا فرماتے ہیں ان میں پہلا روح کو اللہ تعالیٰ خود اپنی قدرت سے جس طرح چاہتے ہیں قبض فرماتے ہیں ‘ تمام انبیاءکو موت کے بعد غسل دیا گیا اور کفن دیا گیا لیکن شہداءکو غسل اور کفن نہیں دیا گیا شہداءکو موت کے بعد مردہ نہیں کہا جاتا انبیاءکو قیامت کے دن شفاعت کا اختیار ہو گا لیکن شہداءہر دن کسی کی شفاعت کر سکتے ہیں آنحضرت نے فرمایا کہ شہید ہرروز اپنے رب کا دیدار کرتا ہے اور شہداءدنیا چھوٹنے پر افسوس نہیں کرتے دعا کیجئے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں