اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ آج کے اس جدید دور میں ترقی حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی ایک ضرورت بن چکی ہے ۔جہاں اس کے بے شمار فوائد ہیں وہیں اس کے بے شمار نقصا نات بھی ہیں۔ٹیکنالوجی کے چکر میں ہمار بچے تعلیم ،کھیل اورمعاشرتی ذمہ داریوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔بڑے تو بڑے بچے بھی ان کے ساتھ بڑے بن گئے ہیں۔اکثر دیکھنے میں آتا ہے اور بسا اوقات اس سے منسلک نہ ہونے والے لوگ سماجی طور پر کچھ کمی محسوس کرتے ہیں۔اورہر وقت موبائل فون ،ٹیبلٹ اور لیپ ٹاب پر اپنا سارا وقت گزار دیتے ہیں۔جیسے بڑوں اور بچوں نے اسے اپنا تین ٹائم کا کھانا سمجھ لیا ہے ۔یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال اور نیٹ کے استعمال درست مواد کے انتخاب میں ان کی راہنمائی کرنا ہے۔والدین کو پتہ ہونا چاہیے کہ کہ اسکرین کے آگے گزارے جانا والا وقت بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔بچے اسکرین کے عادی ہو کر روز بہ روزکھیل اور تعلیم سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔والدین کو یہ بات ذہین نشین ہونی چاہیے اسکرین کے آگے زیادہ ٹائم سے بچے کی آنکھیں اور دماغ شعاعوں کے بہت سے مضر اثرات ہوتے ہیں۔ والدین کی دوسری بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو انٹر نیٹ پر درست مواد کے انتخاب کی تربیت دیں ۔بچوں اور نو عمر افراد کے لیے انٹر نیٹ پر معلومات کا بہترین ذخیرہ موجود ہے مگر درست راہ نمائی نہ ملنے کے باعث بچے اکثر نامناسب گیم،تصاویر اور ویب سائٹس پر ہی مصروف نظر آتے ہیں۔اور اکثر بچوں اور بچیوں نے اپنی فیکI.Dبنائی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے وہ سائبر کرائم کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔اکثر ٹین ایجز اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے اس بات کو فراموش کر دیتے ہیں کہ تصویر ایک مرتبہ پوسٹ ہوتے ہی آپ کے قابو اور اختیار سے باہر نکل جاتی ہے کوئی بھی یقین سے نہیں کہ سکتا کہ تصاویر دیکھنے والا ان کو کن مقاصد کے لیے استعمال کرے گا لہذا والدین کو فرض ہے کہ اپنے 13سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہ دیں اور سائبر کرائم اور ممکنہ نقصانات سے آگاہ کریں۔یاد رکھیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ممنوع مواد کی فہرست زیادہ لمبی چوڑی نہیں ہے ۔،بس آپ کو سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے مناسب اصول بنانے ہوں گے ۔ تاکہ ان کو ہمیشہ آن لائن ہونے پر احساس ہو کہ انہں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں ۔والدین کو علم ہونا چاہیے کہ کون سا پروگرام اس وقت “آن”ہے بچوں کو سختی سے پابند کیا جائے کہ والدین کی لاعلمی میں کسی پروگرام انسٹال نہیں کرنا۔ سوشل میڈیا جہاں سماجی رابطے کا ذریعہ ہے وہیں اسی ذریعہ سے نادان کم عمر بچوں سماج دشمن عناصر ۔اغواکار ،دہشت گردوںیا دیگر جرائم پیشہ افراد سے بھی رابطہ کا احتمال رہتا ہے جس کے باعث وہ کسی بڑی آفت میں مبتلا ہوسکتے ہیں جو والدین کی بدنامی کا سبب بن سکتے ہیں۔جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو سوشل میڈیا پر دہشت گردوں مضبوط نیٹ ورک موجود ہے مشاہد ے میں آیا کہ اکثر دہشت گردی کی وارداتوں میں سوشل میڈ یا کوہی موثر ہتھیا ر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔اور اسے بے گناہوں کے سر تھوپ کر جرائم پیشہ افراد خود کسی اور منصوبہ سازی میں لگ جاتے ہیں ۔ یاد رہے بچے نہ صرف والدین کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ ملک اور قوم کا عظیم مستقبل ہیں آج ان کو سنواریں گے ،تو کل فائدہ اٹھائیں گے ان کی تربیت ،اسکول،میڈیا ،حکومت غرض تمام معاشرتی افاروں کی مشترکہ زمے داری ہے ،ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے غلط استعمال سے نقصان صرف بچے کا نہیں ،بلکہ پورے معاشرے اور قوم کے مستقبل کا ہے ،لہذا بچوں کو اس کے استعمال کی درست تربیت فراہم کرنا ہمارا اولین فرض ہے ۔{jcomments on}
81