225

راولپنڈی پولیس جرائم عناصر کی بیخ کنی میں ناکام

نوید ملک/موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل پولیس نظام میں بہتری لانے کے اقدامات کا اعلان کیا اور اپنے اعلان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اس میں متعدد تبدیلیاں لائیں صوبے کے پولیس ہیڈ کی متعدد بار تبدیلی کے ساتھ ساتھ اضلاع میں تعینات پولیس سربراہیوں کو خاطر خواہ نتائج کے حصول کے لئے بدلنا پڑا راولپنڈی ضلع کو شہر اقتدار و ریاست کے اہم دفاعی ادارے کے ہیڈ کواٹر کے قریب ہونے کے سبب نمایاں اہمیت حاصل ہے اور یہی وجہ ہے پولیس نظام کی بہتری کو عملی طور پر پیش کرنے کے لئے پنجاب پولیس کے بہترین و نمایاں افسران کو یہاں ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جس کے اچھے و مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں راولپنڈی ضلع میں میڈیا کی متحرک ٹیم ہونے کے سبب تمام معاملات فوری قومی میڈیا سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم کے ذریعے فوری ملکی و عالمی سطح پر سامنے آ جاتی ہے اسی سبب یہاں متحرک ہو کر کام کرنا پڑتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت راولپنڈی ضلع میں تعینات پولیس کے سربراہ و افسران پوری طرح دل جمی سے کام کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود راولپنڈی شہر سے باہر قومی شاہراہ پر واقع تھانہ روات کی حدود میں مقامی باسیوں و اورسیز پاکستانیوں کو گن پوائنٹ پر لوٹنے کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے کبھی ان سب واقعات کے پیچھے ہینڈا موٹر سائیکل گروپ سامنے آیا تو کبھی بلیک کلر کی کرولا کار گروہ ہوتا ہے پولیس ان مٹھی بھر جرائم پسند عناصر کو گرفتار کرنے میں ناکام کیوں ہو رہی ہے کیا محکمہ پولیس میں شامل کردوگلو ان جرائم پسند عناصر کی مدد کر رہے ہیں ؟ مسلسل چار ماہ سے تھانہ روات کی حدود میں موٹر سائیکل پر گھوم کر مقامی شہریوں کو گن پوائنٹ پر لوٹنے والا گروہ متحرک ہے سابق ایس ایچ او تھانہ روات و ایس پی صدر نے بھی موٹر سائیکل سوار گروپ کو۳ ماہ قبل گرفتار کرنے کی تصدیق کی اور کہا کہ ابھی انھیں میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ لوٹنے والوں لوگوں سے انکی شناخت کا عمل جاری ہے وہ گرفتار گروپ اب کہاں ہے میڈیا کے سامنے کیوں نہیں لایا گیا ؟ قومی شاہراہ پر اسی موٹر سائیکل گروپ کے ہاتھوں مورہ گاہ پنڈی کے باسی نے فون پر بتایا کہ قومی شاہراہ پر مجھے لوٹا گیا معمولی مزاحمت بھی کہ مگر اسلحے کے زور پر وہ جیب میں موجود کرنسی لے اڑئے اسی مزاحمت کے دوران ان ڈکیتوں کا موبائل فون جائے واردات پر گھاس میں گہرا جیسے میں نے روات تھانے میں موجود ڈیوٹی پولیس انسپکٹر کو دیا جس کی سابق ایس ایچ او روات نے راقم سے اگلے دن تصدیق بھی کی ڈکیتوں کا موبائل فون ملنے کی مگر اب تک اس حوالے سے کسی موٹر سائیکل گروپ کی گرفتاری کی تصدیق تاحال سامنے نہیں آ سکی اسکی کیا وجوہات ہیں ؟ تھانہ روات کی حدود میں شہریوں کو قومی شاہراہ پر لوٹنے والے گروہ کی گرفتاری کے لئے اور مقامی باسیوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے سی پی او پنڈی پولیس کو تمام محرکات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ایس پی صدر نے بتایا کہ پولیس اس کیس پر کام کر رہی ہے جلد گرفتار کریں گے اس گروپ کو ، تھانہ روات کی حدود ان جرائم پسند عناصر کے لئے کیوں من پسند ہے ؟ ٹھوس شواہد کے حصول کے باوجود موٹر سائیکل کے ذریعے ڈکیتیاں کرنے والے گروپ کو گرفتا ر کیوں نہیں کیا جا سکا ضلع راولپنڈی کے پولیس سربراہ کو اس کا جواب دینا چاہیے ہم صحافیوں کو تاکہ پولیس کی کارکردگی پر اٹھتے سوالات کا جوابات سامنے سکیں اور لندن سے آنے والا کوئی اور ٹکا خان اپنے بہو بیوی کے سامنے نہ لٹے اور نہ ہے کسی مریم کسی وقاص کا بابا دفتر سے گھر آتے ہوئے قومی شاہراہ پر لوٹنے کے بعد بوجھل قدم و خالی جیب گھر نہ لوٹے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں