اسلامی مہینوں میں ایک مہینہ رجب المرجب بھی آتاہے جواسلامی مہینوں میں ساتویں نمبرپرآتاہے ماہ رجب بھی ان چارمہینوں میں سے ایک ہے جن کواللہ نے بابرکت کہااسکی عظمت واہمیت کوبیان فرمایاچنانچہ سورہ توبہ میں ارشادباری تعالیٰ ہے حقیقت یہی ہے کہ اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعدادبارہ ہے جو اللہ کی کتاب کے مطابق اس دن نافذسے چلی آرہی ہے جس دن اللہ نے آسمانوں اورزمین کوبنایاتھاان بارہ مہینوں میں چارمہینے حرمت والے ہیں اس آیت سے یہ بات تو واضح ہوگئی کہ قمری سال کے بارہ مہینے ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوگیاان چارمہینوں یعنی ذوالقعدہ‘محرم الحرام‘ذوالحجہ اورمحرم الحرام کی عظمت واحترام کی بدولت ان میں کی جانے والی عبادات کے اجروثواب میں اضافہ ہوجاتاہے جبکہ گناہوں کاوبال بھی بڑھ جاتاہے اسلئے اس میں گناہوں کی بجائے عبادات پرتوجہ دینی چاہیے حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں ماہ رجب میں حضور اکرم شفیع اعظمؐ کامعمول تھاحضور اکرمؐ روزے رکھاکرتے تھے حتیٰ کہ ہم سمجھتے کہ نبی کریم روف الرحیمؐ ناغہ نہیں فرمائیں گئے اسی طرح کبھی ناغہ بھی فرماتے حضرت عبداللہ بن عمرؓکے متعلق بھی آتاہے وہ ان حرمت والے مہینوں کے روزے رکھتے حضرت حسن بصریؒ کے متعلق آتاہے وہ بھی روزوں کا اہتمام کرتے معلوم ہوا کہ اس ماہ مبارک میں عبادات جیسے نماز‘روزہ دیگر نفلی عبادات کا ثبوت توملتاہے لیکن جو من گھڑت باتیں اس ماہ سے متعلق کردی گئی
اور کھانے پینے کااہتمام کردیاگیایعنی کے عبادت سے زیادہ کھانے پینے کااہتمام کیاجانے لگااس طرح کی باتوں کااسلام کے ساتھ اس ماہ کے ساتھ توکیاعبادات کے ساتھ بھی دوردور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ہمارے ہاں یہ رواج بن چکاہے چونکہ اسلام پر عمل کرنامشکل ہے ہم نے ان عظیم ہستیوں کی عبادات کی طرح عبادت توکرنی نہیں ہوتی ان کی طرح روزے رکھنے بھی مشکل ہیں انکی طرح پاک صاف اور پاک دامن بھی رہنامشکل ہے ان کی طرح باوضورہناعبادات میں مشغول رہنا بھی مشکل ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں ہم نے اس ماہ میں ان کے نام پر کھیرپکالی انکے نام پرحلوہ تقسیم کردیاانکے نام پرلنگرتقسیم کردیاتوگویاہم نے حق ادا کردیا،ہم سچے مسلمان بھی بن گئے سچے عاشق رسولؐبھی بن گئے اورہم مطمئن ہیں کہ ہم نے دین کاکام کرلیاحالانکہ جن عبادات کا ثبوت ہے وہ ہم کرنے سے عاجزدکھائی دیتے ہیں جن ہستیوں کے نام پر ہم کھانے کا اہتمام کرتے ہیں وہ بھی مخصوص ایام اور مخصوص مہینوں میں اس سے ہم اپنی بھوک تومٹارہے ہیں اپنے من پسندطریقہ پر توعمل کررہے ہیں جبکہ اس بات سے بھی ہم بخوبی واقف ہیں کہ یہ کام تو انہوں نے بھی کبھی اپنی زندگی میں نہیں کئے جن کے نام پرہم یہ سب کچھ کررہے ہیں انہوں نے نماز‘روزہ‘عمرہ‘صدقہ جاریہ اورنیک اعمال کااہتمام کیاجو ہم نہیں کرتے
