نہیں بھروسہ کوئی زندگی کا
آدمی بلبلہ ہے پانی کا
زندگی کیا ہے اور کیسی ہے ؟بہت اہم سوال ہے یہ کسی کے پاس اسکا ویسا ہی جواب ہے جیسی اس کی زندگی گزر رہی ہے کسی کے نزدیک یہ پھولوں کی سیج ہے اور کسی کے نزدیک یہ ایک پرخار راہ ہے جسے پار کرنا بہت جان جوکھوں کا کام ہے اس دنیا کا ہر فرد چاہے امیر ہو یا غریب سب کی زندگی میں نشیب وفراز آتے ہیں انگریزی کا مشہور مقولہ ہے کہ Life is full of ups and Downs.ہماری یہ زندگی دکھوں اور سکھوں سے مزین ہے کبھی ہمیں اس میں خوشیوں کے سمندر ملتے ہیں اور کبھی غموں کے طوفان اسی طرح یہ گاڑی چلتی رہتی ہے اگر دیکھا جائے تو غم بھی جزو زندگی ہے ان کی وجہ سے خوشیوں کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے مگر ان دکھوں کے طوفان میں کھڑا ہونے کیلئے بڑے حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے اگر ہم انہیں اپنے خالق کی آزمائش سمجھ کر خندہ پیشانی سے برداشت کرتے رہیں تو یہ زندگانی کا سفر کچھ سہل ہو سکتا ہے اس دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو ملنے والے غموں کا خوش اسلوبی سے سامنا کرتے ہیں موت تو اسی وقت آتی ہے جب حکم ربی ہو تا ہے تو پھر یہ زندگانی بوجھ سمجھ کر نہیں بلکہ پھولوں کی طرح گزر سکتی ہے کسی شاعر نے کیا عمدہ بیان کیا ہے کہ
ستاتے ہیں اندھیرے تو گھبراتے کیوں ہو
ہر نئی صبح کی تخلیق یوں ہی ہوتی ہے
بہت سے لوگ دنیا اور آخرت کو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے اپنے ہر عمل کو اللہ کی مرضی کے تابع کرنا اور اس کے محبوب سرور دو عالم ؐ کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنے سے ہی ہماری دنیا اور آخرت مہک سکتی ہے ہماری زندگی کا یہ عمل آخرت سے جڑا ہوا ہے حدیث پاک میں ہے کہ :
’’دنیا آخرت کی کھیتی ہے ‘‘
اس دنیا کا ہر عمل آخرت میں سزا یا جزا کا موجب ہو گا اگر ہم قرآنی تعلیمات سے کما حقہ طور پر استفادہ حاصل کر لیں تو ہماری آخرت کے ساتھ ساتھ ہماری زندگی بھی سنور سکتی ہے بہت سے لوگ دنیا کی فکر میں آخرت کو بھول جاتے ہیں اور دیگر لوگ آخرت کی فکر میں دنیاوی زندگی اور اس کی حاجات کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں مگر کامیابی ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے دین کے ساتھ دنیا کو اور دنیا کے ساتھ دین کو بھی برقرار رکھتے ہیں غور کیا جائے تو ہونا بھی یہی چاہیے کیونکہ جو دنیا میں بوئیں گے آخرت میں وہی کاٹیں گے کسی دانا کا قول ہے کہ :
جیو تو ایسے کہ تمہیں ہمیشہ زندہ رہنا ہے اور آخرت کی فکر ایسے کرو جیسے تم اگلے ہی لمحے مر جاؤ گے اس دنیا اور آخرت میں اچھا مقام پانے کیلئے دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو اصل زندگی کامطلب ہی بھلائی کرنا ہے انسان کو دوسروں کے کام آنے کیلئے جینا اصل جینا ہے اور سب سے بڑی بات ولی دوجہانؐکی خوبی یہ ہے زندگی بہت مختصر ہے یہ گزرتے دن کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے ہمارے پاس یہ سنہری موقع ہے اس مختصر سے عرصے کو خوشگوار بنانے کیلئے اور اخروی دنیا کو سنوارنے کے لئے اپنی زندگی کو نمونہ بنا لو تاکہ آنے والی نسلیں اس راہ پر چلنے میں فخر محسوس کریں آتے ہوئے ازان ہو جاتے ہوئے نماز بس اتنا سا جھگڑا تھا زندگی ۔{jcomments on}
78