79

ملا وٹ ما فیا ، تجا وازت اور عو ام/فیصل صغیر راجہ

ملا وٹ کا مسئلہ ایسا ہے کہ جس کے حل کے لیے نہ تو خطیر رقم کی ضر ورت نہ ہی کسی بڑ ے عا لمی ادارے سے مد د کی ضر ور ت ہے یہ سر اسر ہما ری مقا می اور اعلی انتظا مہ کی نا اہلی کا نتیجہ ہے کہ ملا وٹ ما فیا عو ام کی زند گیو ں سے کھلے عا م کھیل رہا ہے اور متعلقہ حکام نے ان سے چشم پو شی کر رکھی ہے جعلی اشیا ء کی فر وخت اور ملا وٹ کا مکر وہ دھند ہ متعلقہ ادارو ں کے اہلکا ران کی ملی بھگت سے ہی ہو رہا ہے اس حقیقت سے انکا ر ممکن نہیں کہ ملا وٹ کر نے والو ں کے ضمیر اس حد تک مرُ دہ ہو چکے ہیں کہ وہ یہ بھی نہیں سو چنے کہ اُن کے اپنے بچے اور عزیز واقا رب بھی ملا وٹ شر ہ نا قص اشیا ء خو رد ونو ش استعما ل کر کے مہلک بیما ریو ں میں مبتلا ہو سکتے ۔ اور ایسے سینکڑ وں مر یض روا نہ ڈ اکٹر ز کے پا س آ تے ہیں جو نا قص کھا نا کھا نے سے بیما ر ہو تے ہیں یہ کا روبا ر صر ف مصا لحہ جا ت تک ہی محدود ہیں بلکہ آٹا ، دودھ ، گھی ، صابن ، شیمپو سمیت بیشمار اشیاء میں ملاوٹ ہو رہی ہے ان ملاوٹ مافیا اور جعلی اشیاء فروخت کرنے والوں کا دائرہ کار کافی حد تک پھیلا ہوا ہے راتوں رات امیر بننے کی دھن اور حلال کمائی پر صبر نہ کرنے کی برائی نے ملاوٹ دو نمبر مال کی فروخت اور تیاری کم پیمانوں کے استعمال کے دھندوں کو فروخ دیا ہے اس برائی میں انتظامیہ کا بھی اہم کردار ہے چند ٹکوں کی خاطر اس مافیا کو سب اچھا کا سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے اور بعد میں کوئی پوچھنے والا نہیں اس لیے تو اب بازار دو نمبر اور ملاوٹ شدہ اشیاء سے بھرے پڑے ہیں کچھ عرصہ قبل کلر سیداں کے رہائشی ایک شخص کی جواں سال بیٹی غیر معیار تیل میں بننے والے پاپڑ کھانے سے انتقال کر گئی مگر مقامی انتظامیہ ان سب باتوں سے بے خبر ہے اور نہ جانے کیوں ان کرپٹ لوگوں کو انتظامیہ نے عوام کو لوٹنے اور ان کی جانوں سے کھیلنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے کلر سیداں شہر میں تجاوزات اور اندرون شہر گلیوں میں صفائی کے حالات دیکھ کر مقامی ٹی ایم اے انتظامیہ کی نا اہلی و بے حسی پر افسوس ہوتا ہے ٹی ایم اے عملہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے کلر سیداں شہر میں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی ہے ان کی آشیر باد فٹ پاتھ اور بر لب سڑک ریڑھی بان دھڑلے سے تجاوز کیے ہوئے ہیں کلر سیداں شہر میں تجاوزات کی بھر مار پر مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے شہر بھر میں تجاوزات مافیا کا قبضہ ہے لوگوں کا بازاروں میں تو کیا سڑک پر بھی پیدل چلنا محال ہو گیا ہے ہفتہ بھر میں ایک دفعہ دو چار ریڑھی بانوں کو پکڑ کر کاروائی تو ڈالی جاتی ہے مگر معاملہ چند ہی گھنٹوں بعد پھر جیسے تھے کی صورتحال میں آ جاتا ہے تجاوزات اپنی جگہ قائم و دائم نظر آتی ہیں کچھ عرصہ قبل چوآروڈ کے دکانداروں کو تجاوزات ہٹانے کا نوٹس بھی دیا گیا مگر اس پر بھی کوئی عمل درآمد نہ ہو سکا خطیر رقم سے بنائی گئی اندرون شہر سڑک بھی ریڑھی بانوں اور غیر قانونی اڈوں کی وجہ سے اپنی افادیت کھو چکی ہے اب تو تجاوزات مافیا کے قبضہ کی وجہ سے ٹریفک جام رہنا بھی معمول بن گیا ہے مگر مقامی ٹی ایم اے انتظامیہ کے اہلکاران اپنی مستی میں مست ہیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں