120

غزل

بیماری کوئی اور تھی دوا کوئی اور ہلا دی
جرم کوئی اور تھا سزا کوئی اور سنا دی
اچھی بھلی زندگی تھی میری اُس کے بغیر
اُس کے چکر میں نے اپنی زندگی تباہ کی
محلوں میں وہ رہنے والی تھی شہزادی
میں گھاس بھوس کی جھونپڑی میں رہنا والا
خواب دیکھائے مجھے اُس نے محلوں کے
محل کے چکر میں میں نے اپنی جھو نپڑی جلا دی
اتنا بڑا اس کا جرم تو نہ تھا اظہر
جتنی بڑی اُس کو تو نے سزادی
(اظہر جاوید‘ گوہڑہ شریف)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں