صداقت عباسی کھلی کچہریوں کے انعقاد میں ناکام 169

صداقت عباسی کھلی کچہریوں کے انعقاد میں ناکام

ایم این اے صداقت علی عباسی کے کہوٹہ سے رابطے منقطع ایسا لگنے لگا کہ حلقہ این اے ستاون کے نقشے سے کہوٹہ غائب ہے کہوٹہ ضلع راولپنڈی کی سب سے بڑی اور پرانی تحصیل ہے اس جدید دور میں بھی مسائل کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت بھی رہی مگر یہ علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم رہا عوام نے تنگ آ کر ایک وزیراعظم کو ہرا کر پی ٹی آئی کے امیدوار صداقت عباسی کو کامیاب کیا جنہوں نے الیکشن میں ایسے وعدے کیے کہ عوام نے سمجھا کہ یہ پڑھا لکھا نوجوان اس علاقے کے عوام کے دکھ درد سمجھتا ہے وہ ہر 15 دن بعد کھلی کچہری لگا کر عوام کے مسائل سننے والے صداقت عباسی کی صورت کو لوگ ترس گئے ہیں خیر شروع میں انہوں نے ایک منشی کے بجائے ہزاروں منشی بھرتی کر لیے ہر نتھو کھیرے و نگز بنا کر عہدے دینے شروع کیے کبھی ٹائیگر فروس کا ڈرامہ کبھی انصاف ونگ کبھی مانیٹرنگ سیل بنا کر اپنے ان کارکنوں کو جو انکی چاپلوسی کرتے تھے چاہے ان کا تعلق کسی اور جماعت سے کیوں نہ ہو مگرنظریاتی کارکنوں اور ورکر زجنہوں نے الیکشن میں کامیابی دلائی ان کو بھی کھڈے لائن لگا دیا خیر ان کی وجہ سے پی ٹی آئی میں گروپ بندی ہوئی اور پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا اس طرح عمران خان کے وژن والی کشتی میں ابھی سوراخ ہونے شروع ہو گئے تین سال گزر گئے ایم این اے نے اے ڈی پی سے کوئی میگا پروجیکٹ نہ لا سکے نہ نارہ میں گرلز کالج تعمیر ہوا نہ کامرس کالج کی بلڈنگ یونیورسٹی کا وعدہ کہوٹہ میں کر کے مری میں بنا دیا عوام کو لالی پاپ دیا کہ پوسٹ گریجویٹ کالج بنائیں گے مگر تاحال کچھ نہ ہوا کیمپس بنائیں گے جو دس سال تک بننا ناممکن ہے شاہد حاقان عباسی نے پنڈی کہوٹہ موٹر وے اور سہالہ پل کا منصوبہ شروع کیا گو کہ لیٹ شروع کیا مگر آج تک مشینری وہاں کھڑی ہے صداقت عباسی نے اسکوفراڈکہا اور خود اسمبلی میں تقریر کر کے حکومت کا شکریہ ادا کیا سہالہ پل تعمیر ہو گیا پھریو ٹرن لیا کہ غلطی سے کہہ دیا خرم نواز نے سہالہ پل کے لیے فنڈز منظور کرائے جو انہوں نے حلقے کے عوام سے بھی کیا مگر ان کا جعلی کریڈٹ لینے کے لیے ایم این اے صداقت عباسی نے کہوٹہ شہر میں اپنے بینر زلگوا کر یہ منصوبہ اپنے نام کرنے کی کوشش کی کہوٹہ کے شہری واٹر سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں سڑکیں کھنڈرات تحصیل بھر کے بی ایچ یو خستہ حالی کا منظر پیش کرتے ہیں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بھی تعمیر نہ ہو سکا.کروٹ ڈیم کی طرف سے ایمرجنسی وارڈ تعمیرکی گئی اس کا کریڈٹ لینے کی تیاری ہے. چند مخلص لوگ جو ان کے ساتھ تھے جن میں خورشید ستی، راجہ ارشد آف بھورہ حیال اور دیگر ان کو بھی گروپ بندی کی وجہ سے کام نہ کرنے دیا ذبح خانہ روڈ جو عوام نے چیخ چیخ کر کام شروع کرایا اوردو کروڑ کے قریب کی لاگت سے مکمل سڑک بھی نہ تعمیر ہو سکی حالانکہ مٹور چوک تا ڈاکٹر حلیم کی کوٹھی تک یہ سڑک تعمیر کرنے کا وعدہ کیا ٹی ایم اے کے سامنے کروڑوں روپے کی کرپشن ہوئی مگر یہ نمائندے خاموش رہے. تھانہ کہوٹہ کرپشن کاکرپشن کاگڑھ بن چکا ہے منشیات فروشی کا دھندہ عروج پر ٹاؤٹ مافیا کا راج ہے نوجوان بے روزگار ہیں عوام پریشان آپ تو پانچ سالوں میں اپنے لیے سب کچھ بنا دیں گے مگر ان لوگوں نے کیا قصور کیا خیر یہ کہوٹہ کے لوگوں کا قصور ہے کہ انہوں نے ہمیشہ باہر کے لوگوں پر اعتماد کیا اور مفادات اور برادری از م مکی سیاست کو فروغ دیا جس علاقے میں تین وزیراعظم دورہ کریں اور کچھ نہ دے جائیں تو وہاں یہ نمائندے کیا دیں گے آج ایسے معلوم ہو رہا ہے کہ اس علاقے کا کوئی ولی وارث نہیں کہوٹہ جو ایٹمی تحصیل ہونے کے ناطے پوری دنیا میں مشہور ہے اسکے عوام آج کے اس جدید دور میں بھی پتھر کی زندگی گزار رہے. اس وقت کا تقاضہ ہے کہ صداقت عباسی عوام سے رابطہ کریں لوگوں کے فون خود سنیں عوام کو منشیوں کے حوالے نہ کریں ہر پندرہ دن بعد کھلی کچہری لگائیں انتظامیہ کو پابند کریں تاکہ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل ہوں آگے رمضان کا مقدس مہینہ آرہا ہے عوام کے لیے سستے بازار کا اہتمام کیا جائے ذخیرہ اندوزوں ناجائز منافع خوروں قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن لیا جائے ایم این اے صداقت عباسی صاحب آپ تو نچلی سطح سے یہاں تک پہنچے ہیں آپکو تو غریبوں کے مسائل کا علم ہونا چاہیے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں