107

فٹ بال ٹورنامنٹ کی فتح شکت سے بد تر نکلی/ محمد مقصودبھٹی

استاد معاشرے میں معمار قوم کی حثیت سے جانا جاتا ہے اور اس کی عظمت کے سبب سے ہی قوموں کو سر بلندی نصیب ہوتی ہے قوم اور اس کے مقدر کی تعمیر دراصل استاد ہی کی مرہنوں منت ہے مگر یہ لکھتے ہوئے قلم سرکتا ہے کہ وہ معمار قوم جب پٹری سے اتر جائے تو کیاکیا عجب قباحتوں کا سبب بن جاتا ہے اس کی ایک مثال غیر جانب درانہ تحقیقات سے سامنے آئی گزشتہ ہفتے راولپنڈی کے مونسپل فٹ بال گراونڈ میں ضلع بھر کے تمام سکولوں کے مابین براہ راست ضلعی مقابلہ جات ہوئے جس میں ہائیر سکینڈری سکول چوآ خالصہ اور ہائی سکول سرصوبہ شاہ کی فٹ بال ٹیموں میں فائنل میچ کھیلا گیا جو سر صوبہ شاہ سکول نے پنلٹی ککس پر 2/3جیت لیا مقابلہ کی افسوس ناک بات یہ تھی کہ سرصوبہ شاہ کی ٹیم میں 6آوٹ آف سکول طلبا نے سکول کی ٹیم کا حصہ بن کر میچ کھیلا جبکہ چوآ خالصہ کی جماعت نہم کے طالب علم علی حید ر جو کہ ٹیم کی قیادت کر رہے تھے کو مخص اس لیے مودرالزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی کہ ب فارم نہ ہونے کی وجہ سے اس کی رجسٹریشن بورڈ جس کاتعلق بورڈ کے امتحانات سے ہوتا ہے نہ ہوسکی تاہم وہ مدرسہ کا باقاعدہ رجسٹرڈ کھلاڑی اور طالب علم ہے تاہم سرصوبہ شاہ کے 6لڑکوں کا تعلق رومی سکول (موجودہ الصفہ )سرصوبہ شاہ ،کمیونٹی کالج اور آوٹ آف مدرسہ کھلاڑیوں سے تھا چوآ خالصہ کے ٹیم کوچ محمد اسحق حیدری جو اس سے قبل متعدد ٹورنامنٹ جیتے ہیں اور سکول کے لیے لاتعداد ایوارڈ جیت چکے ہیں سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہ مبینہ اطلاع کے مطابق سر صوبہ شاہ کی ٹیم بوگس کھلاڑیوں پر مشتمل تھی مگر آپ نے باضابطہ اعتراض کیوں نہ کیا جواب میں انھوں نے عوامی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مقابل ٹیم نے قرآ ن پاک کا حلف دیا تھا جس کے بعد میں نے ریکارڈ چیک کرنا اپنے ایمان کے خلاف سمجھا دریں اثنا غیر جانبدار لوگوں اور کھلاڑیوں کے ویوز سے بھی پتہ چلا کہ سر صوبہ شاہ سکول نے بددیانتی کی انتہا کر دی اور ایسے لڑکوں کو شامل کیا جن کا تعلق سر صوبہ شاہ سکول سے نہ تھا ایسے لڑکوں کو شامل کرنے کی وجہ جو بھی تھی وہ کسی صورت نہ تو قابل قبول ہے اور نہ ہی قابل معافی کہ استاد جو بچوں کی دیانت اور صداقت کا آمین ہوتا ہے بچوں کو بددیانتی پر اکسائے اور خود بھی بددیانتی کا مرتکب ہو کر اس پر فخر کرے تو قوم کے معمار کی کیا حرمت رہ جاتی ہے سر صوبہ شاہ کے کھلاڑی نعمان ،وسیم کسی سکول کے طلبا ہی نہیں تھے جبکہ عبدالحنان سابق رومی فاونڈیشن جو آج کل الصفہ کے نام سے کام کررہا ہے کے مدرسہ میں زیر تعلیم اور حمزہ طاہر کمیونٹی ماڈل کالج سرصوبہ شاہ میں سال دوم کا طالب علم ہے اس کارستانی میں سرصوبہ شاہ سکول ہائی سکول کے مدرس ماسڑ واجد علی جوسرصوبہ شاہ سکول ٹیم کے کوچ تھے نے چوآ خالصہ کو ہرانے کی اندھی خواہش کی تکمیل کے لیے کیا جو نہایت افسوس ناک امر ہے جبکہ سکول چوآ خالصہ کے ٹیم انچارچ سر صوبہ شاہ کی طرف سے بروئے قرآ ن حلف کے احترام میں اس سکول کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال بھی موقع پر نہ کی غیر جانبدار ذرائع کی مبینہ اطلاع کے مطابق سرصوبہ شاہ جو گزشتہ دو دہائیوں سے زائد فٹبال میں چوآ خالصہ سے شکت سے دوچار رہی ہے اور چوآ خالصہ دوبار پنجاب 14مرتبہ راولپنڈی بورڈ اور 19مرتبہ ضلعی چمپین شپ کے علاوہ گزشتہ 23سال سے تحصیل میں ناقابل شکت ہے کے ساتھ اس قسم کا رویہ سمجھ سے بالا ہے عوامی حلقوں نے سکولوں کے کھیل کے میدانوں میں اساتذہ کی افسوس ناک کردار کو استا د کی عظمت پر بدنما داغ قرار دیا اور محکمہ تعلیم کے ضلعی اور صوبائی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم جنونی اساتذہ کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے ائندہ کے لیے تدارک کے اسباب اور قوانین وضع کر ے گا کیونکہ پتہ چلا کہ سرصوبہ شاہ کی ٹیم راولپنڈی بورڈ ٹورنامنٹ میں ضلع راولپنڈی کی نمائندگی کرے گی تو کیا وہ ٹورنامنٹ اصولی اور حسب ضابطہ ہو گا جس میں ایک ٹیم بوگس کھلاڑیوں کے سہارے سے قائم ہو کر ضلع راولپنڈی کی نمائندگی کی سعی کر ے گی دوسری طرف جواد کلب فٹ بال کلب چوآ خالصہ ،لکی سٹار فٹ بال کلب کلرسیداں اور دیگر سپورٹس کی تنظیموں اور اداروں نے ضلعی فٹ بال ٹورنامنٹ فائنل کو بوگس قرار دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایگزیکٹیو آفسر تعلیم اور ڈی سی او تعلیم سے فائنل میچ کو کالعدم قرار دینے اور آئندہ تعلیمی اداروں میں اداروں کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف تادبیی کاروائی کا مطالبہ کیا ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں