غزل

وہ آیا میرے پاس بڑے عرصے کے بعد
وہ تھوڑی دیر بیٹھا اور چلا گیا
میں سمجھا وہ میرا حال پوچھنے آیا ہوگا
اس نے دکھ اپنا سنایا اور چلا گیا
وعدہ کر کے گیا پھر آؤں گا
آیا ضرور ملا کسی اور سے اور چلاگیا
میں انتظار کرتا رہا راہ میں بیٹھ کر
آج پھر وہ اپنا رستہ بدل کر چلا گیا
آج تو اس نے اک حد ہی کر دی
اظہر سے وہ اپنا رشتہ ہی بدل کر چلا گیا
(اظہر جاوید‘گوہڑہ شریف)
ہم نے تیرا نام لیا محفل میں بڑے ا دب کے سا تھ
کس بد بخت کو ملی خدا ئی عبا دت کے سا تھ
پو چھ اس قلم سے وفا ؤں کے قصے
لکھی ہے تار یخ خون کی سیا ہی کے سا تھ
سکوں ملتا گر جا م میں تو کیو ں الجھتا سا قی کے سا تھ
در در کی ٹھو کر یں ملیں تر ی بے وفا ئی کے سا تھ
اتنا جا ن گیا ہو ں اب زما نے کو میں
ما ر دیتے ہیں اپنے جدائی کے سا ت
کیسے امید کر ے اور کسی غم کی اے فا ر یزؔ
دو ستی جو کر لی اب عمر بھر تنہا ئی کے ساتھ
(شاعر‘فا ر یز ا حمد)

اپنا تبصرہ بھیجیں