یعنی سادہ لفظوں میں یوں کہہ لیاجائے جن اسلامی طریقہ پران لوگوں نے عمل کیازندگی گزاری ہم وہ نہیں کرتے اورناہی ہم انکے نقش قدم پرچلتے ہیں لیکن ان کاموں پر ضرورعمل کرتے ہیں جن پر ان لوگوں نے ناعمل کیااور ناہی عمل کاحکم دیاہمیں اپنی اداؤں پراپنے طرزعمل پرغورکرتے ہوئے سوچناچاہیے کہ ہمیں کرناکیاچاہیے اورہم کرکیارہے ہیں بہرحال یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ کسی مخصوص دن یاتاریخ کوروزہ یا عبادت مقررنہیں اورناہی مخصوص دن کے فضائل ہیں جوفضائل بڑھاچڑھاکرپیش کئے جاتے ہیں وہ غیرمعتبرہیں اس ماہ میں وہی کام کرنے چاہیے اوراتنے ہی کرنے چاہیے جتناکرنے کاثبوت موجودہے ہم مسلمان ہیں بحیثیت مسلمان جب ہم کسی بات کوکسی کام کوعبادات کے طورپرکریں توسب سے پہلے یہ دیکھیں ہم فرائض واجبات سنن وغیرہ پرعمل کررہے ہیں یاپھرنفلی عبادات اوراس بارے میں شریعت ہمیں کیاحکم دیتی ہے اور دین کامل اس معاملہ میں ہماری کیاراہنمائی کرتاہے ہماریہاں ہوتایہ ہے ہمیں اتنی فکر فرائض واجبات سنن وغیرہ کی نہیں ہوتی جتنی ہمیں مباح یا نوافل کام میں ہوتی ہے فرائض کو بھول چکے ہیں لیکن دین میں بھی ہم ان باتوں پران کاموں پرعمل کرتے ہیں جوہمیں آسان لگیں یاہماریدل کواچھے لگیں جوہم سمجھیں کہ ان میں ہمارے لئے آسانی ہے رجب کامہینہ شروع ہوتے ہی نبی اکرم شفیع اعظمؐیہ دعامانگاکرتے تھے”ترجمہ یاللہ رجب اورشعبان میں ہمیں برکت عطاء فرمااورماہ رمضان تک ہمیں پہنچا“اس ماہ میں نبی کریم روف الرحیمؐسے دعامانگناثابت ہے جس سے اسکی اہمیت کااندازہ ہوتاہے لیکن کسی مخصوص عبادت کاذکر نہیں ملتااس ماہ میں دیگربھی تاریخی واسلامی واقعات رونماہوئے جن کامفصل تذکرہ الگ سے کیاجائے گاجیسا کہ
اس ماہ میں دامادرسولِ کریم، شیرخدا،حیدرکرار،حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم،کی ولادت ہوئی اورخلیفہ المسلمین کاتب وحی فاتح عرب وعجم خلیفہ سادس سیدنا امیر معاویہؓ کا یوم وفات بھی اسی ماہ میں ہے اور پھر نبی کریم روف الرحیم تاجدارِ مدینہ امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰؐکو اللہ تعالیٰ نے معراج کی سیر بھی اسی ماہ میں کروائی جسکا ذکر قرآن وحدیث مبارکہ میں بھی تفصیل سے ہے دعاکے ساتھ ساتھ عملی طور پربھی ہمیں اس بات کی فکرہونی چاہیے کہ ہمیں صراط مستقیم پرقائم رہناچاہیے سیدھے راستہ پرچلتے ہوئے قرآن وسنت کو مضبوطی سے تھامے ہوئے قرآن وسنت سے محبت کے ساتھ ساتھ انکی تعلیمات پربھی عمل پیراہوناچاہیے اورہمیشہ اللہ سے سیدھے راستہ پرچلنے کی اوراس پراستقامت کی قبولیت کی دعا مانگنی چاہیے آمین یارب العالمین۔