388

مندرہ چھ یونین کونسل کا مرکز

ساجد نقوی/مندرہ قدیم زمانے کا شہر ہے اور جنکشن کی حثیت رکھتا ہے مندرہ سے چکوال سرگودھا تلہ گنگ وغیرہ اور مین جی ٹی روڈ سے جہلم کھاریاں گجرات لاہور جانے کے زرائع آمد ورفت ہیں مندرہ سے ملحقہ 6 یونین کونسل ہیں جسمیں مندرہ،کلیام اعوان، کوری دولال،نور دولال،ساہنگ اور گہنگریلہ ہیں جنکی آبادی کا دارو مدار مرکز مندرہ ہے مندرہ کی آبادی کا زیادہ تر انحصار زراعت سے وابستہ ہے مگر چند ایک اہم عہدوں پر مرکز مندرہ کے سپوتوں نے رسائی حاصل کی جس میں سر فہرست سابق چیف جسٹس افضل ظلہ کا تعلق بھی مرکز مندرہ کی نواحی یونین کونسل ساہنگ سے تھا۔ مرکز مندرہ میں اولیائاکرام کے مزارات بھی شامل ہیں

جن کی بدولت خطہ پوٹھوار کی پہچان ہے جس میں معظم شاہ قلندر، بابا فضل الدین کلیامی چشتی،سائیں غلام حسین، بابالال بادشاہ،پیر سید محمد شاہ بخاری آف کھنیارہ شریف بچہ،الطاف شاہ کاظمی، محی الدین گیلانی المعروف شاہ مدی و دیگر ہستیاں موجود ہیں جن کے ہزاروں بلکہ لاکھوں عقیدت منداپنے پیر و مرشد سے فیض حاصل کرتے ہوئے روحانی تسکین پاتے ہیں پیر سید محمد شاہ بخاری آف کھینارہ شریف بچہ کے خاندان سے اردو کے نامور شاعر، ادیب اور مترجم سید ضمیر جعفری بھی شامل ہیں جو یکم جنوری 1914ئکو چک عبدالخالق ضلع جہلم میں پیدا ہوئے تھے۔ سید ضمیر جعفری کا اصل نام سید ضمیر حسین تھا۔

انہوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول جہلم اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیمی مدارس طے کرنے کے بعد صحافت کے شعبے سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ بعدازاں وہ فوج میں شامل ہوئے اور میجر کے عہدے تک پہنچ کر ریٹائر ہوئے۔ سید ضمیر جعفری اردو کے اہم مزاح گو شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے شعری مجموعوں میں کارزار، لہوترنگ، مافی الضمیر، مسدس بے حالی، کھلیان، ضمیریات، قریہ جان، ضمیر ظرافت اور نشاط تماشا کے نام سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی کئی نثری کتب بھی اشاعت پذیر ہوچکی ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں 1984ئمیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ سید ضمیر جعفری 12 مئی 1999ئکونیویارک میں وفات پاگئے اورکھنیارہ شریف، بچہ مندرہ میں سید محمد شاہ بخاری کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئے۔ مندرہ میں شیر شاہ سوری کی یاد آج بھی قائم ہے یعنی مندرہ اڈے پر بوہڑ کا درخت اور پانی کا کنواں جو جی ٹی روڈ پر تقریباً10سے 15کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے

مندرہ بازار کی ایک جانب جی ٹی روڈ ہے جہاں سے پاکستان بھر کے لیے ہر جگہ جانے کے لیے گاڑی میسر ہوتی ہے تو دوسری جانب ریلوے اسٹیشن ہے جو کچھ عرصہ پہلے بہت خوبصورت تھا اور دور دراز سے مسافرریل کا سفر کر کے جب واپس آتے تو انکی تھکان مندرہ اسٹیشن پر اترتے ہی اتر جاتی تھی مگر آہستہ آہستہ مندرہ اسٹیشن کے تمام گاڑیوں کے اسٹاپ ختم کر دیے گئے اور اسٹیشن کی رونقیں مانند پڑ گئیں اور اب مسافروں کو مندرہ اسٹیشن کی بجائے اگر ریل کا سفر درکار ہو تو راولپنڈی یا گو جر خان کا رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ یہاں پر جن لوگوں کا کارو بار وابستہ تھا وہ بھی ختم ہو گیا ہے سب سے بڑھ کر مسافروں کو آرام دہ سفری سہولت کا خاتمہ ہے اور کسی بھی منتخب نمائندے یا مرکز مندرہ کے بڑے سیاسی راہنماوں نے بھی علاقے کی عوام کی سہولت کی اس جانب کوئی خاص توجہ نہ دی اور بالاآخر عوام سے یہ سہولت چھن گئی اور مرکز مندرہ کی عوام اب روڈ سے ہی اپنی منزل تک پہنچتے ہیں مندرہ شہر کا سب سے اہم مسئلہ اتنا بڑا اور تاریخی بازار ہونے کے باوجود بازار میں خرید وفروخت کرنے کے لیے آنیوالوں بالخصوص خواتین کے لیے لیٹرین کا کوئی انتظام موجود نہ ہے

جس سے لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا رہتا ہے مندرہ میں تھانہ بھی عرصہ دراز سے قائم ہے اور ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی کے دور میں چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لاکر گشت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہر علاقے میں چیک پوسٹیں قائم کر کے علاقے میں امن قائم کرنے اور جرائم کی روک تھام کے لیے پنجاب پولیس کی معاون ثابت ہو رہی ہیں اور مرکز مندرہ کی پیٹرولنگ پولیس کی چیک پوسٹ غوثیہ مندرہ تا چوک پنڈوری روڈ پر قائم ہے لوگوں کے مسائل کم کرنے کے لیے ہر منتخب نمائندے نے اپنی حثیت اور استطاعت کے مطابق کام کیا مگر آج بھی علاقے کے مسائل ہیں جو کم ہونے کا نام نہیں لے رہے

اربوں روپے سرکاری خزانوں سے خرچ کرنے کے باوجود مرکز مندرہ کی کوئی ایسی لنک روڈ نہیں ہے جو صیح سلامت ہوہر لنک روڈ اس قدر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں کہ پیدل چلنا محال ہے جس میں سر فہرست مندرہ تا بھاٹہ چوک پنڈوری روڈ ہے جسکی حالت ناگفتہ بہہ ہے موجودہ حکومت جب اقتدار میں آنے کے لیے بیتاب تھی تو اس روڈ کی از سر نو تعمیر کے لیے سر پر کفن باندھ کر احتجاج کیا جس میں راجہ طارق عزیز بھٹی موجودہ ایم پی اے چوہدری ساجد محمود و دیگر راہنما پیش پیش تھے مگر ایک سال سے زائد عرصہ پنجاب اور مرکز میں حکومت میں ہونے کے باوجود اس روڈ کی حالت کا درست نہ ہونا منتخب نمائندوں کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ویسے موجودہ حکومت نے مرکز مندرہ کے مختلف گاﺅں کی گلیوں کی پختہ کرنے کا کام زور و شور سے جاری کیے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی بجلی کے ٹرانسفارمر کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

مندرہ چھ یونین کونسل کا مرکز“ ایک تبصرہ

  1. افضل ظلہ کا تعلق ساہنگ سے نہی بجنیال یونین کونسل مندرہ سے تھا. اپنی معلومات درست کریں اور لوگوں کو بھی درست معلومات فراہم کریں.

اپنا تبصرہ بھیجیں