182

عوامی نمائندوں کی بے حسی‘ سہالہ مسائل کی دلدل میں/عاقب چوہدری

ضلع اسلام آباد کو پاکستان کا دارالحکومت ہونے کے ناطے ایک انفرادی حیثیت حاصل ہے۔اسلام آباد وفاقی دیہی حلقہ بنہادی سہولیات اور گورنمنٹ کی طرف سے ترقیاتی کاموں میں ملک پاکستان کے باقی علاقوں سے بہت پیچھے ہے۔جس کی وجہ حکمران اور ضلعی انتظامیہ کے مسلسل عدم توجہ کا شکار رہنے کی وجہ سے عوام آج بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جو کہ اسلام آباد کی دھرتی پر بیٹھے حکمران اور ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی اور بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سہالہ اسلام آباد کے رقبہ کے لحاظ سے 62 دیہات پر مشتمل سب سے بڑی یونین کونسل ہے جو کہ دیگر علاقوں کی طرح مشکلات سے دوچار ہے۔ غیر مقامی لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی علاقے کے لیے بہت بڑا سیکیورٹی رسک ہے۔ اسی طرح وفاقی دیہی حلقہ میں بڑتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ ضروری سہولیات کے ساتھ صحت و صفائی کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔علاقے کی عوام کو علاج کیلئے راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں جا کر مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتاہے۔اگر رورل ہیلتھ سنٹر سہالہ کو اپ گریڈ کر کے 50 بستروں ہسپتال بنایا جائے۔ مزید مکمل اسٹاف مشینری اور وافر مقدار میں دواؤں کی موجودگی کو یقینی بنانے سے عوام کی مشکل ختم ہو سکتی ہے۔علاقے کے ایم این اے پیشے کے لحاظ سے خود ڈاکٹرہیں اس لیے وہ خود ہسپتال بنانے میں ذاتی دلچسپی لے کر پیشے سے وفا کریں۔ سہالہ میں موجود تعلیمی اداروں کی حالت زار کچھ اس طرح مایوس کن نتائج دیتے ہیں تعلیم کا معیارگر چکا ہے۔ وفاقی نظامات تعلیمات خوابِ غفلت سے انگڑائی لے کر اپنا کردار ادا کرے۔ حوصلہ افزانتائج نہ دینے والے ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کاروائیکی جائے۔ پولیس ٹریننگ کالج سہالہ مقامی افراد پنجاب پولیس کے سیکیورٹی اور دیگر معمولات میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ یہ لوگ علاقے اور لوگوں کے واقف ہیں۔ اجنبی مشکوک افراد کی نگرانی کر سکتے ہیں ۔ ضلعی اداروں جیسے سی ڈی اے فیڈرل سکول و کالجز اور چیف کمشنر کے زیر نگرانی دفاتر میں اسلام آباد کے مکینوں کے لئے درجہ چہارم کی چار آسامیاں ہوتی ہیں۔ اسلام آباد کے منتخب نمائندوں اور سینیٹر صاحبان پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں۔ ضلع اسلام آباد کے لئے تمام صوبوں وفاق اور ضلعی اداروں میں کوٹہ مختص کیا جائے۔ اسلام آباد کا معروف ترین سہالہ ڈاکخانہ ہے۔جہاں بزرگ خواتین و حضرات کے بیٹھنے کے لئے جگہ نہیں۔ بارش اور دھوپ کی شدت سے ان لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔سہالہ گاوٗں اور پولیس کالج کو آپس میں جوڑنے والامٹی اور لکڑی کے پھٹوں سے بنا ہوا پل بھی خستہ حالت میں ہے جس کی جگہ نئے پل کے بننے کی منظوری ہو چکی ہے لیکن تاحال اس پر کوئی کام نہ ہو سکا ۔پھاٹک کی حالت کسی سے ڈھکی چپی نہیں ہے۔پاکستان ریلوے نے اس کی مرمت کی کبھی زحمت گوارہ نہیں کی۔پھاٹک کے درمیان سڑک میں گہرے گڑے بنے ہوئے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ اور برج کا مسلہ بھی در پیش ہے کہوٹہ روڈ پر روز بروز برتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے سہالہ پھاٹک میں ٹریفک سے روڈ بلاک ہو جاتی ہے۔ ان تمام مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے عوامی نمائندوں کو اس حلقہ میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں