اگر آپ راولپنڈی کے رہائشی ہیں تو ضرور آپ کسی بھی عزیز کی خوشی غمی میں شریک ہونے کے لیے جاتے ہونگے اور اگر آپ باشعور ہیں تو ایک چیز کا بغور جائزہ لیا ہوگا کہ دعوت ولیمہ اور جنازے میں ایک آدھا ینگ نوجوان کلف زدہ کپڑوں میں ملبوس نظر آئیگا اور اسکے ارد گرد چند لمبے بالوں والے ہٹے کٹے مشٹنڈے اسلحہ سے لیس موجود ہونگے یہ اسکے گارڈ ز ہیں اور جب کسی سے پوچھیں یہ صاحب کون ہیں تو جواب ملے گا کہ یہ فلاں ہیں اور انکا پیشہ زمینوں پر قبضہ کرنا ہے پولیس اور قانون انکے گھر کی لونڈی ہے
اس لیے یہ صاحب دھڑلے سے ناجائز اسلحہ لیے گھوم رہے ہیں برا ہو اس وقت کا جب پراپرٹی کا کاروبار اس ملک میں شروع ہوا کے بعد گلی محلوں میں افغانی دہشت گردوں کا راج نظر آنے لگا شریف لوگ منہ چھپا کر زندگی گزارنے لگے پیسے کی ریل پیل نے حرام حلال کی تمیز ختم کی تو قانون ان جرائم پیشہ افراد کی رکھیل بن گیا بس پھرکیا جس کی زمین پر چاہا قبضہ کیا جیسے چاہا اور جہاں چاہا گولیوں کا نشانہ بنایا یا گاڑی سے اتارا مار دھاڑ کی اور اسکے خلاف کی FIR کا اندراج کروادیا
یہ مافیاء اتنا مضبوط ہوچکا ہے کہ قانون انکے سامنے واقع ہی مکڑی کا جالا ثابت ہو رہا ہے من مرضی کے ایس ایچ اوز کی تعنیاتی سمیت من مرضی کے انویسٹیگیشن افسران کی تعنیاتی انکے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے کیونکہ دائیں ہاتھ سے یہ اسی محکمہ کے افسران کو ڈیل کرتے ہیں اسی طرز کا دوسرا واقع گزشتہ روز چکری روڈ پر سہال کے قریب پیش آیا جب چونترہ پولیس کی موبائل پٹرولنگ ٹیم علاقہ میں موجود تھی
اس دوران ن لیگی MPAچوہدری نعیم اعجاز کے بھانجے رومان عمران اپنے دیگر 15 مسلح ساتھیوں سمیت پولیس ٹیم پر حملہ آور ہواانہوں نے نہ صرف پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی بلکہ کانسٹیبل دانش شکور کو رائفل کے بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا سر پر چوٹ لگنے سے زخمی کانسٹیبل کو ہسپتال منتقل کیا گیاجبکہ عینی شاہدین اور زرائع کیمطابق ملزمان نے پولیس اہلکاروں کی وردیاں بھی پھاڑ دی جبکہ دوہفتے قبل لیگی رہنماء اور MPAچوہدری نعیم اعجاز کی ایماء بلکہ انکی موجودگی کے دوران ہی انکی ہاؤسنگ سوسائٹی کے غنڈوں نےتھانہ چکری SHOکو پولیس اہلکاروں سمیت نہ صرف اسلحہ کی نوک پر یرغمال بنایا تھا
بلکہ پولیس کی حراست سے اپنا بندہ بھی چھڑا کرلے گئے تھے اس واقعہ پر پولیس حکام کو چاہیے تھا کہ وہ کوئی بڑا ایکشن لیتے انہوں نے معزوری کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر نوٹس لینے بجائے خاموشی اختیار کرلی تھی راولپنڈی پولیس افسران کی اس پراسرارخاموشی نے ہی قبضہ مافیاء کو شہ دی انہوں نے اس بار اس سے بڑا قدم اٹھا یا اور MPAماموں کا بھانجہ دو قدم آگے نکل گیا اور بھانجے نے پرائیویٹ غنڈہ فورس سے ملکر بلا خوف و خطر پولیس پر فائرنگ کی اؤر کانسٹیبل کو زخمی کیاراقم کو زاتی طور پر بہت سے پولیس زرائع یہ بات بتاتے ہیں کہ چونترہ کے علاقے میں لیگی رہنماء MPAچوہدری نعیم اعجاز نے پولیس رِٹ کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے
مکمل طور پر اپنی عملداری قائم کرلی ہے، دوسری طرف پولیس افسران سٹی پولیس آفیسر سید خالد محمود ہمدانی اور صدر سرکل ایس پی سے نالاں نظر آتے ہیں انکا کہنا ہے کہ موجودہ افسران جو ایک سال سے زائد عرصے سیاسی آشیر باد سمیت اسٹیبلشمنٹ کے ایک مخصوص دھڑے کےاثرورسوخ کے باعث راولپنڈی تعیناتی برقرار رکھے ہوئے ہیں فیلڈ پولیسنگ اور فورس کو فرنٹ سے لیڈ کرنے بجائے اپنے دفتر تک محدود ہیں اور اپنے مفاد کے ساتھ ساتھ مال بناو مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ان افسران کے دؤر میں پسند و نا پسند کی بنیاد پر جونیئر اور ناتجربہ کار کی ضلع بھر ایس ایچ اوز کی تعیناتی کی جاتی رہی
مخصوص ڈویژنل افسران پر مشتمل انکی ٹیم سوائے سیاسی کریک ڈاؤن کرنے کے کرائم کو کنٹرول کرنے اور راولپنڈی کے علاقے چونترہ میں پولیس رِٹ اور عملداری قائم رکھنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے دوسری طرف سیاسی آشیر باد سے راولپنڈی کے عوام پر زبردستی مسلطCPOکی کارکردگی کا بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب چیف منسٹر پنجاب کی جانب سے پنجاب پولیس کی کارکردگی مانیٹرنگ ،جانچ پڑتال اور کارکردگی کے حوالے سے بنائے گئے 36 نکات پر مشتمل key performance indicators میں راولپنڈی پولیس انتہائی بری کارکردگی ساتھ ریڈ زون کیٹیگری میں شامل رہی،
رپورٹ پنجاب پولیس سپیشل برانچ سے ویفری فائی کرنے بعد وزیر اعلی پنجاب کو پیش کی گئی، ذرائع اس بات کے دعویدار ہیں کہ چونترہ کے علاقے میں حالیہ واقعے میں بھی براہ نام نوٹس کی پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جبکہ سرکل افسران سمیت ڈویژنل حکام بھی اندرون خانہ رئیل اسٹیٹ ٹائیکون آور حکومتی ایم پی اے چوہدری نعیم اعجاز سے “فیضیاب” ہونے والوں میں شامل ہیں، افسران کی اس پالیسی باعث نہ صرف چونترہ کے علاقے میں پولیس پر آئے روز غنڈہ فورس نہ صرف مار پیٹ میں ملوث ہیں
جبکہ پولیس رِٹ کو بھی مکمل طور پر ختم کرچکے ہیں۔ دوسری جانب چکری ، چونترہ کے علاقوں میں پولیس پر آئے روز حملہ آور غنڈہ عناصر اور انکے سرپرستوں خلاف موثر کارروائی نہ ہونے پر پولیس فورس میں نہ صرف بددلی پھیل رہی ہے بلکہ پولیس مورال بھی ڈوان ہوچکا ہے جبکہ لیگی رہنماء اور MPAکے ایماء پر روز بروز کیجانے والی غنڈہ گردی پر انکے ساتھ MNA قمر اسلام راجہ سمیت چیف منسٹر پنجاب، آئی جی پنجاب بھی راولپنڈی کے حالات میں پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں
اللہ جانے راولپنًی سمیت چونترہ چکری کے عوام کو اس کلاشنکوف اور ڈالا کلچر سے نجات ملے گی یا نہیں کیا پاکستان آرمی کے انٹیلیجنس ادارے اس کاروائیوں سے ناواقف ہیں یا انہوں نے چپ سادھ رکھی ہے ن لیگ کے دوسرے لیڈران کیوں خاموش ہیں ان سوالات کے جوابات کوئی نہیں دے رہا لیکن چکری چونترہ کے عوام کا خون سستا ہوچکا جو قدم قدم پر بہا جارہا ہے اسکا حساب کون دیگا