تحریر:راجہ طالش محمود جنجوعہ
پارکر سولر پروب ناسا کا خلائی جہاز ہے جو سورج کی بیرونی سطح جس کو کورونا کہا جاتاکا مطالعہ کرنے کے لیے 2018 میں لانچ کیا گیا تھا۔ یہ سورج کے مرکز سے 9.86 شمسی ریڈیس کے اندر پہنچنے والا پہلا اور تیز ترین خلائی جہاز ہے پارکر سولر پروب کے پاس سورج کی ہوا اور میدانوں کا مطالعہ کرنے کے لیے 10 مختلف آلات ہیں۔ ان آلات میں سے کچھ سورج کی سطح سے نکلنے والے شعاعوں کا مطالعہ کرتے ہیں جبکہ دوسروں کا مطالعہ سورج کے مقناطیسی میدان کے بارے میں معلومات اکھٹی کرنا ہے۔پارکر سولر پروب کی ابتدائی نتائج نے سائنسدانوں کو سورج کے بارے میں بہت کچھ سمجھنے میں مدد کی ہے۔ مثال کے طور پر، پروب نے دریافت کی ہے کہ سورج کی سطح سے نکلنے والے شعاعوں کی رفتار اور شدت سورج کے دن اور رات کے دوران مختلف ہوتی ہے۔سورج کے کورونا،سورج کے باہری ایٹماسفیئر، کا درجہ حرارت 1 ملین ڈگری فارن ہائیٹ (5727 ڈگری سینٹی گریڈ) سے زیادہ ہے۔سورج کے مقناطیسی میدان سورج کی سطح سے تقریباً 10 لاکھ میل (16 لاکھ کلومیٹر) تک پھیلے ہوئے ہیں۔اس نے یہ بھی دریافت کی ہے کہ سورج کا مقناطیسی میدان بہت پیچیدہ ہے اور اس میں مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔پارکر سولر پروب ابھی بھی کام کر رہا ہے، اور اس سے توقع ہے کہ یہ سائنسدانوں کو سورج کے بارے میں ہماری سمجھ کو مزید بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ سورج کی ہوا، سورج کے باہر کا پلاسما، سورج کی سطح سے تقریباً 10 لاکھ میل (16 لاکھ کلومیٹر) تک کی رفتار سے پھیلتی ہے۔
پارکر سولر پروب اب بھی اپنے مشن پر ہے اور یہ 2024 کے آخرتک سورج کے گرد مدار میں رہے گا۔ اس کے ڈیٹا سے سائنسدانوں کو سورج کی ساخت، کام کرنے کا طریقہ اور نظام شمسی پر اس کے اثرات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔
