عوامی نمائندوں کا کرپشن نہ کرنے کا حلف 144

عوامی نمائندوں کا کرپشن نہ کرنے کا حلف

خوابوں خیالات اور تخیلات کی دنیا میں آسائشات زندگی ہی نہیں انسانوں کے روپ بھی فرشتوں کی مانند معصوم اور بے ضرر ہوتے ہیں میدان عمل میں اترناپڑے تو ارادوں سوچوں کے تاج محل ریت کے گھروندے کی مانند محسوس ہوتے ہیں۔حالات کی ستم ظریفی کبھی کبھی انسان کو ایسے دوراہے پر لا کھڑا کرتی ہے کہ بہت سی ان چاہی اور ناپسندیدہ چیزوں کو بھی اپنانا پڑتا ہے ہمارے سیاسی نظام میں لفظ کرپشن اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ اب عوام کو اپنے رہنماؤں پر اعتماد نہیں رہا۔لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہر سیاسی فردمالی کرپشن میں ملوث ہونے کے لیے سیاست میں اترتا ہے۔لیکن کیا کیا جائے اقتدار میں رہنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے مالی اسکینڈل تاریخ کا حصہ ہیں کیا سابق اور کیا موجودہ اربوں کے ڈاکے ڈالے جاتے رہے ہیں اور ڈالے جارہے ہیں ایسے میں خود کو ایماندار ثابت کرنا اور عوام کو اس کا یقین دلانے کے لیے برسراقتدار جماعت کے لئے لوگوں نے گوجرخان کی ایک مسجد میں عوام کو اپنے کرپشن سے پاک ہونے بارے حلف دینے کی ایک اچھوتی تقریب منعقد کی جس میں پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز،پی پی کے سابق ایم پی اے جو اب پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر نے حلف اُٹھا کر عوام کو یقین دلایا کہ وہ کرپشن سے پاک ہیں۔یاد رہے کہ سوئی چیمیاں کے جلسے میں چوہدری عظیم کی جانب سے گوجرخان کے تمام سابق ایم این ایز اور ایم پی ایز کو چیلنج دیا گیا تھا کہ سب اپنی کرپشن بارے حلف دیں۔تاہم ان کے اس چیلنج کومخالفین نے کوئی اہمیت نہیں دی اور حیران کن طور پر چیلنج دینے و الے چوہدری عظیم نے بھی دیگر تین رہنماؤں کی طرح تحریر شدہ حلف پڑھنے کے بجائے زبانی اپنا موقف پیش کیا جس میں انہوں نے اپنے دور نظامت میں کرپشن نہ کرنے کا یقین دلاتے ہوئے اسے خدائے بزرگ وبرتر کا احسان قرار دیا ان چاروں رہنماؤں کی ایمانداری پر شک نہیں اور حلف کے بعد تو شک وشبے کی گنجائش بھی ہماری مسلمانیت پر بھی سوالیہ نشان لگا سکتی ہے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا کرپشن کی تعریف صرف مالی کرپشن ہی ہوتی ہے کیا عہدے کے زور پرسزا کے طور ناپسندیدہ سرکاری افسران کی ٹرانسفر کرپشن کے زمرے میں نہیں آتی کیا اپنی حیثیت کا فائدہ اُٹھا کر اداروں میں مداخلت کرپشن نہیں کہلاتی۔ہماری تو سیاست کا محور ہی تھانہ تحصیل ہے اگر منتخب نمائندہ سے اداروں میں مداخلت کا غیرقانونی اختیار چھین لیا جائے تو یقین کریں کوئی الیکشن لڑنے نے والا دیکھائی نہیں دیگا۔کروڑوں روپے لگانے کا مقصد عوامی خدمت نہیں اصل مقصد چوہدراہٹ قائم رکھنا ہوتی ہے۔کوئی مالی کرپشن کے لیے انویسٹ کرتا ہے تو کوئی بالا دستی قائم کرنے کے لیے سیاست میں آنے کا اور کوئی مقصد نہیں ہوتا۔جماعت کوئی بھی ہو۔نمائندہ کسی جماعت سے ہو سب کا مطمع نظرخود نمائی،بالا دستی اور چوہدراہٹ ہی ہوتا ہے۔عوام بہترین منصف ہیں وہ اپنے نمائندوں کے کردار کو پرکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں وہ اپنے نمائندوں کی ہر ادا پر نظر رکھتے ہیں کیونکہ جدید ٹیکنالوجی نے عوام کو شعور عطا کیا ہے جس میں وقت گذرنے ساتھ ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں