چوھدری محمد اشفاق(پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے)
کسی بھی اچھے اور نیکی کے کام کی کوئی بھی حد مقرر نہیں ہے جس کا جتنا جی چاہے بڑے سے بڑا اچھا کام کرسکتا ہے اللہ پاک ہر انسان سے اس کی گنجائش کے مطابق اس سے نیکی کے کام لے رہا ہے وہ ذات ہر انسان کے بارے میں خوب جانتی ہے کہ اس کے بندے میں کتنی بڑی نیکی کرنے کی ہمت موجود ہے اور وہ پاک ذات اس کی ہمت اور استطاعت کے مطابق اس سے کام بھی لے رہی ہے اچھائی کے کام کرنے کیلئے کسی امیر یا غریب میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے اسی طرح کی ایک مثال مہیرہ سنگال کے ایک رہائشی محمد اقبال کی ہے محمد اقبال چوکپندوڑی شہر میں بوٹ چپلیوں کی مرمت کا کام کرتے ہیں اور اس کام سے وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں اگر آپ کو کبھی چوکپنڈوڑی جانے کا اتفاق ہو تو یہ شخص چوکپنڈوڑی شہر کے عین وسط میں اپنا ایک چھوٹا سا بکس رکھے ہوئے بیٹھا نظر آئے گا اور اپنے اس چھوٹے سے کام میں سے وہ اپنے بچوں کا رزق کما رہا ہے اور نہایت ہی پر سکون زندگی بسر کر رہا ہے پچھلے کئی سالوں سے یہ بات سننے میں آ رہی ہے کہ کلرسیداں شہر میں ہر رمضان میں صبح ٹھیک دو بجے ایک ڈھول بجانے والا شخص کلرسیداں کے ہر گلی محلے میں جا کر ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگاتا ہے تو اس حوالے سے مجھے بھی اس شخص کو ملنے اور دیکھنے کا بہت شوق تھا کہ وہ شخص کون ہے جو اتنی صبح صبح اٹھ کر لوگوں کو سحری کیلیئے جگاتا ہے اور کسی سے کچھ مانگتا بھی نہیں ہے اس ہفتہ کی رات مجھے اتفاق سے کلرسیداں شہر میں ہی کسی کام کے سلسلے میں رات گزارنے کا موقع ملا تو سننے کے مطابق ٹھیک دو بجنے میں ابھی تھوڑا وقت باقی تھا کہ سننے کے عین مطابق ڈھول بجنے کی آواز سنائی دی میں نے فورا اٹھنے کی کوشش کی مگر وہ ڈھول بجانے وال جلدی آگے نکل گیا بہر حال میں نے اس کا پیچھا کرنے کا ارادہ کر لیا میں بھی مین چوک کی طرف چل پڑا کافی انتظار کے بعد ایک شخص نظر آیا جس کے گلے میں ڈھول لٹکتا دکھائی دیا میں نے خیال کیا کہ یہ وہی شخص ہو سکتا ہے جب میں اس کے قریب گیا تو دیکھا کہ یہ تو وہی شخص ہے جو چوکپنڈوڑی شہر میں جوتے مرمت کرتا ہے میں اس کے قریب گیا اس کو سلام کیا اور پوچھا کہ آپ تو جوتے مرمتی کا کام کرتے ہیں اور یہاں پر ڈھول بجا رہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ واقع ہی میں جوتے مرمتی کا کام کرتا ہوں وہ میرا پیشہ ہے اور یہ کام میں خدا کی زات کی خوشنودی کیلئے کر رہا ہوں میں نے اس سے پوچھا کہ کیا آپ ہی رمضان میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سھری کیلیئے جگاتے ہیں اس نے کہا کہ جی ہاں میں ہی ہوں میں نے انہیں مطالبہ کیا کہ اگر آپ کے پاس تھوڑا وقت ہے تو میرے پاس بیٹھیں میں آپ سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں اس نے کہا کہ بلکل پوچھیں میں نے ان سے پوچھا کہ ااپ کب سے یہ نیکی کا کام کر رہے ہیں تو اس نے بتایا کہ میں پچھلے پندرہ سولہ سال سے یہ کام کر رہا ہوں مجھ سے پہلے میرے تایا جان یہ کام کیا کرتے تھے وہ فوت ہو گئے ہیں ان کے بعد میرا بھائی اس کام پر لگ گیا وہ بھی کافی عرصہ یہ کام کرتے رہے ہیں آخر وہ بھی فوت ہو گئے ہیں بڑے بھائی کی وفات کے بعد میں نے نیکی کا کام سمجھ کر یہ زمہ اپنے سر لے لیا ہے اور الحمداللہ میں یہ کام تقریبا پچھلے پندرہ سولہ سالوں سے لگا تار انجام دے رہا ہوں اور اپنی ڈیوٹی پوری کر کے بہت خوشی محسوس کرتا ہوں میں اس کام کے بدلے کسی سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کرتا ہوں کیوں کہ میں یہ کام نیکی سمجھ کر کر رہا ہوں میں مہیرہ سنگال کے رہنے والا ہوں اور صرف اس خوف سے کہ صبح لیٹ نہ ہو جاؤں میں رات کو ہی
ادھر شہر میں آ جاتا ہوں اور ایک ہوٹل پر بیٹھ کر ساری رات گزار دیتا ہوں اور صبح پونے دو بجے اپنا ڈھول لے کر شہر کے ایک کونے سرکاری ہسپتال سے اپنا کام شروع کرتا ہوں اور یہ کوشش کرتا ہوں کہ کلرسیداں کے ہر محلے اور ہر گلی میں جا کر لوگوں کو جگاؤں تا کہ وہ وقت پر اٹھ کر اپنے لیئے سحری کا اہتمام کر سکیں میں نے آج تک کسی سے سحری کرانے کیلیئے بھی مطالبہ نہیں کیا ہے کیوں کہ میرا خیال ہے کہ اگر میں نے کسی سے کوئی چیز مانگی تو میرے نیکی ضائع ہو جائے گی جب تک میں زندہ اور صحت سلامت ہوں یہ کام کرتا رہا ہوں گا اور مرنے سے پہلے اپنے بیٹے کو یہ زمہ داری سونپ کرمروں گا اور مجھے پورا یقین ہے کہ میرا بیٹا بھی میرے تایا میرے بھائی اور میرے نقش قدم پر چل کر اس نیکی کے کام کو جاری رکھے گا حالانکہ مجھے پتہ ہے کہ اس ترقی کے دور میں ہر جگہ پر سائرن لگے ہوئے جو لوگوں کو صبح جگانے میں بہت مدد گار ثابت ہوتے ہیں لیکن بس میرا یہ ایمان ہے کہ لوگ میرے ڈھول کی آواز پر ہی اٹھتے ہیں اور اسی وجہ سے میں یہ کام مسلسل اور خوشی سے کر رہا ہوں اور میرا پورا یقین ہے کہ خدا کی ذات میری اس چھوٹی سی نیکی کو اپنی بارگاہ میں ضرور قبولیت کا شرف بخشے گی میں دوسرے لوگوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ نیکی چاہے کتنی بھی چھوٹی ہو ضرور کرنی چاہیئے اور اللہ پاک جتنی بھی توفیق دے دوسروں کی بھلائی کیلیئے کام کرنا اپنی زندگی کا مشن بنا لیں محمد اقبال جو جوتے مرمتی کا کام کرتا ہے اور بلکل انپڑھ بھی ہے اگر اس کا ایمان اتنا پختہ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ڈھول بجاکر لوگوں کو صحری کیلیئے جگانا بھی ایک نیک کا کام ہے تو ہمارے یقین پختہ کیوں نہیں ہو سکتے ہیں اللہ پاک کی ذات محمد اقبال کی طرح ہمیں بھی نیکی کا کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں
162