فہیم یونس
پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے‘ روات
چیمبر روڈ کا ابتدائی حصہ 17سال کے بعد تعمیر کیا گیا ۔ اس عرصہ کے {jcomments on}دوران یہاں کے رہائشیوں نے کس اذیت ناک طریقے سے وقت گزار اس کا اندازہ صرف یہاں کے مکین ہی کر سکتے ہیں۔ ابتدائی 10سالوں میں روڈ انتہائی شاندار رہا کیوں کہ صرف لائیٹ ٹریفک گزرتی تھی۔ بعد ازاں DHAویلی اور پھر انڈسٹریل اسٹیٹ روات میں
گیس کی فراہمی کے بعد یہاں پر انڈسٹری کو فروغ ملا اور چند ہی سالوں میں اس روڈ سے ہیوی ٹریفک کا گزر شروع ہو گیا جو کہ بعد ازاں سنگین صورتحال اختیار کر گیا۔ اس کی وجہ سے DHAاور انڈسٹریل اسٹیٹ روات تو ترقی کی منزلیں طے کرتے گئے مگر چیمبر روڈ بُری طرح سے ٹوٹ پھوٹ گیا اور آئے دن بجلی کی تاروں کا ٹوٹنا ٹریفک جام اور دھول مٹی کی وجہ سے کئی طرح کی بیماریاں معمول بن گیا۔اس ضمن میں مقامی رہائشی عمران افضل کی طرف سے وفاقی محتسب میں ایک کیس دائر کیا گیا جس میں اس روڈ از سر نو کی تعمیر اور ہیوی ٹریفک کے استعمال پر پابندی کی استدعا کی گئی تھی۔ اس پر وفاقی محتسب کے آرڈر مورخہ7ستمبر2015 میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اگر لنک روڈ کے غلط استعمال برائے کمرشل ٹریفک کا ازالہ نہ کیا گیا تو اس سے لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی متعدد مرتبہ ہو چکا ہے جس پر اسسٹنٹ کمشنر (رورل) نے یقین دہانی کرائی کہ اگر یہ روڈ ہیوی ٹریفک کیلئے نہیں بنایا گیا تو اس کو بند کر دیا جائے گاجس کی وجہ سے رہائشیوں کے لئے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ اب اس روڈ کی ابتدائی حصہ کی تعمیر کے بعد مقامی آبادی نے وفاقی محتسب کے فیصلہ کی روشنی میں چےئرمین یونین کونسل روات جناب اظہر حسین کو اعتماد میں لے کرچیمبر روڈ پرہیوی ٹریفک کو روکنے کیلئے بیرئیر لگایا۔چیمبر روڈ پرہر طرح کی کمرشل ٹریفک کو بند کرنے میں حق بنجانب ہونے کے باوجود اہلیان علاقہ نے صرف ہیوی ڈیوٹی گاڑیوں کا داخلہ بند کیا جبکہ باقی 95%کمرشل گاڑیاں ابھی بھی چیمبر روڈ استعمال کر رہی ہیں۔یہاں پر چند سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے تمام عہدیدار اسسٹنٹ کمشنر (رورل) کے سامنے اپنا موقف قانونی طور پر منوانے میں بری طرح ناکام رہے؟۔انڈسٹریل زون روات کا منظور شدہ ماسٹر پلان کے مطابق اُن کا اپنا الگ راستہ کونسا ہے اور آج تک اُس کے حصول کیلئے کیا اقدامات اُٹھائے گئے؟۔کیا وجہ ہے کہ انڈسٹریل زون کے ہر الاٹی سے الگ راستہ خریدنے کی مد میں اچھی خاصی رقم لینے کے باوجود آج تک راستہ نہ خریدا جا سکا؟۔DHAان کمرشل گاڑیوں کو اپنی حدود میں سے کیوں نہیں گزرنے دیتا؟۔کیا راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے راستہ کی بابت الاٹیوں سے لیے گئے فنڈ میں خرد برد کی؟۔کریسنٹ بلڈر کے میجر اعجاز کون ہیں اور اگر اُنھوں نے راستہ کے لئے گئے فنڈ میں خرد برد کی ہے تو موجودہ عہداروں نے اُن کے خلاف آج تک کوئی ایکشن کیوں نہ لیا؟ کیا یہ سب ملی بھگت نہیں ہے (کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے؟)۔کیا یہ چیمبر روڈ تمام تعمیراتی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جی ٹی روڈ کی طرز پرخاص ہیوی ٹریفک کیلئے بنائی گئی ہے یا پھر ایک عام گلی کی طرز پر لائیٹ ٹریفک کیلئے بنائی گئی ہے؟۔چیمبر روڈ کیلئے تمام تر اراضی مقامی لوگوں کی طرف سے دی گئی تھی جو کہ صرف اور صرف قریب و جوارکی آبادیوں کے رہائشی استعمال کیلئے تھی اس کے تناظر میں انڈسٹریل اسٹیٹ روات کی انتظامیہ اورRCCI کے عہدیدار کس قانون کی بنا پر چیمبر روڈ سے اپنا حق گزر گاہ برائے ہیوی ٹریفک کا مطالبہ کر رہے ہیں؟۔ان تمام حقائق کی روشنی میں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ مقامی رہائشی اب اس روڈ کو کسی صورت بھی ہیوی ٹریفک کیلئے استعمال نہ ہونے دینگے کیونکہ یہ انسانی فطرت ہے کہ جب تک ایک راستہ مکمل بند نہ ہوانسان دوسرے راستے کھوجنے کی کوشش نہیں کرتا روات کی مقامی آبادی نے RCCIاور انڈسٹریل اسٹیٹ روات کی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ انڈسٹریل اسٹیٹ روات کیلئے الگ راستہ کا حصول ہی آپ کے مسئلے کا مستقل حل ہے اور جب تک آپ کا یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا آپ اپنا انڈسٹریل میٹریل چھوٹی گاڑیوں میں روات سے انڈسٹریل زون تک بذریعہ چیمبر روڈ منتقل کر سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی آپ کے ہر جائز مسئلے کیلئے آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