فیصل صغیرراجا‘ نمائند ہ پنڈی پوسٹ
حلقہ پی پی 5جب پی پی 7ہواکرتاتھاتو اس وقت محمودشوکت بھٹی کاطوطی بولتاتھا، انھوں نے چودھری خالد جیسے بڑے سیاست دان کوہرایاتھا۔ محمود شوکت بھٹی میں سیاسی جراثیم تھے،یہی وجہ ہے کہ وہ میدان سیاست میں اترے اور پھرچھاگئے۔ ان کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ووٹروں کے ناموں سے بھی واقف ہیں، وہ اپنے دوستوں کوہرجگہ نام لے کرپکارتے ہیں، یہی ان کاانداز ہے جسے پسندکیاجاتاہے۔ وہ سنیٹرچودھری تنویرخان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں، اسی وجہ سے وہ چودھری نثارعلی خان کی قربت کے سزاوار نہ ہوسکے۔ وہ بہت عرصہ سیاسی چپ سادھے رہے، اس کی ایک وجہ بی اے کی تعلیم بھی تھی، ان کی ڈگری پر شکوک وشبہات ظاہر کئے گئے تھے ، انھوں نے ان شکوک کوعدالت کے روبرولے جانے سے اعتراز کیااور خاموشی سے اپنے سیاسی پتے کھیلتے رہے۔ ان پر ایک الزام عائد ہوتارہاکہ وہ مقامی سیاست میں مسلم لیگ(ن) کے بجائے کسی اور سیاسی جماعت کے لئے کام کرتے رہے لیکن شاید یہ ان کی سیاسی مجبوری تھی۔ مقامی سیاست میں زندہ رہنے کے لئے بندے کوبہت کچھ کرناپڑتاہے۔ میاں نوازشریف نااہل ہوئے، انھوں نے وزیراعظم ہاؤس چھوڑنے کافیصلہ کیا، پنڈی میں وہ چودھری تنویرخان کے مہمان ہوئے تو شوکت محمود بھٹی نے بھی چپ توڑ دی۔ انھوں نے دوبارہ سیاسی میدان میں دبنگ انٹری دی۔ وہ میاں نوازشریف سے مل بھی چکے ہیں۔ انھیں امیدہوچلی ہے کہ شاید اب انھیں پارٹی ٹکٹ مل جائے گا، کیوں کہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ہیں اور وزیرداخلہ احسن اقبال ہیں لیکن انھیں یہ بات یاد رہنی چاہئے کہ چودھری نثارعلی خان کسی صورت بھی ر اولپنڈی کے سیاسی گھوڑے کی بھاگ ڈھیلی نہیں چھوڑیں گے۔موجودہ ایم پی اے انجینئرقمرالاسلام راجہ بارے ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے حلقے کووقت نہیں دیا، کام نہیں کرائے لیکن سیاسی نفاق سے کام نہ لیاجائے تو یہ کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں کہ انجینئرقمرالاسلام راجہ نے اپنے حلقے کے عوام کوجس قدروقت دیاشاید ہی کسی اور ایم پی اے نے دیاہو۔ وہ ہراتوارکوچوک پنڈوڑی اپنے دفترموجود رہے، ان سے ملنے کے لئے کسی معاون کی ضرورت نہیں، کسی اپوائنٹ منٹ کی ضرورت نہیں جب دل کرے ان سے مل لو۔ انھوں نے اپنی سیاسی طاقت اور بصیرت کے مطابق اپنے حلقہ کے عوام کی خدمت کی۔انھیں سیاسی طورپر نقصان پہنچانے کے لئے بہت سے حربے استعمال کئے گئے لیکن انھوں نے جذبات کے بجائے سیاسی پختگی کاثبوت دیا۔ وہ اگرجذباتی دوستوں کی بات مانتے تواب تک دیوار سے سرٹکراکراپناسیاسی ماتھالہولہان کرچکے ہوتے لیکن انھوں نے دیوار سے الجھنے کے بجائے اس کے سائے میں رہتے ہوئے کام کربہتر جانا۔ انھوں نے خاموشی سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے دل میں گھرکیا، ان کے چہیتے دوستوں میں شمار ہوئے، اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ بھی انھوں نے پنجاب حکومت کے لئے بے شمار ذمہ داریاں انتہائی اچھے اندازسے نبھائیں۔ وہ اپنی شرافت ، دیانت اور دھیمے پن کی وجہ سے اپنے حلقہ کے عوام کے دلوں میں بستے ہیں، ان کی سادگی پر قربان ہونے کوجی چاہتاہے۔ ان کے سیاسی مخالفین کے پاس ان کے خلاف پروپیگنڈاکرنے کے لئے سوائے اس کے کوئی ہتھیار نہیں کہ انھوں نے ترقیاتی کام نہیں کروائے لیکن دیکھاجائے تو چودھری نثارعلی خان کی جانب سے کرائے گئے کام بھی تومسلم لیگ(ن) ہی کی حکومت کی کارکردگی ہے، اصل میں انجینئرقمرالاسلام راجہ دل سے چودھری نثارعلی خان کااحترام کرتے ہیں اسی لئے انھوں نے اپنے آپ کوکبھی ان کے سامنے نمایاں نہیں کیا۔ یہ بات یادرکھے جانے کے قابل ہے کہ اگرگزشتہ عام انتخابات میں چودھری نثارعلی خان نے ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے تو قمرالاسلام راجہ نے بھی 65ہزار کے ریکارڈ ووٹوں کے ساتھ یہ بتادیاکہ وہ بھی چاہے جاتے ہیں ،حلقہ کے عوام انھیں پسند کرتے ہیں۔گزشتہ دنوں جب محمود شوکت بھٹی نے سیاسی انگڑائی لی تو انجینئرقمرالاسلام راجہ نے بیان داغاکہ مینڈکی کوبھی زکام ہوگیاہے۔۔ محمود شوکت بھٹی نے جوابی طورپر کہاکہ جب پارٹی پر مشکل وقت آئے تومیں سامنے آجاتاہوں لیکن اقتدارکے وقت پیچھے رہناپسندہے۔ پی پی 5کی نشست کے لئے آئندہ کے عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی جانب سے ایک اور ٹکٹ کے امیدواربھی سامنے آئے ہیں ، وہ ہیں چیئرمین یونین کونسل بشندوٹ محمدزبیرکیانی۔ وہ سیاست میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر آئے لیکن وہ آئے اور چھاگئے۔ انھوں نے یوسی بشندوٹ میں اپنی صلاحیتوں کومنوایا اور پی ٹی آئی کوناکوں چنے چبوائے۔ بہت باتیں کی جاتی رہیں، بہت نعرے لگتے رہے لیکن رزلٹ آیا تومعلوم ہواپی ٹی آئی کی جانب سے صرف سوشل میڈیامہم تھی، ووٹوں کے بکسے خالی تھی۔ ان کے اعتماد کوبعض دوستوں نے ٹھیس بھی پہنچائی لیکن انھوں نے دل نہیں چھوڑا اور پوری قوت کے ساتھ چیئرمین منتخب ہوئے، ان کی خواہش ہے کہ پارٹی انھیں ٹکٹ دے،وہ پارٹی کے لئے ہرقربانی دینے کوتیار ہیں، انھوں نے چودھری نثارعلی خان کے جلسہ روات کے لئے بھی دل کھول کرخرچہ کیا، اخبارات کے پورے کے پورے صفحات لئے اور اپنے ہونے کااحساس دلایا۔ کلرسیداں میں جب میاں نوازشریف کے لئے یک جہتی کی ریلی شیخ عبدالقدوس چیئرمین بلدیہ کی قیادت میں چل رہی تھی تواس میں شامل ہونے والی ذیلی ریلیوں میں سب سے بڑی ریلی بشندوٹ سے ہی آئی تھی اور اس کی قیادت محمدزبیرکیانی کررہے تھے۔
انتخابات میں حصہ لینااور حصہ لینے کی خواہش ہرپاکستانی کاآئینی حق ہے لیکن پارٹی ان تین امیدواروں میں سے ٹکٹ کسے دے گی ، یہ سوال انتہائی اہم ہے۔ا گرسیاسی زلزلہ نہ ہوا، اور پنجاب سے شہبازشریف کوسیاسی میدان سے آؤٹ نہ کردیاگیا تو انجینئرقمرالاسلام راجہ سے ٹکٹ چھینناناممکن ہے لیکن دوسری صورت میں کچھ بھی ہوسکتاہے۔ ابھی تک مقتدرحلقے یہ سوچ رہے ہیں کہ (ن) میں ٹوٹ کیسے ڈالی جائے، نیب میں پیش نہ ہونے پر ریفری جج کیاکارروائی کرتے ہیں، اور سپریم کورٹ اس صورت حال میں کیاکڑاکانکالتی ہے، یہ سب کچھ بہت ہی اہم ہے
95