116

روات بلدیاتی انتخابات کی مہم/عبدالخطیب چودھری

روات میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انتخابی مہم رمضان المبارک اور شدید گرمی ہونے کے باوجود بھی عروج پرہے اسلام آباد میں دو دہائیوں کے بعد الیکشن ہونے کی وجہ سے یونین کونسل روات سے چیئرمین ‘وائس چیئرمین اور کونسلر ز سمیت پچاس سے زاہد امیدوار حصہ لے رہے ہیں ان میں چند ایک سیاسی ورکرز ہیں جوکہ ایک سیاسی نظریہ اور

عوامی مسائل کو حل کرنے کا جذبہ لیکر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں لیکن اکثریت کا عوام کے مسائل سے کوئی غرض نہیں وہ صرف اور صرف خاندانی چپقلش و سرد جنگ اور دولت کے بل بوتے پر عوام پر اپنا اثرو رسوخ قائم رکھنے کیلئے سیاست کے میدان کا حصہ بن رہے ہیں چونکہ اگر ان میں سے اکثرت کو روات کے عوام کے ساتھ حقیقی ہمدردی ہوتی تو آج روات وفاقی درالحکومت ایریا ہونے کے باوجود جنوبی پنجاب کے دور افتادہ علاقوں کا منظر نہ پیش کررہا ہوتاآج بھی ہماری مائیں بہنیں پانی کے حصول کیلئے گھڑے اٹھا کر جی ٹی روڈ کو بلاک کرتی ہوئی نظر نہ آتیں اور نہ ہی آج ہماری خواتین سوڑیاں سے ایندھن حاصل کررہی ہوتی آج روات کی صورتحال یہ ہے کہ دو سال قبل سوئی گیس کی فراہمی کا اعلان ہونے کے باوجود تاحال گنتی کے چند اور اثر رسوخ رکھنے والے افراد کو گیس کی سہولت فراہم ہوسکی ہے عام شہریوں کی کنکشن کے حصول کے لیے دی ہوئی درخواستوں کو ڈیڑھ سال سے بھی زائد عرصہ گزرنے اور سوئی نادرن گیس اسلام آباد کے دفتر کے درجنوں چکر لگانے کے باوجود میٹر کی تنصیبی ممکن نہ ہوسکی ہے پانی کے فراہمی کیلئے متعدد بار گرانٹ کی منظوری ہوئی لیکن جب پائپ لائن بچھانے کا معاملہ شروع ہواتومختلف جواز بنا کر کام کو بند کروادیا گیا آج بھی شہری اور تاجر برداری پینے کا پانی ٹینکروں سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں جہاں کئی پانی کو کنواں یا واٹر سپلائی کی سہولت موجود ہے تو وہاں گلین لیکر باری کا انتظا ر کرنا پڑتا ہے آج کل کی گرمی کے دنوں میں روات کے آبادی کربلا کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیں عوام کے حقوق کی آواز بلند کرنے کیلئے سیاست کے میدان میں آنیوالوں کی اکثریت کو آج تک یہ علم نہ ہوسکا کہ روات میں ٹرانسپورٹ اڈوں اور دیگر سرکاری مقامات سے سرکار کے نام پربدمعاشی کر کے روزانہ ہزاروں بلکہ لاکھوں جمع ہونیوالے روپے کدھر جارہے ہیں اور جن کو علم ہے ان میں اخلاقی جرات نہیں کہ وہ عوام کے حقوق پہ ڈاکہ ڈالنے والوں کو نکیل ڈال سکیں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کیلئے جہاں کم از کم ایک رورل ہیلتھ سنٹر جس میں زچہ وبچہ کی 24گھنٹے سروس کے ساتھ ساتھ عام مریضوں کیلئے ہفتہ کے ساتوں دنوں ڈاکٹرز کا موجود چاہیے لیکن مقامی یہاں عوامی دکھ ددر نہ رکھنے والی شخصیات کی کمی وجہ سے صرف ایک سرکاری ڈسپنسری ہے جو کہ دن کے چند گھنٹے کھلنے کے بعد بندہوجاتی ہے غریب عوام کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں زخمی انگلی پر تین ٹانکے لگانے کے عوض تین ہزار روپے بٹور لیے جاتے ہیں عوام اپنا ذاتی ووٹ اپنی مرضی سے استعمال کرنے کی بجائے چند نام نہاد لیڈروں کے نام پر ہر بار ووٹ دیتے ہیں لیکن یہاں سے کامیابی حاصل کرنیوالے ممبران قومی اسمبلی نے روات عوام کی بجائے ان کھڑپنچوں کے مفادات ہی فوقیت دی جس کی وجہ سے آج روات کے نوجوانوں اور بچوں کیلئے کوئی کھیل کا میدان نہیں جس کی بناء پر وہ باامر مجبوری شاہی قلعہ روات میں کھیلتے ہیں جس سے ایک طرف تاریخی ورثہ کو نقصان پہنچ رہا ہے اور دوسری جانب قلعہ میں مدفین گکھڑخاندان کے بادشاہ کے قبروں کی بے حرمتی ہوئی نظرآتی ہے بنی سراں کے قریب ایک بڑا تالاب موجود ہے جوکہ گندے پانی سے بھر ا ہونے کی وجہ سے ڈینگی لارواکی پیدائش کا سبب بن رہا ہے اگر مقامی قیادت جو آج اپنے انتخابی مہم میں بڑے بڑے نعرے اور وعدوں کے زریعے عوام کو سبز باغ دکھانے کی کوشش کررہی ہے اس تالاب پر پارک یا بڑے ہسپتال کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت اور ممبران اسمبلی سے کاوشیں کرتی تو آج اس کا رقبہ قبضہ ہونے کی وجہ نہ سکڑتا ‘ماضی اور حال کے ممبران قومی اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز نے روات کی جانب محض اس لیے رخ نہ کیا چونکہ مقامی قیادت نے عوامی فنڈز کے حصول کے لیے ان کے دروازوں دستک دینے کی بجائے اپنے ذاتی کاموں کیلئے ان سے رابطہ رکھا یہی وجہ ہے کہ ر وات کے ملحقہ آبادیوں کے محلوں کی گلیات کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں بڑے بڑے گڑھے گندے پانی سے اٹے ہوئے ہیں جہاں سے گاڑیوں اور موٹرسائیکل کا گزرنا تو درکنار پیدل چلنا بھی محال ہوچکا ہے روات ایک بڑے قبضہ کا درجہ حاصل کرنے کے باجود بس سٹاپوں پر بارش اور گرمی سے بچنے کیلئے کوئی بندوبست ہے اور نہ ہی مسافروں کے لیے بیت الخلاء کی سہولت موجود ہے گزشتہ پنڈی پوسٹ کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے روات جی ٹی روڈ کے پاس بیت الخلاء بنانے کیلئے خطیر رقم کی منظور دی لیکن مقامی قیادت کی باہمی لڑائی کی وجہ سے بیت الخلاء نہ بن سکے اور فنڈز ضائع ہوگئے جی ٹی روڈ فٹ پاتھوں پرکھوکھا بانوں قبضہ کر رکھا ہے جن سے بااثر مافیا روزانہ اور ماہانہ کی بنیاد پرہزاروں روپے کرایہ کے نام پر بھتہ وصول کررہا ہے عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنیوالے ان کے خلاف آواز نہ بلند کرنے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے بھی ان کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور یونین کونسل کی سطح پر عام عوام کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے یونین کونسل سیکرٹری نے تمام اخیتارات کو اپنے ہاتھ رکھے ہوئے ہیں موجودہ بلدیاتی الیکشن روات کے عوام اپنی حقیقی قیادت کے انتخاب کا ایک سنہر ی موقع ہے چونکہ تمام امیدوارمقامی کمیونٹی سے ہی تعلق رکھتے ہیں اس لیے عوام ان کے قول وفعل اور کردار سے بخوبی آگاہی ہیں اس لیے عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے ذات برداری دوستی اور روپے پیسے کی لالچ کو پس پشت رکھتے ہوئے اہل قیادت کا انتخاب کریں تاکہ روات سے بھتہ کی مد میں چند جیبوں میں جمع ہونیوالا پیسہ یونین کونسل روات کے فنڈز میں جمع ہوسکے جوکہ حقیقی معنون میں شہریوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوسکے گا۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں