190

صحابہ کرام کامقام ومرتبہ

دنیامیں کچھ لوگ نہایت ہی خوش قسمت ہوتے ہیں جن پررب العالمین مہربانی کرتے ہوئے اپنی رحمت کی خاص بارش کرتے ہیں جن سے راضی ہوتے ہیں جنہیں اپنے لئے اپنے محبوب کیلئے منتخب کرلیتے ہیں جن سے راضی ہوکرجنت کا سرٹیفکیٹ دنیامیں ہی جاری کردیتے ہیں جن سے دین اسلام کاکام لیتے ہیں جنہیں قبول فرمالیتے ہیں یہ سب خوبیاں‘ خصوصیات سمیٹنے والی جماعت کوصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کہاجاتاہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے اورلاڈلے رسول حضرت محمدمصطفی احمد مجتبیؐکے زمانہ میں پیدافرمایاپھرنبی اکرم شفیع اعظمؐکے دورمیں ایمان جیسی عظیم لازوال دولت سے مالامال کیا انہیں نبی کاساتھی نبی کاجانثار وفادار‘شاگرد ہونے کاشرف بخشا ان سب سے بڑھ کرنبیؐکے ان جانثاروں وفاداروں کے حالات و واقعات کوقرآن مجیدمیں نقل فرمایااور انکے جنتی ہونے کااعلان قرآن مجیدجیسی مقدس لاریب کتاب میں فرمایاان عظیم ہستیوں کوجنہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہاجاتاہے خوش قسمت ناکہیں تواورکیاکہیں جنہوں نے اپنی آنکھوں سے دیدارمصطفیؐ کیاجنہوں نے اپنا تن من دھن مال اولاد کنبہ قبیلہ خاندان حتی کہ اپنی جان سمیت جوکچھ تھاان کے پاس اس سب کونبی اکرم شفیع اعظمؐکے قدموں میں قربان کردیا

پھرنبی کریم‘دین اسلام‘ ختم نبوت کی حفاظت کرتے ہوئے وہ اعلیٰ عظیم الشان بے مثال لاجواب مثالیں قائم کیں جنہیں آج بھی تاریخ اسلام میں سنہرے حروف میں لکھاگیاہے دین اسلام کامنبع اور سرچشمہ وحی الٰہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور اکرم شفیع اعظمؐپرنازل کی گئی خواہ وہ وحی الہٰی قرآن مجید کی صورت میں ہو‘خواہ سنت رسولؐکی صورت میں ہو یاپھر احادیث نبوی کی صورت میں اس وحی الہٰی کونبی کریم روف الرحیمؐسے لینے کیلئے اللہ تعالیٰ نے جس جماعت کو منتخب کیاوہ مقدس جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اسلام میں شریعت اسلامیہ میں قرآن مجیدمیں احادیث مبارکہ میں ایک خاص مقام و مرتبہ بیان کیا گیاہے انہیں جو اعزازملے وہ سب اعزاز قرآن مجید میں آیات کی صورت میں قیامت تک لکھے اورپڑھے جاتے رہیں گے صحابہ کرام حضورنبی کریم روف الرحیمؐاور امت مسلمہ کے درمیان دین اسلام پہنچانے کاپھیلانے کاایک واسطہ ہیں اورواحدذریعہ بھی اس واسطہ کے بغیرناتوقرآن مجید مکمل ہے نادین اسلام اور ناہی فرامین ومضامین کاوہ سلسلہ جسکوقرآن مجیدنے بیان کیاکہ آپؐبیان کی جئے وہ چیز لوگوں کیلئے جوآپؐکی طرف نازل کی گئی ہے اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کے ایمان کی گواہی قرآن مجید میں یوں دی سورہ توبہ ان کے دلوں میں اللہ نے لکھ دیا

ایمان اورانکی مددکی اپنے غیب سے اسی صورت میں دوسری جگہ ارشادفرمایاجو لوگ قدیم ہیں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے اورمددکرنے والے اورجوان کے پیروکارہوئے نیکی کیساتھ اللہ راضی ہوا ان سے وہ راضی ہوئے اس سے سورہ البقرہ میں ارشادباری تعالیٰ ہے سووہ بھی ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ہدایت پائی انہوں نے بھی سورہ الفتح میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام کا تزکیہ اورانکی مدح وثناء کرتے ہوئے فرمایامحمدؐ اللہ کے رسول ہیں اورجولوگ ان کے ساتھ ہیں (صحابہ کرام)وہ زورآور ہیں کافروں پرنرم دل ہیں آپس میں تودیکھیں انکے رکوع میں اورسجدہ میں ڈھونڈتے ہیں اللہ کافضل‘اسکی خوشی‘نشانی انکے چہرے پرہے سجدہ کے اثرسے سورہ الحدیدہ میں ارشادفرمایااللہ نے سب سے وعدہ کیاہے خوبی کااسکے علاوہ بھی
قرآن مجیدمیں متعدد مقامات پر ان صحابہ کرام کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں خود نبی اکرم شفیع اعظمؐنے بھی اپنے اصحاب کے بارے میں ارشاد فرمایامسنداحمدمیں حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے سب بندوں کے دلوں پرنظرڈالی تومحمدؐکے قلب کوان سب قلوب سے بہترپایاانکواپنی رسالت کیلئے مقررفرمادیاپھردوسرے قلوب پرنظرڈالی تواصحاب محمدؐکے قلوب کودوسرے سب بندوں سے بہترپایاتوانکواپنے نبی کی صحبت اوردین کی نصرت کیلئے پسندفرمالیا

ایک دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن مغفلؓسے روایت ہے فرمایارسول اکرمؐنے اللہ سے ڈرو میرے اصحاب کے معاملہ میں میرے بعدانکو (طعن و تشنیع)کانشانہ نابناناکیونکہ جس شخص نے ان سے محبت کی تومیری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی جس نے ان سے بغض رکھاتومیرے ساتھ بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا جس نے انکوایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذاء پہنچائی جس نے مجھے ایذاء پہنچائی اس نے اللہ کوایذاء پہنچائی جو اللہ کو ایذاء پہنچاتاہے قریب ہے اللہ اسکوعذاب میں پکڑلے گاترمذی شریف میں ایک روایت ہے رسول مقبولؐنے ارشادفرمایاجب تم ایسے لوگوں کو دیکھوجومیرے صحابہ کوبراکہتے ہیں توتم ان سے کہوخداکی لعنت ہوتم پران دلائل اوردیگرقرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کے دلائل کی روشنی میں اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے اور اس بات پراجماع ہے کہ صحابہ کرامؓکااحترام ہرشخص پرواجب ہے

انکی بے ادبی وگستاخی کسی صورت جائزنہیں کیونکہ انکی گواہی قرآن مجید نے دی اللہ نے انہیں جنتی کہارسول مقبولؐ نے انہیں اپناساتھی شاگرد اور صحابی ہونے کااعزاز بخشاان پراعتراض کرنے سے بچوکیونکہ ان پربے ادبی کرنے والے کے اعمال ضائع ہوجائیں گے صحابہ کرام کی صداقت، عدالت، سخاوت، شجاعت، شہادت، پاکیزگی، طہارت، عزت، عظمت، پر اللہ ورسول اللہ کے واضح احکامات موجود ہیں اتنے واضح احکامات، دلائل ہونے کے باوجودان حقائق کوانکے مقام ومرتبہ کوتسلیم کرناہی عقلمندی ہے ورنہ دنیاوآخرت میں سوائے پچھتاوے کے کچھ حاصل ناہوگا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں