236

شہ رگ کٹ جائے تو انسان زندہ نہیں رہ سکتا

پروفیسر محمد حسین‘پنڈی پوسٹ /شہ رگ کٹ جائے تو انسان زندہ نہیں رہ سکتا شہ رگ دب جائے تو وہ نیم مردہ اور نیم زندہ زندگی گزارتا ہے قائداعظم محمد علی جناح یہ با ت اچھی طرح جانتے تھے کہ مقبوضہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور برصغیر ہند کی تقسیم میں اگر یہ ہم سے کٹ گئی تو ہم مرجائیں گے اور اگر یہ شہ رگ دبی رہی تو ہم آدھے مر جائیں گے ہماری جسمانی شہ رگ کا تعلق جغرافیائی شہ رگ سے ہے جو چودہ اگست 1947سے دشمن کے قبضے میں ہے یہی وجہ ہے کہ کمزور پڑتے جارہے ہیں نیم مردہ کی حالت یہاں تک پہنچی کہ بھارت نے اسے جگہ جگہ سے کاٹ کر اس کا خون کشید کرنا شروع کر رکھا ہے ہمارے حکمران جان بوجھ کر انجان بنے رہے اور اب بھی یہی حال ہے لیکن شائد ہمارے حکمرانوں کی شہ رگ کہیں اور ہے اور ہماری شہ رگ ہندووں کے پنجہ استبداد میں دبوچی ہوئی ہے ہندو ایک ایسا ذلیل اور کمینہ دشمن ہے جس نے انگریزی سامراج کے ساتھ مل کر ہماری اس شہ رگ کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر دبوچ رکھا ہے کشمیریوں پر تاریخ کے بدترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں لاکھوں کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں اور دس لاکھ ہندو بےدردنہ فوجیوں کو کشمیری مسلمانوں کو چیرنے پھاڑنے کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا اور ہماری ماوں بہنوں بیٹیوں کی عصمتیں لوٹی جارہی ہےں کشمیر کا مسئلہ ہمارے لیے موت و حیات کا مسئلہ ہے ہماری حکومتوں نے اس مسئلہ پر لاپرواہی اور نااہلی کا ثبوت پیش کر کے پوری قوم کو موت کے گڑھے میں دھکیل رکھا ہے مذاکرات کی آنکھ مچولی کا انجام بھی ہم دیکھ چکے ہیں اور سفارتی سطح پر حربہ آزما چکے ہیں ہندو ایک ایسی کمینہ قوم ہے کہ وہ اپنے محسنوں ےک کو بھی بخشنے کو تیار نہیں ہندووں کی چالوں کو سمجھنے کے لیے ذرا ان کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہو گا کہ ان کے ظاہری ہنستے مسکراتے چہرے اور میٹھی میٹھی نرم زبان کے پیچھے کتنا زہر چھپا ہوا ہے جب ان کا کام نکل جائے تو وہ اپنوں کو بھی ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں وہ زندگی میں تو بغض وکینہ چھپائے رکھتے ہیں لیکن وہ مرنے کے بعد بھی انتقام لینے سے باز نہیں آتے 1700ءمیں ان ہندووں نے اکبر اعظم جیسے محسن بادشاہ کی قبر کھود کر اس کی بچی کچھی لاش کے ٹکڑے کر کے جلا دیا حالانکہ اکبر نے انھیں خوش کر نے کے لیے دین الہیٰ جیسا الحاد ایجاد کیا تھا اس نے گائے کے ذبیحہ کی سزا موت مقرر کی تھی حتی کہ داڑھی جیسی سنت رکھنا جرم قرار دیا تھا مشرک ہندو عورتوں کو مہارانیاں بنا کر ان کے لیے محل میں پوجا پاٹ کا اہتمام کرایا تھا اور ہندووں کو فوج میں اعلیٰ ترین عہدے دیے تھے اس نے اپنے ذاتی مفاد کو ملکی مفاد کا نام دیکر مسلمانوں میں ایمان کا ایک شائبہ بھی باقی نہ چھوڑا تھا اس ارتداد کے باوجود ان کمینے اور مشرک ہندووں نے اس کو نہ بخشا اس مفاد کے بندے کا جرم صرف یہی تھا کہ اس کے نام کے درمیا ن محمد کا اسم گرامی آتا تھا یعنی اس کانام جلال الدین محمد اکبر تھا پانچ اگست 2019سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں لامحدود مد ت کے لیے کرفیو لگا کر دو کروڑ کشمیری مسلمانوں کو لاک ڈاون کر رکھا ہے اور کشمیری مسلمان اپنے گھروں میں بند ہیں اور ہر گھر کے باہر بھارتی فوج بٹھا رکھے ہیں جو کہ بغیر اجازت ہر گھر میں گھس کر عورتوں اور جوان لڑکیوں کی عزتیں پامال کرتے ہیں اور جوان لڑکوں کو زبردستی فوجی کیمپوں میں لے جا کر بدترین تشدد کرنے کے بعد نامعلوم مقامات پر لے جاتے ہیں جن کا سراغ نہیں ملتا مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ موبائل سروس وغیرہ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے اور کشمیریوں کا رابطہ پوری دنیا سے خوراک ‘ ادویات وغیرہ ان تک پہنچنے نہیں پارہی ہیں سکول ‘کالج اور یونیورسٹیاں مکمل
طور پر بند ہیں کشمیری لیڈروں اور حریت پسندوں کو جیلوں میں قید کر رکھا ہے اور ان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اس سلسلے میں اقوام متحدہ ‘ عالمی برادری اور او آئی سی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنا کردار ادا کریں اور کشمیری مسلمانوں کو آزادی دلانے کے لیے کوئی ایسا لائحہ عمل اختیار کریں کہ ان کو ہندووں کے مظالم سے نجات دلائی جاسکے اقوام متحدہ کے پاس مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے منظور شدہ قرار دیں بھی موجود ہیں لیکن ان قرار دادوں پر عملد درآمد نہیں ہو رہا ہے کشمیری مسلمانوں نے کبھی ہندو بنئیے کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا اور ان مظلوموں کی قربانیاں اور صبر و استطاعت کے سلسلے میں پوری دنیا کے حریت نواز اور بیدار دل انسانوں نے حمایت کی اور ہم بحثیت قوم کشمیر ی بھائیوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں یاد رہے کہ انڈونیشیا میں چند لاکھ کی عیسائی اقلیت نے ذرا سا احتجاج کیا تو ملکی تقسیم سے ایک نیا آزاد ملک مشرقی تیمور نکل آیا اور کمشیر میں دو کروڑ مسلمان آبادی کئی دہائیون سے ظلم و ستم کے خلاف دوہائیاں دے رہی ہے تو کوئی بھی اس کا پرکان نہیں دھرتا اب وقت ّآچکا ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان ایک ہو کر وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دنیا بھر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف متحد اور یک زبان ہو جائیں اور دنیا کی سمجھدار اور باشعور مسلم ریاستیں مل کر بیٹھیں اور کشمیر سمیت دنیا کے امن و امان کے لیے خطرہ ‘ بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور بھارتی ہٹ دھرمی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریں اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنڑول میں لینے کا مطالبہ کریں اسلامی ممالک صرف مذمت کے علاوہ آج تک کوئی اہم کردار ادا نہ کر سکے اگر آج بھی عالم اسلام محمد عربی کی امت پر ہونے والے مظالم کے خلاف نہ جاگا تو ہ دن دور نہیں جب ہر طر ف کافرکوں کی حکمرانی ہو گی اور پھر شائید ہماری سوئی ہوئی غیرت کسی کام نہ آئے گی اور اگر آج بھی ہمارے ضمیر سوئے رہے تو شاید ہم کبھی نہیں جاگ سکیں گے غور طلب اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ بھارت نے دو کروڑ کشمیری مسلمانوں پر کرفیو لگا کر لاک ڈاون کر رکھا ہے ارو اللہ تعالیٰ نے کرونا وائرس کا عذاب بھیج کر ساری دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کو لاک ڈاون کر دیا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں