بیماری کوئی اور تھی دوا کوئی اور ہلا دی
جرم کوئی اور تھا سزا کوئی اور سنا دی
اچھی بھلی زندگی تھی میری اُس کے بغیر
اُس کے چکر میں نے اپنی زندگی تباہ کی
محلوں میں وہ رہنے والی تھی شہزادی
میں گھاس بھوس کی جھونپڑی میں رہنا والا
خواب دیکھائے مجھے اُس نے محلوں کے
محل کے چکر میں میں نے اپنی جھو نپڑی جلا دی
اتنا بڑا اس کا جرم تو نہ تھا اظہر
جتنی بڑی اُس کو تو نے سزادی
(اظہر جاوید‘ گوہڑہ شریف)
95