عمران جاوید/گزشتہ الیکشن میں یونین کونسل کنوہا کو مری سے الگ کر کے گجر خان کے حلقہ این اے 58 کے ساتھ ملا دیا گیا اس حلقے سے ایم این اے کی نشست پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کامیابی حاصل کی ،راجہ پرویز اشرف نے حلقے کی اس یونین کونسل کی طرف بالکل کوئی توجہ نہ د ی راجہ صغیر احمد نے 2018 کے الیکشن میں آزاد حیثیت سے کامیابی کا جھنڈا گاڑھنے کے بعد عمران خان سے ملاقات کے بعد باقاعدہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ انکی مقبولیت میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ بالخصوص انکا یہ عزم جو اپنے حلقے کی پسماندگی اور غربت کو مٹانے کے لیے ہر وقت فکر مند رہتے۔ لاہور کی اسمبلی سے لے کر اپنے حلقے کی ہر میٹنگ میں حلقہ کی پسماند گی ختم کرنے کا اعادہ کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جس نے اک روایتی سیاست کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ لوگوں کے دکھ درد میں ایسے شریک ہونا کہ جیسے کوئی اپنا بھی نہیں ہوتا۔ پورے حلقے میں ہر جگہ موجودگی کا احساس رہتا ہے
کیونکہ یہ عاجز صفت انسان بلا تفریق غریب امیر کے گھر میں موجود ہوتا ہے۔ جہاں سے گزر ہو، راستے میں کوئی ریڑھی والا مل جائے تو اس گلے لگا کہ حال احوال پوچھنا بال بچوں کا پوچھنا‘ کسی ہوٹل میں جائے تو ہر کسی کے پاس خود جا کہ ملنا، موبائل فون پہ ہر وقت رسپانس دینا۔ دو سال میں ترقیاتی کاموں کی کارکردگی کی بات کریں تو شاید دور دور تک کوئی مثال نہیں ملتی۔ حلقے میں کوئی یوسی ایسی نہیں جہاں کام شروع نہ ہوا ہو۔ چھوٹے بڑے تمام پروجیکٹس ملا کہ دو سال میں کسی دور حکومت میں اتنے کام نہیں ہوئے ہوں گے۔ لیکن ابھی یہ صرف دو سال کی بات ہے اور جسطرح ایم پی اے محنت اور جذبے سے اپنے عزم میں
سنجیدہ لگ رہے تاریخ گواہ ہوگی کہ کسی ایم پی اے نے کام کروائے، ہر ادارے میں افسران سے پہلے پہنچ کر حلقے کے مسائل اور انکے حل کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔آج ان کی توجہ ہم لنک روڈ جو کنوہا مین روڈ سے گاو¿ں کے درمیان سے نکلتی ہوئی گجر خان جانے والی روڈ سے ملتی ہے اس طرف توجہ مرکوز کروانا چاہتا ہوں روڈ کی حالت بہت ہی بری جگہ جگہ دو دو فٹ کے کھڈے ہیں جن میں ہر وقت پانی کھڑا رہتا ہے.اس روڈ پر سب سے پہلے تحصیل کونسل کلرسیداں کا فیلڈ آفس نمبر 4 لوکل گورنمنٹ 30505 (سابقہ یونین کونسل کنوہا )موجود ہے جہاں لوگوں کا آنا جانا روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے عوام کو روڈ ٹوٹی پھوٹی ہونے کی وجہ سے بہت مشکلات ہوتی ہیں روڈ پر اتنا پانی ہر وقت کھڑا رہتا ہے جیسے کوئی ندی گزر رہی ہے .اس سے آگے نکلیں تو ساتھ ہی گورنمنٹ بوائز ہائی سکول کنوہا ہے جس میں طلباءکی کثیر تعداد موجود ہے ان بچوں کو بھی سکول آنے جانے میں بہت دشواری کا سامان ہوتا ہے ذرا سی بارش ہو جائے تو کیچڑ کی وجہ سے ساری یونیفارم گندی ہو جاتی ہے.اس سے آگے نکلیں توکنوہا بڑا گاو¿ں کی قاضی مارکیٹ آ جاتی ہے کریانہ ‘موبائل ‘ٹیلرنگ ‘ویلڈنگ اور فرنیچر کی دوکانیں ہیں جن کو سامان کلر سیداں یا گجر خان سے خریداری کر کے سامان لانا ہوتا ہے سامان لے کے آنے میں روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے بہت مشکل پیش آتی ہے جس سے تمام تاجر حضرات کافی پریشان ہیں تھوڑا اور آگے جائیں تو گور نمنٹ گرلز مڈل سکول ہے جس میں بھی اچھی خاصی تعداد میں بچیاں تعلیم حاصل کرنے کے لئے دور دراز سے آتی ہیں روڈ کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے ان کو بھی کافی مشکلات ہوتی سکول آنے جانے میں ایک دینی مدرسہ بھی اسی روڈ پر آتا ہے جس میں بچے حفظ
قرات کی تعلیم حاصل کرتے ہیں روڈ کی حالت اتنی خراب ہے کہ پیدل چلنا بھی بارش کے دنوں میں مشکل ہو جاتا ہے اس لنک روڈ کا مقصد کنوہا اور ارد گرد کے علاقوں کو گجر خان جانے کے لئے سفر کو کم کرنے کے لئے استعمال کرنا تھا لیکن اب عوام کو اس سہولت سے فائدہ نہیں ہو رہا کیونکہ اب 10 منٹ کا سفر 45 منٹ میں طے ہو رہا ہے اہل علاقہ کی راجہ صغیر احمد سے اپیل ہے کہ اس روڈ کی مرمت کروا کے عوام کو درپیش مسائل سے نکالا جائے کیونکہ راجہ صغیر احمد ہی وہ عوامی لیڈر ہیں جنہوں نے حلقہ پی پی 7 میں ترقیاتی کاموں میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا عوام کی ان سے اور فوکل پرسن روڈ راجہ اظہر اقبال وینس (رہنما تحریک انصاف) جن کا تعلق بھی اسی گاو¿ں سے ہے عوام کے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروا کے عوام کو اس کرب سے آزاد کروایا جائے کنوہا کی عوام کو بھی ان کے بنیادی حق دیئے جائیں ۔
214