ریٹ لسٹ کا دھندہ 141

ریٹ لسٹ کا دھندہ

معزز قارئین اکرام ریٹ لسٹ کی مختلف اقسام و انواع ہوتی ہیں۔ایک ریٹ لسٹ بیچنے والے کی ہوتی اور ایک خریدنے والا اپنے حساب کتاب کو ترتیب دینے کے لیے بناتا ہے

جبکہ ایک ریٹ لسٹ سرکار کی طرف سے دکانداروں کو فراہم کی جاتی ہے جس کے مطابق قیمتیں طے ہوتی ہیں کہ فلاں شے کی زیادہ سے زیادہ قیمت اتنی ہونی چاہیے اس سے زیادہ پر بیچنے والے کو جرمانہ بطور سزا ادا کرنا پڑے گا

اس میں زیادہ تر روزمرہ کی استعمال کی چیزیں ہوتی ہیں مثلاً پرچون کا سامان جیسے چینی، دالیں، مرچ مصالحے گھی شکر
وغیرہ اس کے علاؤہ چکن،مٹن بیف اور تمام تر کی سبزیات اور پھل بھی سرکاری ریٹ لسٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔

یہ سفید بغیر لکیر کے کاغذ پر پرنٹڈ ہوتی ہے جس کے اوپر آئٹم کے آگے قیمتیں درج ہوتی ہیں۔صبح صبح پرائس کنٹرول کا کوئی چپڑاسی آتا ہے ہر دکاندار کو لسٹ تھما کر بدلے میں بیس تیس روپے ہتھیا کر لے جاتا ہے

اور اس کے بعد چھٹی۔پھر حرام کوئی چیک بھی کرنے آئے کہ آیا اس لسٹ کے مطابق سودا عوام کو دیا بھی جا رہا ہے یا نہیں۔ادھر جن کے پاس لسٹ ہوتی ہے

وہ کبھی بھی لسٹ کے مطابق سامان نہیں دیتے کیونکہ بقول ان کے ان کو خاص کر سبزی فروٹ منڈی سے ملتا ہی مہنگا وہ بھلا کم قیمت پر کیسے دے سکتے ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے

ایک شخص جو دکان کا کرایہ بھی بھرتا ہے گاڑی پر منڈی سے سامان لانے کا رینٹ بھی دیتا ہے دن بھر خود کو بھی باندھی رکھتا ہے وہ قیمت خرید سے بھی کم قیمت پر کیسے فروخت کر سکتا ہے

تو ایسے میں جناب محترم اے سی صاحبان اور انکی ٹیموں سے اور پرائس کنٹرول والی ٹیموں سے ہاتھ جوڑ کر عوام الناس کی بنتی ہے کہ صرف ویگو ڈالوں کو فول پروٹوکول کے ساتھ انجوائے مت کریں

بلکہ منڈی ریٹس کو بھی مناسب بنانے کے عمل کو یقینی بنائیں تاکہ لوکل دکانوں پر بھی سامان مہنگے داموں نہ ملے تا کہ آپکی مہیا کی گئی لسٹوں کے خریداروں کو چیزیں مل بھی سکیں

اور آپ کو بھی چیک اینڈ بیلنس قائم کرنے میں آسانی ہو اور پھر اگر گاہے بگاہے آپ دفاتر سے نکل کر فیلڈ میں تحصیل بھر کے مختلف بازاروں کی دورے کرکے ریٹ لسٹ کے مطابق چیک کریں موقع پر عوامی رائے لیں

تو اس امر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ کوئی منافع خور عام لوگوں کا خون نہ چوسے۔صرف بغیر تھوک مال کی قیمتوں کو چیک کیے لوکل مارکیٹس کے

دوکانداروں کو ریٹ لسٹ تھما کر 20 تیس روپے ہتھیانے سے کسی بھی خریدار کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں ہونے والا۔یہ سوائے فارمیلٹی پوری کرنے کے کسی کو کچھ نہیں میسر ہونے والا۔یا پھر اگر ایسا اگر ممکن نہیں تو تو اس ڈرامے بازی کو سے سے بند ہی کیا جائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں