ساجد نقوی‘پنڈی پوسٹ / آج مورخ اس قوم کی کرونا کے حوالے سے تارےخ رقم کرے گا کہ اس بہادر قوم نے کسطرح اس کرونا کا مقابلہ کےا پنجاب بھر کی طرح مندرہ اور اسکے مضافات مےں کرونا کے حوالے سے لاک ڈاﺅن پر جزوی طور پر عملدرآمد کےا گےا الحمدو للہ ابھی تک مرکز مندرہ جو کہ6ےونےن کونسل مندرہ، کوری دولال ،کلےام اعوان ،نور دولال ، گہنگرےلہ اور ساہنگ پر مشتمل ہے ابھی تک کنفرم اےک بھی کےس ےا مرےض سامنے نہےں آےا جسکی رپورٹ پازےٹو ہو جو کہ اہلےان علاقہ کے لےے خوش آئند بات ہے مگر باوجود اسکے مندرہ کے شہرےوں کو شدےد دشواری کا سامنا ہے چند اےک کے سوا دےگر تمام دوکانےں و کاروبار ٹھپ ہو گئے ہےں ہر طرف ماےوسی کا عالم ہے اور بند ہونے والی دوکانوں کے مالکان آپس مےں چہ مئہ گو ئےوں مےں مصروف ہےں کہ آخر کب ہماری کرونا وائرس سے جان چھوٹے گی دےہاڑی دار طبقہ مےں سفےد پوش طبقہ بھی شامل ہے جوبظاہر تو ٹھےک ٹھاک نظر آتے ہےں مگر اندر سے کھوکھلے ہےں ابھی تک عام آدمی کو ےہ سمجھ نہےں آرہی کہ کرونا کتنا خطرناک ہے اور اس سے بچاﺅ کے لےے کےا احتےاطی تدابےر اختےار کرنی چاہےے مشکل کی اس گھڑی مےں زندہ قوم کی طرح چند اےک مخےر حضرات جن مےں مندرہ کی نوجوان شخصےت راجہ شباب عزےز اور چوہدری زےن العابدےن آف چلال جنھوں نے اپنے قرےبی رفقاءسے ملکر اپنے اردگرد ماحول پر نظر ڈالتے ہوئے مستحق افراد کے لےے راشن و مالی امداد کا بند وبست کےا اور جہاں تک ممکن ہو سکا شفاف طرےقے سے مستحق کی مدد کی چند اےک اور مخےر حضرات ابھی سچ وچار مےں ہےں کہ وہ بھی مشکل کی اس گھڑی مےں آگئے آئےں اور اپنے مستحق بھائےوں تک انکی دہلےز پر انکی امداد پہنچائےں جو کہ حوصلہ افزاءبات ہے حکومت کی جانب سے کھانے پےنے کرےانہ ،سبزی ،فروٹ اور بےکرز کو صبح 8بجے سے رات8 بجے تک دکانوں کو کھلا رکھنے کا اعلان کےا گےا تاکہ لوگ کرونا درکنار بھوک سے نہ مرےں اس پر دو طبقے سامنے آئےں اےک طبقے کا کہنا ہے کہ جو سبزی ،فروٹ ،کرےانہ ،بےکرز کو کھلا رکھا گےا ہے کہ ان سے وائرس نہےں پھےلے گا ان دوکانوں کو بھی 14 دنوں تک مکمل لاک ڈاﺅن ہونا چاہےے جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا ہے کہ اسطرح دےہاڑی دار طبقہ کو رےلف ملا اور دوسرا عام آدمی تک کھانے پےنے کی اشےاءآسانی سے مےسر آئےں ۔اب تک صورت حال انتہائی گھمبےر ہے اور کسی کو کچھ پتہ نہےں کہ 14دن مکمل ہونے کے بعد کےا حالات معمول پر آجائےں گے ےا نہےں ہر طرف خاموشی ہے اور سناٹا چھاےا ہوا ہے حکومت خود بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے حکومت نے ابھی کرونا ٹےسٹ کے لےے کوئی عملی اقدامات نہےں کےے اےک طرف ڈاکٹر ظفر مرزا کہتے ہےں کہ تمام ہسپتال ٹھےک کام کر رہے ہےں تو دوسری جانب پمز ہسپتال کی انتظامےہ نے صاف کہہ دےا ہے کہ ہمارے پاس کرونا سے بچنے کے لےے کوئی سہولت نہےں ہے حتی کی ٹسٹ کٹ بھی نہےںحکومت کو چاہےے کہ وہ کرونا جےسی مرض کی تشخص کے لےے تمام لےباٹرز پر کرونا ٹسٹ کے رےلےف شدہ رےٹ کا تعےن کرے تاکہ اےک عام آدمی اپنی استطاعت کے مطابق خود ٹسٹ کروا سکے لوگوں مےں خوف اس قدر سراہےت کر چکا ہے کہ زےادہ تر لوگ ڈپرےشن کا شکار نظر آرہے ہےں بچوں کے تعلےمی سال ضائع ہونے کا خدشہ الگ سے موجود ہے کچھ لوگ بچوں کی اےک دم سے 3سے 4ماہ کی اگھٹی فےسےوں کی بابت پرےشان ہےں دوسری جانب کراےہ دار اگھٹا بند دوکانوں کو کراےہ دےنے کی بابت پرےشان ہےں حالانکہ حکومت کو چاہےے کہ وہ اپنی عوام کو آگاہی فراہم کرے تا کہ لوگ کم سے کم ڈپرےشن کے مرےض بنےں اس وقت اگر تمام ملکوں پر نظر دوڑائی جائے چےن نے کرونا جےسی موزی مرض سے بچنے کے لےے 3ماہ کا وقت لےا اور حالات کو کنٹرول کےا جبکہ ہم ہر لحاظ سے ترقی ےافتہ ملکوں سے بہت پےچھے ہےں ہمےں جاپان سے سبق سےکھنا چاہےے جہاں پر کسی قسم کا کوئی لاک ڈاﺅن نہےں ہوا اور تمام معاملات زندگی معمول کے مطابق چل رہے ہےں فقط انھوں نے احتےاطی تدابےر اختےار کےں اےک تو جاپانےوں نے ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دےا ،مصافحہ کرنے سے گرےز کےا ،دن مےں ہاتھوں کو بار بار دھوےا ،صفائی کا خاص خےال رکھا ،اجتماعات مےں جانے سے گرےز کےا ،اپنی سوشل لائف مےں فاصلہ رکھا ،سنٹےلائزر کا استعمال گھر اور آفس مےں معمول سے کےا اور غےر ضروری گھومنے سے گرےز کےا ہم بھی اگر حفاظتی تدابےر اختےار کرےں تو نہ صرف ہم کرونا وائرس پر قابو پا سکتے ہےں بلکہ زندگی معمول کے مطابق گزار سکتے ہےں سوائے ٹرانسپورٹ کے باقی تمام احتےاطی تدابےر ہمارے اختےار مےں ہےں اگر ہم بحثےت قوم ان حتےاطی تدابےر کو اپنائےں نہ تو دےہاڑی دار طبقہ پرےشان ہو سکتا ہے نہ معشےت کا پہےہ رک سکتا ہے مگر افسوس ہمارے حکمران ہمےں مہنگے قرضوں تلے ہمےشہ دباتے آئے ہےں اگر ہم اےن ڈی اےف کے چےرمےن کی اس بات پر غور کرےں کہ قرنطےنہ سےنٹر کے لےے فائےو سٹا ر ہوٹلز کو بک کر لےے گئے ہےں تو ےہ بات عام پاکستانی کی سمجھ سے بالا تر ہے کہ اےک تو ہم پہلے ہی بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہےں اور سے اتنے مہنگے ہوٹلز کےوں بک کےے گئے ہےں ؟ اس وقت قرنطنےہ سنٹر بنانے کے لےے ہمارے پاس ہر گاﺅں ہر محلے ہر شہر مےں کئی سکول ،کالج موجود ہےں حتیٰ کہ موجودہ دور مےں ہر گاﺅں ہر محلے مےں اتنے عالیشان مکان موجود ہےں کہ گھر مالکان کے علاوہ کئی اےک کمرے جو خالی پڑے ہوئے ہےں اس سے بھی بڑھ کر جو ٹرےنےں ہم نے بند کی ہےں ان مےں سے ہر 10سے 15بوگےوں کو ہر اسٹےشن پر کھڑا کر کے انہےں قرنطنےہ سنٹر کا کام لےا جا سکتا ہے جو ےہ تمام کام بغےر خرچ کےے ہو سکتے ہےں ےا پھر وہ ہوٹل رےسٹورنٹ شامل کےے جائےں جو رضا مندی سے خود رضاکارانہ طور پر قرنطنےہ سنٹر بننے کے لےے تےار ہےں دوسری جانب اےک پاکستانی شہری نے انتہائی کم لاگت 20سے 25ہزار روپے مےں وےنٹی لےٹر تےار کےا بجائے اسقوم کے بےٹے سے کام لےا جائے ہم مہنگے ترےن وےنٹی لےٹر خرےدنے مےں دلچسپی لے رہے ہےں جو کہ قوم کے ساتھ سنگےن مذاق ہے اس قوم مےں بہت جذبہ ہے ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ کوئی مخلص ،امانت دار لےڈ کرے ۔ چونکہ ہماری آبادی دور دراز علاقوں پر مشتمل ہے جہاں حکومت کے پاس وہ وسائل نہےں ہےں کہ وہ مستحق تک سہولت پہنچائے اس ضمن مےں حکومت کے پاس بڑا آسان نسخہ تھا اگرحکومت اس تجوےز پر عمل کرے کہ بجلی کے بلوں کو دےکھے جس صارف کا بل 500روپے سے کم ہے تو ےقےناوہ غرےب کا بل ہو گا حکومت بل کے ساتھ نقدی پےکج لگا کر اسکے گھر بھجوا دےتی اسطرح انتہائی شفافےت سے اےک مستحق تک حکومت کی جانب سے رےلےف مل جاتا خےر کرونا وائرس سے مندرہ کی سرگرمےاں اور رونقےں مانند پڑ گئی ہےں انشاءاللہ وہ دن دور نہےں جلد ہی ہم ملکر اس کرونا وائرس پر قابو پا کر اےک مرتبہ پھر زندگی کی چہل پہل مےں شامل ہو جائےں گے ۔
163