روات ہسپتال کی تکمیل وقت کی اہم ضرورت

مشہور مقولہ ہے کہ سیاست خدمت کا نام ہے لیکن وطن عزیز میں اس خدمت کی سیاست کو بلیک میلنگ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا اسکا عملی نمونہ آپ نے گزشتہ الیکشن کے دنوں آپ نے بخوبی ملاحظہ کیا ہوگا جب ایک پارٹی عوام کو دو سویونٹ فری بجلی کی دعویدارتھی تو دوسری جھوٹ میں کیسے پیچھے رہ جاتی وہ تین سو یونٹ فری دینے کے دعویدار تھے

لیکن الیکشن کے بعد مسند اقتدار سنبھالنے کے کون سے وعدے کونسی فری بجلی یونٹس اور کونسی عوام آج ایکبار پھر بات کی جائے گی اس عوامی منصوبے کی جسکو تقریبا ایک دہائی ہونے کو ہے لیکن مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا یا اسے مکمل نہیں کرنے دیا جارہا ہے بات ہے100بستروں پر مشتمل ٹی ایش کیو ہسپتال روات کی جو سیاسی چپقلش کی نظر ہوچکا ہے

روات ہسپتال کاافتتاح اس وقت کے ن لیگی رہنماء چوہدری نثارعلی خان نے کیا تھاجنہوں نے بعد ازاں ن لیگ سے سیاسی راہیں جدا کرلی روات ہسپتال کی تعمیر زور شور سے شروع ہوئی لیکن ن لیگ پر کڑے وقت اور قیادت کا ملک سے فرار ہونے کی وجہ سے منصوبہ ادھورا رہ گیا اسکے بعد تحریک انصاف کی حکومت بنی تو صداقت عباسی غلام سرورخان سمیت بہت سے سیاسی کھڑپینچ اسکے افتتاح کے دعوے کرتے نظر آئے

کبھی تو یاسمین راشد کے ہاتھوں افتتاح کی بازگشت تو کبھی کسی اور کے ہاتھوں لیکن آج تک یہ بلڈنگ افتتاح کی منتظرنظر آتی ہے تحریک انصاف کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو قمر اسلام راجہ نوید بھٹی سمیت دیگر عہدیدار اس کے لیے متحرک ہوئے لیکن ایک سال کی مخلوط حکومت بھی اسکو نہ چلا سکی اسکا بوجھ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے کندھوں پر ڈال دیا گیا لیکن اس وقت سے تاحال انکے کندھے اسکا بوجھ نہ اٹھا سکے

دوسری طرف الیکشن ہوچکے اس حلقہ سے جیت کا سہرا راجہ پروہز اشرف کے سرسجا ہے جبکہ MPAکا ہما ن لیگ کے حمائیت یافتہ شوکت بھٹی کے سر پر بیٹھا ہے لیکن مجال ہے کہ دونوںمیں سے کسی نے بھی اسکو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے انکے سات گھومنے پھرنے والے مقامی کھڑپینچ بھی تھانہ کی سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور کبھی کسی نے بھول کر بھی روات ہسپتال کو مکمل کرنے یا کروانے کا اعلان نہیں کیا ہے

کیا منتخب امیدواروں کو ووٹیں اسی لیے دی گئی تھی کہ کامیابی کے بعد انہوں نے چپ کا روزہ رکھ کر اعتکاف کی نیت کرکے بیٹھ جانا تھادوسری طرف بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق این اے53سے کامیاب ہونے والے قمر اسلام راجہ سوشل میڈیا پر روات ہسپتال کو مکمل کرنے کے دعویدار ہیں اگر یہ کام دوسرے حلقہ کا امیدوار کرنے کا دعویدار ہے تو اس حلقہ سے منتخب امیدواروں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے

ویسے قمر اسلام راجہ اگر جوڑیاں ہسپتال مکمل کروادیں تو چک بیلی سمیت انکے حلقہ کے عوام کا بڑا فائدہ ہوجائے گا دوسری طرف سب سے بڑاسوال راولپنڈی انتظامیہ کے نام جنہوں نے روات منڈی اور رنگ روڈ پر دن رات ایک کرکے اسے تکمیل کرنے کی کوشش کی وہاں روات ہسپتال پر انکی خاموشی معنی خیزہے وطن عزیز میں کوئی ایسا قانون آج تک نہیں بنا جو ایسے بااثر لوگوں کو پوچھ سکے الیکشن کے دنوں میں سیاسی کھڑپینچ جو گھوڑوں کی جگہ ان امیدواروں کے سامنے خود ناچ رہے تھے

اب خاموش کیوں ووٹ دینے والے حلقہ کے عوام کا فرض ہے کہ وہ اس حلقہ سے الیکشن لڑنے کے نام پر موجودتین درجن سے زائد امیدواروں کو پوچھیں کہ ان ہسپتال کی راہ میں کون رکاوٹ بنا ہے کاش کے حلقہ کے عوام جاگ جائیں اور ان سیاسی شعبدہ بازوں اور انتظامی افسران کے گریبانوں میں ہاتھ ڈاؐلیں جنہوں نے اس عوامی منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکائے رکھے ہیں

اور ایک دہائی ہونیکو ہے روات ہسپتال ایسے مسیحا کا منتظر ہے جو اسکا افتتاح کرکے غریب عوام کو صحت کی سہولیات انکی دہلیز پر دے سکے کاش کے حلقہ کے عوام کا شعورجاگ جائے یا وہ خود جاگیں

اپنا تبصرہ بھیجیں